جمعیۃ علماء ہند کے پیغام کو گھر گھر عام کرنا وقت کی اہم ضرورت: مفتی حذیفہ قاسمی
گذشتہ ایک صدی پر محیط جمعیۃ علماء ہند کا ماضی انتہائی روشن اور تابناک: مفتی سلمان قاسمی، باندہ شہر میں جمعیۃ علماء کا خصوصی جلسہ منعقد
باندہ۔ مسلمانانِ ہند کی سب سے قدیم، متحرک اور فعال جماعت جمعےۃ علماء ہند کی مقامی شاخ جمعیۃ علماء شہر باندہ کے جملہ ذمہ داران، کارکنان اور شہر کے دیگر علماء، ائمہ و دانشوران کی خصوصی جلسہ لگن میرج ہال محلہ علی گنج کھونٹی چوراہا روڈ شہر باندہ میں ملک کے موجودہ حالات میں تنظیم کی اہمیت اور جمعیۃ علماء ہند کے کردار کے عنوان سے جمعیۃ علماء اترپردیش کے نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کی نگرانی اور جمعیۃ علماء ضلع باندہ کے صدر مفتی سلمان قاسمی شیخن پور کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جلسہ کے مہمان خصوصی مولانا مفتی سید محمد حذیفہ قاسمی ناظم تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے جمعیۃ علماء ہند کی خدمات کی اجمالی تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں مسلمانوں کی بنیادی ضروریات پر محنت کرنے والی تنظیموں میں جمعیۃ علماء ہند سر فہرست ہے۔خواہ وہ تعلیمی ضرورت ہو، معاشی ضرورت ہو، سماجی سدھار کی ضرورت ہو،ملی اتحاد اور قومی یکجہتی کا مسئلہ ہو، مساجد مدارس کی خود مختاری اور ان کے تحفظ کا مسئلہ ہو، ہر شعبہ میں جمعیۃ علماء ہند کے ذمہ داران و کارکنان میدانِ عمل میں سرگرم نظر آتے ہیں۔مفتی حذیفہ نے بتلایا کہ جب ایک سازش کے تحت پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی ناپاک کوشش شروع کی گئی تو سب سے پہلے دارالعلوم دیوبند نے دہشت گردی کے خلاف فتوی دیا اور جمعیۃ علماء ہند کے دہلی میں ۰۱/لاکھ لوگوں کا اجلاس منعقد کرکے اس منصوبے کے خلاف ملک گیر مہم برپا کی، آج بھی جب کسی پر ناحق ظلم ہوتا ہے یا کوئی بے قصور نوجوان جھوٹے الزام میں گرفتار کیا جاتا ہے تو جمعیۃ علماء ان کا مقدمہ لڑتی ہے۔ ملک میں جہاں کہیں قدرتی آفات و بلائیں آتی ہیں تو جمعیۃ علماء ہند کروڑہا کروڑ روپئے خرچ کرکے بلا تفریق مذہب و مسلک متاثرین کے کھانے، پینے اور رہائش کا نظم کرتی ہے۔ مفتی حذیفہ قاسمی نے مہاراشٹر کے حوالے سے بتلایا کہ چند ماہ قبل کوکن کے علاقے میں زبردست سیلاب آیا، ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے، جمعیۃ علماء ہند کے کارکنان چار چار فیٹ کیچڑ میں اتر کر خود اپنے ہاتھوں سے صفائی ستھرائی کی،لوگوں کے کھانے پینے اور رہائش کیلئے کروڑوں روپئے صرف کوکن کے سیلاب زدہ علاقوں میں صرف ہوچکے ہیں۔ مذہب، مسلک یا ذات برادری کے نام پر جب باشندگانِ ملک کو آپس میں لڑانے کی ناپاک کوشش کی جاتی ہے تو جمعیۃ علماء قومی یکجہتی، کل مسلکی اجتماعات اور دلت مسلم کھان پان کے پروگرام منعقد کرکے تمام انسانوں کو پیار و محبت اور بھائی چارے کا درس دیتی ہے۔ مسلمانوں کے تعلیمی ترقی کیلئے لاکھوں مکاتب اور ہزاروں اسکول و کالجز جمعیۃ علماء ہند پورے ملک میں چلا رہی ہے، مفتی صاحب نے بتلایا کہ صرف صوبہ مہاراشٹر میں پچاس ہزار سے زائد مکاتب جمعیۃ علماء کے ماتحت چل رہے ہیں۔مفتی حذیفہ نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی قربانیاں روز روشن کی طرح عیاں ہیں، ایسی فعال اور متحرک کو جماعت کو مظبوط کرنا اور پورے ضلع باندہ میں ایک ایک گھر تک جماعت کا پیغام پہنچانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
جمعیۃ علماء ضلع باندہ کے صدر مفتی سلمان قاسمی نے کہا کہ اللہ رب العزت نے ساری کائنات کو ایک نظام میں پرورکھا ہے، ساری دنیا ایک نظام کے تحت چل رہی ہے، انسان کو اللہ نے مدنی الطبع بنایا ہے، ہر انسان کسی نہ کسی معاملہ میں دوسرے انسان کا محتاج ہے، ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال رکھنا اور آپ میں مل جل کر کسی نظام کو چلانا یہ اجتماعیت کہلاتا ہے، اگر کوئی کام اجتماعیت سے ہٹ کر کیا جائے تو اول تو وہ ہو ہی نہیں پاتا، اور اگر وقتی طور پر ہو بھی جائے تو اس میں پائیداری نہیں ہوتی۔ مفتی سلمان قاسمی نے کہا کہ اس ملک میں ہماری ملی،سماجی اور سیاسی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے ہم کو اجتماعیت کی ضرورت ہے اور اس ضرورت کو پورا کرنے کیلئے اللہ رب العزت نے جمعیۃ علماء ہند کی شکل میں ہمیں ایسی جماعت اور تنظیم عطا فرمائی ہے جس کا ایک صدی پر محیط ماضی انتہائی روشن اور تابناک ہے۔ضلعی صدر نے لوگوں سے اس بات کا عزم کرایا کہ وہ جمعیۃ علماء ہند کے ساتھ خود بھی جڑیں گے اور اپنے احباب کو بھی جوڑیں گے۔
شہری جمعیۃ علماء باندہ کے صدر مولانا مغفور قاسمی نے تنظیم کی اہمیت، ضرورت اورجمعیۃ علماء ہند کے کردار پر جامع گفتگو فرمائی۔پروگرام کا آغاز قاری علی احمد کی تلاوت و نعت سے ہوا، جمعیۃ علماء ضلع باندہ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد یوسف قاسمی نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔شرکاء میں جامعہ عربیہ ہتھورہ کے استاذ مولانا عبیدالرحمن قاسمی فتح پوری، مولانا محمد عمیر قاسمی، حافظ قمر الدین قاضی شہر باندہ، مولانا شعیب مبین مظاہری سبادا، مولانا محمد سعدان قاسمی، مولانا محمد عمیر ندوی، مولانا معروف ثاقبی، حافظ مصباح الدین، حافظ عبداللطیف، مولانا زبیر ندوی، مولانا ابوذر ندوی اور حافظ ریاض سمیت شہر کے عوام و خواص بڑی تعداد میں موجود تھے۔
0 Comments