نئے افغانستان کی تعمیر و ترقی میں ہمارے ملک ہندوستان کا اہم کردار: مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی۔
حسب سابق کسان آندولن کو جمعیۃ علماء ہند کی حمایت، اپنے حق کیلئے تحریک چلانا کسانوں کا بنیادی حق۔
جمعیۃ علماء ہند نے جدید صورت حال میں منظم اور نئے انداز میں اصلاح معاشرہ کی نتیجہ خیزتحریک چلانے کا فیصلہ کیا۔
کانپور:۔ گزشتہ روز دہلی میں جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی دفتر مفتی کفایت اللہ ہال میں منعقدہ مجلس عاملہ کے اہم اجلاس میں ملک کے موجودہ حالات، افغانستان کی جدید سیاسی صورتحال، معاشرتی اصلاح، کسانوں کی تحریک اور ساتھ ہی اہم ملی و سماجی مسائل پر غورو خوض ہوا۔ میٹنگ میں مجلس عاملہ کے اراکین نے تمام ریاستی جمعیتوں کی متفقہ تجویز پر اگلے ٹرم کیلئے حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب کو جمعیۃ علماء ہند کا صدر منتخب کیا۔ صحافیوں سے بات چیت کے دوران یہ اطلاع دیتے ہوئے آج یہاں کانپور میں جمعیۃ علماء اتر پردیش کے نائب صدر مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے مولانا سید محمود اسعد مدنی کو مبارکباد پیش کرکے ان کے حوالہ سے کہا کہ جمہوریت کی طاقت یہ ہے کہ ہر ایک اپنے مطالبات اور مسائل پر احتجاج کا حق رکھتاہے، کسانوں کو بھی اپنے حق کے لیے تحریک چلانے کا بنیادی و ا ٓئینی حق حاصل ہے، لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ موجودہ سرکار ایسی تحریکوں کو ایڈریس کرنے بجائے اسے کچلنے پر یقین رکھتی ہے، حالاں کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ان کا یہ بنیادی حق تسلیم کیا ہے، جس کے تحفظ کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہو تی ہے۔جس کے بعدتمام اراکین عاملہ نے اعلان کیا کہ کسانوں کی حسب سابق حمایت کی جائے گی۔
مجلس عاملہ میں افعانستان میں رو نماہونے والی نئی سیاسی تبدیلی پر غور و خوض کے بعد طے پائے جمعیۃ علماء ہند کے موقف کو شانداراور انتہائی معتدل موقف قراردیتے ہوئے مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے بتایا کہ جمعیۃ علماء ہند نے ایک طویل عرصے تک عالمی طاقتوں کے ساتھ مقابلہ آرائی اور بے شمار قربانیوں کے بعد اپنے ملک کو بیرونی مداخلت سے پاک کرکے اقتدار تک پہنچنے والی جماعت ’طالبان‘ سے امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ اسلامی اقدار اور نبوی کردار کی روشنی میں حقوق انسانی کا احترام کرتے ہوئے ملک کے تمام طبقات کے سا تھ منصفانہ اور کریمانہ معاملہ کریں گے،نیز خطے کے تمام ممالک بالخصوص بھارت کے ساتھ تعلقات کو خوش گوار اور مستحکم بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے اور اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو نے دیں گے۔مولانا عبد اللہ نے بتایا کہ ماضی میں بھی افغانستان کے ساتھ ہندستان کے قریبی، تہذیبی روابط رہے ہیں او رنئے افغانستان کی تعمیر و ترقی میں ہندستان کا بہت اہم کردار ہے، جس کا جیتا جاگتا ثبوت افغانی پارلیامنٹ کی جدید عمار ت، ملک کے طول و عرض میں چلنے والے ترقیاتی منصوبے اور وسیع شاہ راہیں ہے، ایسی صورت حال میں بہتر یہی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری رکھی جائیں تا کہ گزشتہ چالیس سال سے جنگ و خوف کے سایے میں زندگی بسر کرنے والے افغان عوام سکون کی سانس لے سکیں اور ہر طر ح کے بیرونی خطرات سے محفوظ رہیں۔
مولانا عبداللہ قاسمی نے بتایا کہ اجلاس میں موجود اراکین عاملہ نے اصلاح معاشرہ کی زمینی تحریک کو موجودہ دور میں سب سے اہم فریضہ متصور کرتے ہوئے اس سلسلے میں شعبہ اصلاح معاشرہ کی طرف سے تحریر کردہ رہ نما اصول کو منظور ی دی اور سماج و برادری کے بااثر افراد کو جوڑ کر با معنی و بامقصد تحریک چلانے کو اولین ذمہ داری قرار دیا۔تاریخ کے حوالہ سے مولانا نے بتایا کہ جمعیۃ علما ء ہند ۲۲۹۱ء سے معاشرتی اصلاح کی تحریک چلارہی ہے، بالخصوص ۱۹۹۱ء میں اس وقت کے صدر جمعیۃعلماء ہند حضرت فدائے ملت مولانا سید اسعد مدنی ؒ نے اسے ایک تحریک کی شکل دی تھی اور بیل گاڑیوں پر گاؤں گاؤں سفر کرکے سماج سدھار کا کام کیا تھا، ا ن کی اتباع میں ملک میں بہت ساری ایسی تحریکیں شروع ہوئیں، وہ اپنے اپنے انداز میں جاری ہیں، جمعیۃ علماء ہند نے جدید صورت حال میں ایک منظم اور نئے انداز میں تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ اسے نتیجہ خیز بنا یا جاسکے۔
سمیر چودھری۔ دیوبند
0 Comments