دیوبند: سمیر چودھری۔
مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر ممبئی کی جانب سے یہاں محمودہال میں نامور علماءو اکابرین کے ہاتھوں’مرکز آن لائن مدرسہ‘ کا باقاعدہ افتتاح عمل میں آیا۔اس موقع پر دو روزہ قومی سیمینار کا انعقاد کیاگیا۔جس میں ملک بھر کے دو سو سے زائد علماءاور دانشوروں نے شرکت کی۔اس دوران مقالہ نگاروں نے جد ید ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے شرکائے سیمینار کے سامنے اپنی بات رکھی۔ سیمینار میں انگلش میڈیم آن لائن مدرسے کے نصاب پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور نصاب کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کا اظہار کیا گیا۔
واضح رہے کہ مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر کی بنیاد 1994ء میں معروف عالم دین مولانا بدر الدین اجمل قاسمی نے رکھی تھی۔ اس ادارے کا مقصد فضلاءمدارس کو انگریزی زبان و ادب اور کمپیوٹر کی تعلیم فراہم کرنا تھا تاکہ وہ انگریزی میں تبلیغ اور دفاع دین کے قابل ہو سکیں۔ مرکز کا دو سالہ کورس کو اپنے مقصد میں زبردست کامیابی ملی۔ اسی کے فضلاءنے اب تیس سال بعد ’مرکز آن لائن مدرسہ‘ کا منفرد پروجیکٹ متعارف کروایا ہے۔مر کز المعارف ایجو کیشن ینڈ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر مولانا محمد بر ہان الدین قاسمی نے بتایا کہ یہ پانچ سالہ کورس مدرسے کے نہج پرشریعت کی مستند تعلیم پر مشتمل ہے۔ اس کا نصاب و تدریسی زبان انگریزی ہے۔ اس کورس میں انگریزی زبان سے واقف 15 سال سے زائد عمر کے وہ لوگ جو کسی وجہ سے یا اپنی مشغولیت کی بنیاد پر مددرسے نہیں جاسکتے، دنیا کے کسی بھی حصے سے شرکت کر سکتے ہیں اور عالمیت کا کورس گھر بیٹھے مکمل کر سکتے ہیں۔ اس کورس کا واحد مقصد معتبر اسلامی تعلیمات کو جدید ٹکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے تمام طبقوں تک پہنچانا ہے۔ اتوار کی صبح تلاوت کلام اللہ سے شرو ع ہوا یہ پروگرام چار نشستوں پر مشتمل تھا ،جس کی آخری نشست کی صدارت پیر کے روز بعد نماز مغرب دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مفتی ابو القاسم نعمانی نے کی، جبکہ مولانا بدر الدین اجمل القاسمی بانی مرکز المعارف و رکن شوری دارالعلوم دیوبند مہمان خصوصی کے طور پر شریک رہے۔ دونوں نے مرکز آن لائن مدرسہ کے ویب سائٹ پر کلک کر کے باضابطہ طور پر اس انگلش میڈیم مدرسے کا آغاز کیا۔
آخر نشست میں مولانا رحمت اللہ کشمیری ممبر شوری دارالعلوم دیوبند، مولانا عبد الخالق مدراسی نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند، مفتی راشد اعظمی نائب مہتمم ، مولانا مزمل علی قاسمی مہتمم و شیخ الحدیث جامعة الشیخ حسین احمد المدنی دیوبند، مولانا شوکت علی بستوی، مولانا سلمان بجنوری نقشبندی ا ستاذ حدیث اور مولانا حسن محمود راجستھانی ممبر شوری دارالعلوم دیوبندنے بھی مرکز کے اس جدید تعلیمی اقدام کو سراہا اور اس کی کامیابی کے لیے دعا ئیں کی۔
علاوہ ازیں مختلف نشستوں میں مولانا محمد صداقت قاسمی، مرکز کے انچارج مولانا برہان الدین قاسمی، مفتی مدثر قاسمی، مفتی عبیداللہ محی الدین قاسمی، مولانا محمد اللہ خلیلی امینی، مفتی اسعد قاسمی،مولانا انعام قاسمی ندوی، مفتی محمد جاوید اقبال، مولانا اسلم جاوید قاسمی، مولانا سید سعد قاسمی، مفتی اشفاق قاضی، مفتی زین العابدین قاسمی، مفتی و ڈاکٹر یاسر ندیم الواجدی، مولانا سعید انور قاسمی، مفتی جسیم الدین قاسمی، مفتی سجاد حسین قاسمی،مولانا محمد افضل قاسمی،مفتی قمرالدین قاسمی،حافظ اقبال چونا والا، مولانا توقیر قاسمی، محمد عارف انصاری،ملانا منظر امام قاسمی، مولانا محمد اکرام قاسمی ندوی،مولانا ناظر انور قاسمی، مولانا عبدالحمید یوسف قاسمی، مفتی انوار خان قاسمی، مولانا طارق شمسی اٹاوہ،مولانا عبدالملک قاسمی، مفتی شمس تبریز قاسمی، مفتی محمد یحیٰ قاسمی، مولانا شاہد قاسمی، مولانا عاطف کمال قاسمی، مولانا عمر اختر قاسمی، مولانا شجاع حسین قاسمی، مولانا صالح مبین قاسمی، مفتی سلمان دانش قاسمی، مولانا امجد قاسمی ایڈوکیٹ، مفتی فہیم عثمانی، مولانا مہدی حسن عینی وغیرہ نے اپنے خطاب اور مقالوں کے دوران علم دین کی نشرو اشاعت میں جدید ٹکنالوجی اور عصر حاضر کی ضروریات و تقاضوں پر نہایت اہم گفتگوکی۔ آخری نشست کے نظامت کے فرائض دارالعلوم دیوبند کے شعبہ انگریزی کی نگراں مولانا توقیر احمد قاسمی کاندھلوی نے انجام دیے جبکہ مولانا سلمان بجنوری کی دعاء پر پروگرام اختتام پذیر ہوا۔
0 Comments