Latest News

طالبان حکومت کے سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کا نہایت اہم ردعمل سامنے آیا، کہا مثالی اسلامی حکومت کے قیام کے بعد ہی قائم جائیگی کوئی رائے۔

طالبان حکومت کے سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کا نہایت اہم ردعمل سامنے آیا، کہا مثالی اسلامی حکومت کے قیام کے بعد ہی قائم جائیگی کوئی رائے۔
سہارنپور۔دیوبند: افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد دارالعلوم دیوبند کی طرف سے نہایت اہم ردعمل سامنے آیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے صدر المدرسین اور جمعیت علمائے ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ جب تک افغانستان میں مثالی اسلامی حکومت قائم نہیں ہو جاتی ہے اس وقت تک دارالعلوم دیوبند طالبان کے سلسلے میں اپنی کوئی حتمی رائے قائم نہیں کرے گا۔ پیر کے روز غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا سید ارشد مدنی نے دارالعلوم دیوبند کی طرف سے طالبان اور افغانستان کے متعلق یہ اہم  بیان دیا ہے۔
 مولانا ارشد مدنی نے کہا’ہمیں اس بات کی گہری تکلیف ہے کہ میڈیا بہت گہرائی میں جاکر دارالعلوم اور یہاں کے کردار کو نہیں دکھاتا اور ایک بنی بنائی رائے کے ساتھ خبریں شائع کرتا ہے دارالعلوم کو مبینہ دہشت گردوں کا مرکز بتا کر خبریں شائع کرتا ہے جو کی پوری طرح سے بے بنیاد اور سچائی سے پرے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی حکومت کی بات کرنا آسان ہے اور اسلامی حکومت کو قائم کر کے اسے اسلام کے بنیادی اصولوں پر چلانا مشکل اور چیلنج بھرا کام ہے۔افغانستان میں ہم انتظارکریں گے کہ وہاں کی حکومت کب اپنے آئینی وجود میں آتی ہے اور کیسے اور کس طرح حکمرانی کرتی ہے۔
مولانا نے کہا’دارالعلوم کا افغانستان اور طالبان سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ دارالعلوم کا کام قرآن،حدیت کی تعلیم دیتا ہے ایسے طلبہ کو تیار کرتا ہے جو مساجد اور مدرسوں میں اپنی خدمات انجام دے سکیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ میڈیا کی سوچ فرقہ وارانہ نہیں ہونی چاہئے۔ اسے غیرجانبداری کے ساتھ پوری چیزوں کو دیکھا نا چاہئے اور حکومت کو فرقہ وارپرست عناصر اور اس سوچ اور نظریہ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں استحکام،امن اور سماجی ہم آہنگی اسی وقت قائم ہوگی جب حکومتیں فرقہ واریت پر لگام لگائیں گی۔انہوں نے کہا کہ دیوبند دنیا کے سبھی مسلمانوں کی طرح اللہ و رسول کی وحدانیت کا قائل ہے۔دارالعلوم بھی دنیا میں امن اور بھائی چارے کے قیام کا مشتاق ہے۔دارالعلوم کے طلبہ کبھی فسادات، جھگڑا اور کسی بھی ایسی سرگرمی  میں شرکت نہیں کرتے جو سماجی تانے بانے کے خلاف ہو۔
سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر