Latest News

آر ایس ایس پرانا رویہ بدل رہا ہے, بھاگوت کی بات ٹھیک ہے کہ ہندو-مسلمانوں کے آباءو اجداد ایک ہیں: مولانا ارشد مدنی۔

آر ایس ایس پرانا رویہ بدل رہا ہے, بھاگوت کی بات ٹھیک ہے کہ ہندو-مسلمانوںکے آباءو اجداد ایک ہیں: مولانا ارشد مدنی۔

دیوبند : معروف بزرگ رہنما اور جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کا ماننا ہے کہ آر ایس ایس پرانا رویہ بدل رہا ہے اور وہ صحیح راستےپر ہے ۔ ہندی دینک بھاسکر کو انٹرویو دینے کے دوران انہوں نے موہن بھاگوت کے اس بیان کی تائید کی کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے آباء واجداد ایک ہیں۔ مولانانے کہاکہ اس میں کچھ غلط نہیں ہے مثلاً ملک میں رہنے والے گوجر، جاٹ، راجپوت دونوں کمیونٹی میں ہیں۔
مولانا مدنی نے اس سوال پر کہ بھاگوت کہتے ہیں کہ ہمیں ہندوستانیت کی سوچ کے ساتھ چلنا ہوگا نہ کہ مسلم فرقہ کی فکر کے ساتھ، کہاکہ مسلمانوں کو اپنے ملک سے محبت ہے، جو دہشت گردی میں پکڑے جاتے ہیں وہ زیادہ تر چھوٹے کیس ہوتے ہیں ۔ نچلی عدالتوں سے سزا پانے والے آخر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں آکر بری کیوں ہوجاتے ہیں۔ ان سے سوال کیا گیا کہ آخر خواتین کے لیے مذہبی تعلیم کا کوئی سینٹر کیوں نہیں بنایا گیا۔ مولانا ارشدمدنی نے کہاکہ ہم نے اس بارے میں کبھی نہیں سوچا ۔ ہمارا مقصد مجاہد بنانا تھا۔ آزادی کی لڑائی میں1857میں انگریزوں نے لال قلہ سے جامع مسجد تک کے درختوں پر 33 ہزار علماء کو پھانسی دے دی تھی ۔ ان کے بچے بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئے۔ مولانا قاسم نانوتوی ، فضل الرحمٰن عثمانی اور محمد عابد کے لیے یہ صورت ناقابل برداشت تھی چنانچہ دارالعلوم کی بنیاد پڑی۔ یہاں تعلیم کاانتظام کیا گیا۔ ان کا مقصد مجاہد پیدا کرنا تھا، عورتوں کو مجاہد بنانے کا مقصد نہ پہلے تھا نہ آج ہے ، لیکن ان کے لیے اسکول کالج کھولے گئے۔
 
دارالعلوم خالص مردوں کی مذہبی تعلیم کامرکز ہے۔ کیا عورتوں کو کوئی بھی پیشہ چننے کا حق ہے ؟ صدرجمعیۃ نے کہا بالکل، مگر پردے کے ساتھ، کان ، آنکھ چہرے کو ہی شریعت نے دکھانے کی اجازت دی ہے، مزید یہ کہ خواتین کھلاڑی نہیں بن سکتیں ۔ کوئی بھی ایسا کام جس میں بھاگنا ،دوڑنا پڑے اور مرد دیکھیں ، ان کے کپڑے بالکل ڈھیلے ڈھالے ہوں۔ اس طرح مخلوط تعلیم کی اسلام اجازت نہیں دیتا، مردوں کے ساتھ پڑھنے میں عورتیں کے بھٹکنے کا خطرہ ہوتا ہے ۔
روزنامہ خبریں

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر