Latest News

کھار گھر اجتماع میں انسانی سروں کا سمندر، اختتامی دعا میں امت کے اتحاد اور دین پر استقامت کی دعائیں، مولانا سعد نے دعوت دین کو امت مسلمہ کا دفاعی ہتھیار قرار دیا، موبائل میں قرآن پڑھنے سے گریز کی تلقین۔

ممبئی: (نازش ہما قاسمی) کھار گھر میں سہ روزہ عالمی تبلیغی اجتماع کا روح پرور اختتام امیر جماعت مولانا سعد کاندھلوی کے ایمان افروز خطاب اور ملک و ملت کی سلامتی کے لیے خصوصی دعا کے ساتھ ہوا۔ اتوار کی وجہ سے لاکھوں مسلمانوں نے اجتماع میں شرکت کی۔ عصر کے بعد مجمع میں مزید اضافہ ہوا اور اجتماع گاہ کم پڑ گئی، لوگ سڑکوں پر بیٹھ کر بیانات سے مستفید ہوتے رہے۔

نماز مغرب کے بعد مولانا سعد کاندھلوی نے اختتامی خطاب میں کہا کہ اجتماع گاہ سے ایسا اثر لے کر جائیں کہ ایمان قائم رہے اور بلا خوف و خطر زندگی گزاریں۔ انہوں نے فرمایا: “امت کے ارتداد کا سبب دین کی دعوت کو ترک کرنا ہے۔ جیسے تاجر تجارت چھوڑ کر نفع کی امید نہیں کر سکتا، ویسے ہی مسلمان دعوت چھوڑ کر ہدایت کی امید نہیں رکھ سکتا۔”
مولانا نے قرآن و حدیث کے مطابق مسلمانوں کے دین پر قائم رہنے کا واحد سبب دعوت الی اللہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ “انی من المسلمین” کی عملی تشریح یہی ہے کہ جو دعوت و عبادت کو مسلسل جمع رکھے گا، وہی دلیر ہو کر کہہ سکتا ہے کہ میں مسلمان ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تبلیغ میں نکلنا صرف دین سیکھنے کے لیے نہیں بلکہ دعوت دینا ایک دفاعی طاقت ہے جو مسلمانوں کو غیروں کے خوف سے آزاد کرتی ہے۔ مولانا نے نبی کریم ﷺ کے طریقہ دعوت کو اپنانے کی تلقین کی اور کہا کہ دعوت اللہ ہی مسلمانوں کو باطل کے خلاف مضبوط کرتی ہے۔
مولانا سعد نے خطاب کے دوران کہا کہ قرآن مجید موبائل میں رکھ کر پڑھنے سے گریز کریں کیونکہ اس میں تصویریں ہوتی ہیں۔ حضرت تھانوی علیہ الرحمہ کا فتویٰ ہے کہ ریڈیو میں قرآن پڑھنا اور سننا جائز نہیں تو موبائل میں قرآن رکھنا کیسے جائز ہوگا؟ انہوں نے تاکید کی کہ قرآن کی تلاوت اصل قرآن میں دیکھ کر کریں اور ہر جگہ ساتھ لے کر چلیں کیونکہ یہ بھی غیروں کے لیے دعوت کا ایک ذریعہ بنے گا۔
قبل ازیں عصر کے بعد بھائی امین نے فرمایا کہ سلام کرنے سے دلوں سے کینہ نکل جاتا ہے اور محبت پیدا ہوتی ہے۔ فجر بعد مولانا یوسف صاحب نے کہا کہ علماء سے دوری جہالت کو فروغ دیتی ہے، جو گمراہی کا سبب بنتی ہے۔ علم اور علماء کی صحبت کو غنیمت سمجھا جائے۔
ظہر بعد مفتی یعقوب نے کہا کہ آدھا ایمان تقویٰ ہے، اور بغیر تقویٰ کے صبر کرنا ایسا ہے جیسے پولیس کی مار پر صبر کرنا ہو۔ اس عالمی تبلیغی اجتماع میں ملک و بیرون ممالک سے 200 سے زائد جماعتوں نے شرکت کی، اور اندازہ کیا گیا کہ تقریباً 15 لاکھ فرزندان توحید شریک تھے۔ اجتماع گاہ انسانی سروں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر پیش کر رہا تھا جو ایک روح پرور منظر تھا۔
اجتماع کے اختتام پر مولانا سعد کاندھلوی نے ملک و ملت کی سلامتی، امت مسلمہ کے اتحاد، دین پر استقامت، غیروں کے خوف سے آزادی، اور باطل قوتوں کے خلاف ثابت قدمی کے لیے رقت آمیز دعائیں کیں۔ انہوں نے دعا کی کہ: “یا اللہ! ہمیں دین کے راستے پر چلنے کی توفیق دے۔ ہمارے دلوں سے خوف نکال دے، ہماری نسلوں کو دین پر قائم رکھ اور ہمیں دنیا و آخرت میں سرخروئی عطا فرما۔ یا اللہ! امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع فرما، اور ہمیں باطل کے فتنوں سے محفوظ رکھ۔” روانگی کی بات مولانا یوسف نے پیش کی۔ انتہائی منظم طریقے سے پہلے پیدل چلنے والے پھر بائیک و گاڑی والے اجتماع گاہ سے روانہ ہوئے۔ نہ کوئی شور شرابہ تھا اور نہ کوئی ہنگامہ۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر