برصغیر کے مشہورعالم دین ایشیا کی عظیم درسگاہ دارالعلوم دیوبندکے شیخ ثانی استاذ الاساتذہ کے انتقال پر دارالعلوم فیض محمدی ہتھیاگڈھ ،لکشمی پور میں ایک تعزیتی نشست ادارہ کے سربراہ اعلیٰ حضرت مولانا قاری محمد طیب قاسمیؔ کی صدارت میں منعقد ہوئی۔
تعزیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم فیض محمدی کے سر براہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمیؔ نے کہا: کہ حضرت علامہ کا انتقال پوری ملت اسلامیہ کیلئے عموماً وعلمی حلقوں کے لئے خصوصاً ایک دل دوز سانحہ ہے،آپ کا شمار دارالعلوم دیوبند کے صف اول کے اساتذہ ومنتظمین میں ہوتا تھا ، ایک طرف درس وتدریس میں مہارت تو دوسری طرف تصوف و سلوک میں اعلیٰ درجہ کی صلاحیت کی بنیاد پر طلباء وعوام الناس میں یکساں طور پر مقبول تھے،دور حاضر کے علماء میں ، اکثر نے آپ سے کسب فیض کیا، آپ کا شمار علامہ بلیاوی ؒ کے اجل تلامذہ میں ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مرحوم اپنی عالمانہ ومفکرانہ لیاقت کے ذریعہ پوری دنیا میں دارالعلوم دیوبند کی شہرت وعظمت کا باعث بھی بنے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کے زہد وتقویٰ، تواضع وخاکساری، مجاہدانہ زندگی نے آپ کو لوگوں کے درمیان محبوب بنادیا تھا، اسی وجہ سے بر صغیر میں تصوف و سلوک اصلاح و تزکیہ کی درخشاں خدمات رکھنے والی عظیم شخصیت محی السنہ حضرت اقدس مولانا شاہ ابرارالحق صاحب ہردوئی ؒ کے آپ خلیفہ و مجاز بیعت تھے۔
دارالعلوم فیض محمدی کے ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندویؔ نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ حضرت علامہ کے سانحہئ ارتحال سے مجھے شدید صدمہ ہوا ہے چوں کہ مرحوم نے جس طرح فکرمندی اور جاں سوزی کے ساتھ دارالعلوم دیوبند اور مدرسہ عبد الرب دہلی کی آبیاری کی ہے،اس کی نظیر پیش کرنے سے یقینا زمانہ قاصر ہے ۔ آپ کی وفات پوری ملت اسلامیہ کے لئے ایک عظیم خسارہ ہے۔اب تفسیر وحدیث کی علمی دنیا کے ساتھ ساتھ میدان تصوف میںایسا عظیم خلا پیدا ہوگیا ہے جس کا پر ہونا بظاہر ممکن نہیں۔
دارالعلوم فیض محمدی کے مہتمم مولانا محی الدین قاسمیؔ ندویؔ نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ: بلاشبہ آج ملت اسلامیہ ، ایک عبقری شخصیت، بلند پایہ محدث سے محروم ہو گئی۔ اس وقت ملک بھر میں پھیلے ہوئے آپ کے شاگردوں میں افسردگی اور بے چینی پائی جارہی ہے،ہم نے بھی دارلعلوم دیوبند میں رہتے ہوئے آپ کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا اور حدیث و تفسیر کے علوم سے اپنے آپ کو آراستہ کیا ، آپ کی رحلت سے علمی دنیا کا جو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے اللہ بہترین بدل عطا فرمائے۔ آپ کے درجات کو بلند فرمائے اور جملہ پسماندگان ، متوسلین ومعتقدین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔یقینا اللہ نے آپ کو تدریس میں خصوصی مہارت کے ساتھ ساتھ اخاذذہن، دور رس فکر سے نوازا تھا، ہر ایک گواہ ہے کہ انہی خوبیوں کی بنیا دپر ہرطبقہ بلاامتیاز مذہب وملت آپ کا گرویدہ تھا۔
اس تعزیتی نشست میںڈاکٹر محمد اشفاق قاسمی، مفتی وصی الدین قاسمی، مولانا وجہ القمر قاسمی ، مولانا شکراللہ قاسمی ، مولا محمدصابر نعمانی ، مولانا محمد سعید قاسمی، مولانا محمدیحیٰ ندوی، حافظ ذبیح اللہ ، مولانا ظل الرحمان ندوی، حافظ محمد ناظم ، محمد قاسم، ماسٹر محمد عمر خان ، ماسٹر جاوید احمد ، ماسٹر جمیل احمد ، ماسٹر صادق علی، قاری جمال احمد ماسٹر فیض احمد ، مولوی منصور احمد ، وغیرہ موجود تھے۔
0 Comments