Latest News

ناگپور تشدد، ۱۱؍علاقوں میں کرفیو، ۵۰گرفتار، ’اسی نے آگ لگائی ہے ساری بستی میں، وہی پوچھ رہا ہے ماجرا کیا ہے‘ عمران کا طنز، اپوزیشن لیڈران کا فڈنویس پر حملہ،فساد کےلیے حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

ناگپور۔۱۸؍ مارچ:شہنشاہ اورنگزیب ؒ کی قبر کو ہٹانے کے مطالبے کو لے کر ہندو تو وادی تنظیموں کے ذریعے ناگپور احتجاج کے دوران قرآنی آیت پر مشتمل کلمات مقدس لکھی ہوئی چادر کو نذرآتش کرنے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی تھی، جہاں پرتشدد جھڑپیں ہوئیں فساد کے بعد ناگپور کے دس تھانوں کے علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ حکام نے منگل کو یہ اطلاع دی۔ کوتوالی، گنیش پیٹھ، لکڑ گنج، پچ پاؤلی، شانتی نگر، سکردرہ، نندن وان، امام باڑہ، یشودھرا نگر اور کپل نگر تھانے کے علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ناگپور کے پولیس کمشنر ڈاکٹر رویندر کمار سنگھل نے ایک حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ کرفیو آدھی رات سے نافذ ہو گیا ہے اور اگلے احکامات تک جاری رہے گا۔ پولیس کو متاثرہ علاقوں میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سڑکیں بند کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 223 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔پولیس کمشنر رویندر سنگل نے بتایا ہے کہ پیر کی رات ناگپور میں ہونے والے تشدد کے سلسلے میں 50 سے زیادہ مشتبہ افراد کو ’’حراست میں لے لیا‘‘ گیا ہے اور پانچ ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔ سنگل نے اے این آئی کو بتایا کہ پولیس ابھی بھی ان لوگوں کی شناخت کر رہی ہے جنھوں نے مبینہ طور پر عوامی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔ پولیس کمشنر نے مزید بتایا کہ پیر کو ہونے والی جھڑپوں میں تینتیس پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ تشدد سے متاثرہ علاقوں میں حالات اب پرامن ہیں۔ادھر ناگپور میں پیدا شدہ حالات کا ذمہ دار اپوزیشن نے بی جے پی حکومت کو ٹھہرایا ہے۔ اس سلسلے میںکانگریس ترجمان پون کھیڑا نے ناگپور تشدد پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا، ’’ناگپور جو مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کا آبائی شہر ہے، وہاں محل علاقے میں دنگا ہوا۔ ناگپور 300 سال پرانا شہر ہے اور ان 300 سالوں کی تاریخ میں کبھی فساد نہیں ہوا۔ ہمیں یہ سوال ضرور پوچھنا چاہیے کہ آخر ایسی صورتحال کیوں پیدا ہوئی؟‘‘انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، ’’مرکز اور ریاست دونوں جگہ بی جے پی کی حکومت ہے۔ اگر وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل نے اورنگزیب کی قبر کو ہٹانے کے مطالبے پر احتجاج کیا تھا، تو کیا حکومت نے امن و امان قائم رکھنے کے لیے کوئی بندوبست نہیں کیا تھا؟‘‘۔ این سی پی لیڈر پرشانت سدا راؤ جگتاپ نے کہا کہ، دیویندر فڑنویس تین بار کے وزیر اعلی اور وزیر داخلہ ہیں، اور وہ ناگپور سے آتے ہیں۔ وہاں جو کچھ ہوا اسے دیکھتے ہوئے انہیں وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔وہیں، سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رام گوپال یادو نے ناگپور تشدد پر کہا کہ، وہی ہو رہا ہے جو بی جے پی چاہتی ہے۔ممبرپارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے کہاکہ ’’مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ اور ان کے وزراء مسلسل ایسے بیانات دے رہے ہیں جس سے ماحول خراب ہو رہا ہے۔ میں ناگپور تشدد کی مذمت کرتا ہوں۔ لیکن یہ سوال بھی اہم ہے کہ کپڑے پر لکھی قرآن کی آیات کو کیوں جلایا گیا اور شکایت کے باوجود کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟‘‘ ۔ ’’راجیہ سبھا رکن عمران پرتاپ گڑھی نے ایکس پر ٹوئٹ کیا کہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کی پوری کابینہ آج بہت خوش ہوگی، گزشتہ کچھ ہفتوں سے جو نفرت کی فصل مہاراشٹر میں بی جے پی بو رہی تھی وہ پک کر تیار ہے، وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس جی کے حلقہ ناگپور میں فساد کی خبر آرہی ہے، مودی جی اپنے ریاستوں کے وزیرائے اعلیٰ کو سنبھالیےئے، نفرت سے ملک کا بھلا نہیں ہوگا، ناگپور کے عوام سے امن وامان کی اپیل کرتا ہوں۔ عمران نے دوسرے ٹوئٹ میں مہیندر پرتاپ چاند کا ایک شعر پوسٹ کیا ہے ’’اسی نے آگ لگائی ہے ساری بستی میں۔۔۔وہی پوچھ رہا ہے ماجرا کیا ہے۔‘‘ کانگریس رہنما رینوکا چودھری نے راجیہ سبھا میں مہاراشٹر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن و امان کی مکمل تباہی" پر زیرو آور معطل کرنے کا نوٹس دیا۔انہوں نے کہا، ’’اس ایوان کو زیرو آور اور دیگر طے شدہ معاملات کو معطل کرکے مہاراشٹر کے ناگپور میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن و امان کی مکمل ناکامی پر بحث کرنی چاہیے۔ ناگپور نے اپنی 300 سالہ تاریخ میں کبھی فسادات کا سامنا نہیں کیا تھا۔‘‘شیوسینا (یو بی ٹی) رہنما پریانکا چترویدی نے بھی مہاراشٹر کی مہایوتی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا، ’’ریاست میں تشدد کو ہوا دے کر عدم استحکام پیدا کیا جا رہا ہے۔ عوام کو ماضی کی تاریخ میں الجھایا جا رہا ہے تاکہ حکومت کو ریاست کے اقتصادی بحران، قرض کے بڑھتے ہوئے بوجھ، بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور کسانوں کی خودکشی جیسے سخت سوالات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ مہاراشٹر کو جان بوجھ کر سرمایہ کاری کے لیے غیر موزوں بنایا جا رہا ہے تاکہ پڑوسی ریاستیں اس کا فائدہ اٹھا سکیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’شندے کے دور میں تمام کاروبار مہاراشٹر سے گجرات منتقل ہو گئے۔ موجودہ وزیر اعلیٰ ریاست میں سرمایہ کاری کو غیرموزوں بنا رہے ہیں، جس کی وجہ سے کاروبار یہاں سے منتقل ہو رہے ہیں۔ یہ شرمناک ہے۔‘‘ شیوسینا یوبی ٹی لیڈر سنجے رائوت نے کہا کہ ’’سنجے راوت نے کہا ہے کہ اورنگزیب کی قبر کو نہیں ہٹایا جانا چاہیے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ناگپور میں دنگا ہندوؤں نے بھڑکایا اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کی حکومت پر بھی نشانہ سادھا۔سنجے راوت نے کہا، ’’اورنگزیب مہاراشٹر میں چھترپتی شیواجی مہاراج اور مرہٹہ طاقت کے خلاف کامیاب نہیں ہو سکا، اسی لیے اسے مہاراشٹر میں دفن ہونا پڑا۔ یہ تاریخ ہے اور تاریخ کو ویسا ہی رہنے دینا چاہیے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ آج کل کچھ نئے ہندوتوا وادی پیدا ہو گئے ہیں، جنہیں تاریخ کا کوئی علم نہیں۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’’انہیں مہنگائی، کسانوں کی خودکشی جیسے مسائل پر بات کرنی چاہیے اور ان کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے۔‘‘راوت نے کہا کہ ناگپور میں ہونے والے تشدد کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے۔ ناگپور میں آر ایس ایس کا ہیڈکوارٹر ہے اور یہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کا حلقہ بھی ہے، ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ وہاں تشدد کی ہمت کون کر سکتا ہے؟انہوں نے کہا کہ ایک نیا پیٹرن نظر آ رہا ہے، جس کے تحت ہندوؤں کو خوفزدہ کرنے اور ایک ہی طبقے کے لوگوں کو آپس میں لڑانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ راوت نے الزام لگایا کہ ’’ایسا ماحول بنایا جا رہا ہے جس میں لوگ ایک دوسرے سے لڑیں اور سماج میں نفرت بڑھے۔ یہ ہندوؤں کو خوفزدہ کرنے کا ایک نیا طریقہ ہے۔ اپنے ہی لوگوں سے ان پر حملہ کروا کر، پھر انہیں دنگوں میں ملوث کر کے مزید بھڑکایا جا رہا ہے۔‘‘سنجے راوت نے کہا کہ اورنگزیب سے متعلق جو سیاست کی جا رہی ہے، وہ دراصل لوگوں کے ذہنوں میں خوف پیدا کرنے کے لیے ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’یہ سب کچھ مہاراشٹر اور ملک کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔‘‘ورشا گائیکواڑ نے ایکس پر لکھا کہ ’’ناگپور ہمیشہ سے ایک پرامن شہر کے طور پر جانا جاتا رہا ہے، جہاں لوگ آپسی بھائی چارے اور سماجی ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں۔ جب ملک کے دیگر حصوں میں فسادات ہو رہے تھے، تب بھی ناگپور میں کبھی کوئی فرقہ وارانہ تشدد نہیں ہوا۔ لیکن گزشتہ چند دنوں سے ریاستی کابینہ کے کچھ وزراء جان بوجھ کر اشتعال انگیز بیانات دے کر سماج میں تناؤ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ آج سڑکوں پر جو حالات نظر آ رہے ہیں، وہ اسی سازش کا نتیجہ ہیں۔آج ہونے والا تشدد قابل مذمت اور انتہائی افسوسناک ہے۔ آخر ریاست میں یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ وزیر اعلیٰ خود اس صورتحال کے لیے ذمہ دار ہیں، کیونکہ وہ وزیر داخلہ ہونے کے ناطے اپنے فرائض کی انجام دہی میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔میں مطالبہ کرتی ہوں کہ سماج میں نفرت پھیلانے والے اور اشتعال انگیز بیانات دینے والے وزیر کو فوراً کابینہ سے برطرف کیا جائے۔میں ناگپور کے شہریوں سے اپیل کرتی ہوں کہ برائے کرم افواہوں پر یقین نہ کریں، امن قائم رکھیں اور سماج کو تقسیم کرنے کی ہر کوشش کا متحد ہو کر مقابلہ کریں‘‘۔یوپی کی سابق وزیر اعلی مایاوتی نے مہاراشٹر کے ناگپور میں پیر کی شام ہونے والے تشدد اور آتش زنی پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی قومی صدر مایاوتی نے حکومت سے انتشار پھیلانے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر لکھا ہے کہ اگر کارروائی نہ کی گئی تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ انھوں نے لکھا کہ 'مہاراشٹر میں کسی کی قبر یا مقبرے کو نقصان پہنچانا یا توڑنا درست نہیں ہے کیونکہ اس سے وہاں آپسی بھائی چارہ، امن اور ہم آہنگی خراب ہو رہی ہے۔ حکومت کو ایسے معاملات میں خاص طور پر ناگپور کے انتشار پھیلانے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے، ورنہ حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں جو اچھی بات نہیں ہے۔دریں اثناء ناگپور پولیس کمشنر نے کہا، ’’اس وقت صورتحال پرسکون ہے۔ ایک تصویر کو جلایا گیا، جس کے بعد لوگ جمع ہوگئے۔ ہم نے اس ہجوم کو منتشر کرنے کی کوشش کی اور اس سلسلے میں کارروائی کی ہے۔ ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘ پولیس نے شہریوں سے امن برقرار رکھنے اور امن و امان میں تعاون کی اپیل کی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق انہوں نے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا اور اب تک پتھراؤ، توڑ پھوڑ اور پولیس اور فائر اہلکاروں پر حملے میں ملوث 50 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس، ایس آر پی ایف اور آر اے ایف اہلکاروں کی ایک بڑی ٹیم کو تعینات کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس سمیت ایک درجن سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ چیف منسٹر دیویندر فڑنویس جو صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، نے لوگوں سے پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی ہے اور انہیں امن و امان اور امن برقرار رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے ناگپور کے شہریوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر یقین نہ کریں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا، ’’ناگپور ایک امن پسند شہر ہے، جہاں لوگ ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہوتے ہیں، ایسے میں افواہوں پر یقین نہ کریں اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔‘‘ اس دوران، اپوزیشن نے پیر کے روز شہر میں ہونے والی پرتشدد جھڑپوں پر ریاستی حکومت پر تنقید کی ہے۔ شیو سینا یو بی ٹی کے ایم ایل اے آدتیہ ٹھاکرے نے اپنے ایکس ہینڈل پر لکھا، ’’ریاست میں امن و امان کی صورتحال پہلے سے کہیں زیادہ خراب ہے۔ وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ کے آبائی شہر ناگپور کو بھی اس مسئلے کا سامنا ہے۔‘‘

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر