غزہ؍ تل ابیب۔۱۸؍ مارچ: پیر اور منگل کی درمیانی شب غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کی اعلیٰ قیادت شہید ہوگئی۔ غزہ کے حکومتی میڈیا دفتر نے اعلان کیا کہ بمباری میں حکومت کے سربراہ عصام الدعليس، وزیر انصاف احمد الحتہ، وزارت داخلہ کے سیکریٹری محمود ابو وطفہ اور سیکیورٹی ایجنسی کے سربراہ بہجت ابو سلطان شہید ہوگئے۔دفتر نے بیان میں کہا:"ہم شہدا کے اہل خانہ اور پوری امتِ مسلمہ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ ہماری قیادت کی شہادت ہماری جدوجہد کو نہیں روک سکے گی، بلکہ ہم اپنے عوام کے حقِ آزادی کے لیے مزید ثابت قدم رہیں گے۔" شرق الاوسط کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، تازہ اسرائیلی بمباری میں 412 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ جبکہ 440 سے زائد افراد شدید زخمی ہیں، جن میں درجنوں کی حالت تشویشناک ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت نے جنگ بندی معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کرتے ہوئے دوبارہ جارحیت کا آغاز کر دیا۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ وہ حماس کے خلاف "وسیع فوجی آپریشن" کر رہی ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخای ادرعی نے غزہ کے شہریوں کو مشرقی علاقے خالی کرکے مغربی غزہ اور خان یونس منتقل ہونے کی وارننگ دی ہے، جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ اسرائیل جلد غزہ میں زمینی کارروائی بھی شروع کر سکتا ہے۔ حماس کے رہنما نے کہا:"نیتن یاہو اور اس کی حکومت نے جنگ بندی معاہدے کو توڑ کر غزہ کے قیدیوں کو نامعلوم انجام کی طرف دھکیل دیا ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے پر کاربند رہنے پر مجبور کرے۔عالمی برادری نے غزہ میں اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے تصدیق کی کہ اسرائیل نے حملے سے قبل امریکی انتظامیہ کو آگاہ کر دیا تھا۔فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق، بمباری سے سیکڑوں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں اور درجنوں لاشیں اب بھی ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔ اسپتالوں میں زخمیوں کے لیے جگہ نہیں ہے اور طبی سہولیات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔فلسطینی تجزیہ کار سعید زیاد نے کہا:"نیتن یاہو نے اپنے سیاسی وجود کو بچانے کے لیے غزہ کے بچوں کا خون بہایا ہے۔ وہ اپنی حکومت کی بقا کے لیے فلسطینیوں پر وحشیانہ حملے کر رہا ہے۔"فلسطینی حکومت نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا:"اسرائیل کی بربریت روکنے کے لیے اقوام متحدہ، عالمی عدالتِ انصاف اور انسانی حقوق کی تنظیمیں فوری کارروائی کریں۔"حماس کے رہنما عزت الرشق نے کہا:"نیتن یاہو نے نہ صرف غذائی اور طبی امداد کو غزہ میں داخل ہونے سے روکا بلکہ معصوم بچوں کو بھی ان کے بستروں میں قتل کر دیا۔"انہوں نے مزید کہا:"اسرائیل نے عالمی برادری اور ثالثوں کے سامنے کیے گئے وعدوں کو توڑ دیا ہے۔ نیتن یاہو کا جنگ بندی معاہدے سے انحراف دراصل داخلی بحران سے بچنے کے لیے ایک سیاسی چال ہے۔ وہ اپنی سیاسی بقا کے لیے فلسطینی قیدیوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہا ہے۔"عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے شہریوں کے گھروں، پناہ گزین کیمپوں اور امدادی مراکز کو براہِ راست نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں بڑی تعداد میں خواتین، بچے اور بزرگ شہید اور زخمی ہوئے۔حماس نے ثالثوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کو بے نقاب کریں۔ عزت الرشق نے کہا:"عالمی ثالث اسرائیل کی حقیقت دنیا کے سامنے لائیں اور اس کے جارحانہ حملے کی مذمت کریں۔"اسرائیلی میڈیا کے مطابق، امریکی ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے دونوں فریقین کو ایک نیا معاہدہ پیش کیا تھا، جس میں 50 دن کی جنگ بندی کے بدلے 5 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی تجویز دی گئی تھی۔ اس معاہدے میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، انسانی امداد کی فراہمی اور دوسرے مرحلے کے مذاکرات شامل تھے۔جمعے کے روز، حماس نے ثالثوں کے معاہدے کو قبول کرتے ہوئے ایک امریکی-اسرائیلی فوجی اور چار دوہری شہریت رکھنے والے افراد کی لاشیں حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ تاہم، اسرائیل نے اچانک معاہدے سے پیچھے ہٹتے ہوئے غزہ پر بڑے پیمانے پر حملہ کر دیا۔اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے دعویٰ کیا کہ حملے میں "حماس کے ٹھکانوں" کو نشانہ بنایا گیا۔"اسرائیل اب حماس کے خلاف زیادہ شدت سے فوجی کارروائی کرے گا۔"اسرائیلی فوج اور خفیہ ایجنسی شاباک نے مشترکہ بیان میں کہا:"حکومت کی ہدایت پر، ہم نے غزہ میں حماس کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔"حماس نے بیان میں کہا:"اسرائیلی حملہ غزہ میں نسل کشی کا تسلسل اور جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔"حماس نے امتِ مسلمہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کریں۔"عالمِ اسلام کو اسرائیل کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔"
0 Comments