Latest News

دیوبند میں پناہ لینے پہنچا افغانستان کا متاثرہ خاندان،کہاکہ اس وقت افغانستان کے حالات خراب ہیں ،وہاں گزر بسر انتہائی مشکل ہورہاہے۔

دیوبند میں پناہ لینے پہنچا افغانستان کا متاثرہ خاندان،
کہاکہ اس وقت افغانستان کے حالات خراب ہیں ،وہاں گزر بسر انتہائی مشکل ہورہاہے۔
دیوبند: (سمیر چودھری) افغانستان میں اقتدار طالبان کے ہاتھ میں آنے کے بعد افغانستان کے عوام میں کئی طرح کے شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں۔ افعانستان میں طالبان کی آمد کے بعد افغانستان کے کئی خاندان ملک چھوڑ کر دوسرے ممالک میں پناہ لے رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک خاندان افغانستان کےدارالحکومت کابل سے دیوبند پہنچا اور افغانستان کے حالات اور وہاں ہونے والے تشدد کے بارے میںبتاتے ہوئے دیوبند میںبطور ریفیوجی زندگی گزارنے کے لئے سرکاری کاغذی کارروائی مکمل کرائی،۔ حالانکہ اس خاندان کے ماتھے پر اپنا ملک چھوڑنے کو لیکر فکر مندی اور خوف کی لکیریں صاف دیکھی گئی ہیں۔دیوبند میں افغانستان کے دارالحکومت کابل کے رہنے والے احمد نوید کشانی حال ہی میں اپنے والد پنڈا محمد کشانی ، والدہ کینڈی کشانی ، بھائی احمد حامد کشانی اور بہن قدسیہ کشانی کے ساتھ دیوبند پہنچے۔ اس وقت یہ خاندان دارالعلوم وقف سے متصل ظہیر احمد کے مکان میں کرائے پر رہ رہا ہے۔احمد نوید کشانی نے اپنے ملک کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ اس وقت افغانیوں کا مستقبل غیر محفوظ ہے، دنیا کا کوئی بھی ملک طالبان کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کررہاہے، جس کی وجہ سے وہاں کے لوگوں کی مشکلات ختم نہیں ہورہی ہیں۔احمد نوید کشانی نے بتایا کہ اس نے لکھنو ¿ میں واقع معروف دینی ادارہ ندوة العلماءسے تعلیم حاصل کی ہے اور دورہ حدیث شریف میں داخلہ لیکر اپنی تعلیم دیوبند سے مکمل کرنا چاہتا ہے اسی غرض سے انہوں نے دیوبند میں قیام کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت افغانستان کے حالات بہت خراب ہیں ، افغان شہری وہاں نہیں رہنا چاہتے ، ویزا اور پاسپورٹ کے مسائل کی وجہ سے وہ وہاں سے نکل کے بھی قابل نہیں ہیں۔ مستقل حکومت نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری دفاتر بند ہیں، لوگوں کے پاس روزگاراور پیسے نہیں ہیں، تمام طرح کے کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔احمد نوید کشانی نے بتایا کہ اس وقت افغانستان کے حالات خراب ہیں۔ لیکن اگر وہاں مستقل حکومت بنتی ہے اور حالات معمول پر آ جاتے ہیں تو وہ اپنے ملک ضرور جائینگے کیونکہ اس کے خاندان کے دیگر تمام لوگ ابھی بھی کابل میں ہیں اور اس کی بیوی بھی کابل میں ہی ہے۔ لیکن اس وقت افغان عوام وہاں سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ افغانستان میںزندگی گزارنا انتہائی مشکل ترین ہوگیاہے۔احمد نوید کشانی نے بتایا کہ وہ آن لائن تعلیم دینے کا کام کرتے ہیں اور کئی ممالک میں وہ لوگوں کو آن لائن اسلامی تعلیم دے رہا ہے۔جس سے گزر بسر کرنے لائق آمدنی ہوجاتی ہے۔س نے یہ بھی بتایا کہ اس کے والدین بیمار ہیں اور ان کا علاج چل رہا ہے۔احمد نوید کشانی مکان مالک ظہیر احمد کے ہمراہ مقامی ایل آئی یو کے دفتر پہنچے اور مالک مکان اور ان کے درمیان ہوئے معاہدہ سے متعلق کاغذی کارروائی مکمل کرائی۔ اس کے ساتھ انہوں نے دیکھر قانونی کارروائیوں کو مکمل کرنے کے لیے ایل آئی یو کے اہلکاروں سے معلومات لی۔ دیوبند ایل آئی یو آفس نے اپنی سطح پر معلومات لینے کے بعد انہیں سہارنپور میں افسران سے ملاقات کرنے کو کہاہے۔

DT Network

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر