Latest News

انٹرنیشنل یونانی فورم کے زیر اہتمام لکھنو میں منعقد پروگرام میں ڈاکٹر انوار سعید کی شرکت۔وزیر آیوش دھرم سنگھ سینی نے کہامرکزی اور ریاستی سرکاریں طب یونانی کو فروغ دینے کیلئے کوشاں۔

انٹرنیشنل یونانی فورم کے زیر اہتمام لکھنو میں منعقد پروگرام میں ڈاکٹر انوار سعید کی شرکت۔وزیر آیوش دھرم سنگھ سینی نے کہامرکزی اور ریاستی سرکاریں طب یونانی کو فروغ دینے کیلئے کوشاں۔
لکھنو سے رضوان سلمانی کی خصوصی رپورٹ۔
وزیر آیوش ڈاکٹر دھرم سنگھ سینی نے کہا کہ یونانی طب ہندوستان کی صدیوں پرانی ایک مقبول و معروف طب ہے۔ جو ہندوستانی عوام کے مزاج، ماحولےات اور معاشرت کے عین مطابق ہے۔ جسے کئی پےڑھےوں سے ہندوستان کے مختلف طبقوں کے لوگ بہت اعتماد و اعتقاد کے ساتھ استعمال کرتے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جےسا اس کے نام سے ظاہر ہے اسے ےونانی طب اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس کی ابتداءیونان سے ہوئی لےکن اس کی پرورش اور تروےج و ترقی میں برصغےر ہند اور خصوصی طور پر ہندوستان میں اہم کردار ادا کیا۔ 
وزیر آیوش اترپردیش ڈاکٹر دھرم سنگھ سینی آج یہاں انٹرنیشنل یونانی فورم کے زیر اہتمام امبرہوٹل ناکہ ہنڈولہ لکھنو ¿ میں منعقدہ افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے ۔ وزےر موصوف نے واضح طور پر کہاکہ کورونا کال میں طب یونانی کی اہمیت و فادیت اجاگر ہوئی اور جوشاندہ کے تحت لاکھوں کی جان بچائی گئی ۔ڈاکٹر دھرم سنگھ نے زور دیکر کہاکہ یونانی کو مذہبی رنگ میں نہ رنگ کر اس کی ترویج واشاعت کیلئے جنگی پیمانے پر وابستگان طب یونانی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور ریاستی اور مرکزی سرکار اس میں ہر ممکن تعاون کرے گی ۔ وزیر موصوف نے دعوی کیا کہ موجودہ بھاجپا سرکارےں خواہ وہ مرکزی ہوں ےا صوبائی ہماری سرکاروں نے ہر طرح سے اس طب کی سرپرستی کی ہے۔ بہت سارے اےسے اقدامات جن سے اس طب کا فروغ اور اس کے معالجےن اور طلباءکا مستقبل وابسطہ ہے ، سرکاری ہداےات کے مطابق کئے گئے ہےں۔ انہوں نے مزید کہاکہ اس طب کے چاہنے والے صرف اور صرف سرکاری اقدامات کو ہی کافی نہ سمجھےں ان کی اپنی بھی کچھ ذمہ دارےاں ہوتی ہےں جنہےں انہےں ادا کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ وقت کے اہم ضرورت ےہ ہے کہ طب ےونانی کے اسکالر جدےد پےمانوں پر اس صدےوں پرانی طب کو اےک سائنٹفک حےثےت مےں ثابت کرےں۔ ظاہر ہے کہ اس کام کے لئے آج کے مروجہ پےرامےٹرس پر تحقےقاتی کام کی سخت ضرورت ہے جس کو اس طب کے اساتذہ، اسکالرز اور طلباءہی انجام دے سکتے ہےں۔ 

اس موقع پر ٹرسٹی ممبرانٹرنےشنل ےونانی فورم ڈاکٹر انور سعےد نے نو تشکیل شدہ تنظےم کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ےہ تنظےم طب ےونانی کے ان مشاہےر پر مشتمل ہے جو ہندوستان اور بےرن ہندوستان دنےا کے مختلف حصوں پر طب ےونانی کے لئے کام کر رہے ہےں۔یونانی فارم کے بنیادی مقصد اس کے فروغ کے ساتھ ساتھ طب ےونانی کے قدےم سرماےہ کو جدےد پےرائے مےں دنےا سے متعارف کرانا بھی ہے۔ جدےد تحقےقات جو اس طب سے وابستہ ہےں ان کی حوصلہ افزائی اور ان کی تشہےر مزےد ےہ کہ اس طب کے جو گوشے ابھی تحقےق طلب ہےں انکو عالمی سطح پر متعلقہ لوگوں کو راغب کرنا ، ان کی حوصلہ افزائی کرنا اور حتی المقدور انہےں وسائل مہےا کرانا بھی ہے۔ معالجےن طب ےونانی مختلف مسائل سے دوچار ہےں۔ ان کے مسائل کو حل کرنا طلباءطب کو اعلیٰ معےار کی طبی تعلےم کی راہےں فراہم کرنا، طبی لٹرےچر کی طباعت و اشاعت، ہونہار طلباءکی حوصلہ افزائی اور جن مسائل سے طب ےونانی دو چار ہے حکومت کو ان کی طرف متوجہ کرنا اور ان مسائل کو حل کرانے کے لئے کوشش کرنا۔ انہوں نے مزےد کہا کہ بے شک مرکزی و صوبائی حکومتےں گاہے بگاہے ہر ممکنہ تعاون اس طب کو فراہم کر رہی ہےں۔انہوں نے زور دےکر کہا کہ ےونانی معالجےن کا ےہ اولےں فرض ہے کہ اپنے مطب ےا کلےنک مےں زےادہ سے زےادہ ےونانی طرےقہ علاج کا استعمال کرےں۔

ڈاکٹر انور سعید نے وزیر آیوش ڈاکٹر دھرم سنگھ سینی کو مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ جب یونانی کے طلبہ کونسل کے لئے جاتے ہیں تو اسے اردو کا سرٹیفکیٹ طلب کیا جاتا ہے جبکہ دیگر طریقہ علاج جیسے آیورودیک ہومیو پیتھک وغیرہ کے داخلوں کیلئے کسی دیگر زبان مثلا ہندی یا سنسکرت سرٹفیکٹ طلب نہیں کیا جاتا لہذا کونسلنگ میں یونانی طب میں داخلہ کے خواہشمند طلبہ و طالبات سے اردو کا سرٹفکیٹ میں طلب کیا جانا بند کیا جائے بلکہ داخلے کے بعد طلبہ کو سال اول میں اردو کا ایک مضمون لازمی قراردیا جائے ۔تاکہ طلبہ کو اتنی تعلیم فراہم کرادی جائے جو یونانی مضامین پڑھنے میں معاون ثابت ہوں اس طریقہ سے طب یونانی کو کوئی حرج ہوگا اور نہ ہی اردو زبان ک کوئی نقصان ہوگا۔
انہوں نے وزیر آیوش سے مزید مطالبہ کیا کہ وہ ذاتی طور پر مرکزی وزارت آیوش کو طب یونانی کے بنیادی اور پیش آمدہ مسائل سے آگاہ کراکر انہیں حل کرانے کی کوشش کریں ۔طب ےونانی کی جو تنظےمےں تحقےق سے وابستہ ہےں وہ اپنی تحقےقات کو مختلف زبانوں مےں مرتب کرتے ہوئے ان کو ضروری اداروں کے ساتھ شےئر کرےں۔ مزےد ےہ کہ اب بھی بہت سارے موضوعات طب ےونانی مےں تحقےق طلب ہےں۔ ےونانی کے اساتذہ و اسکالز و طلباءان کی طرف توجہ دےں اور ان تحقےقات کو آگے بڑھائےں۔ ےہ ڈجےٹل اور سوشل نےٹورکنگ کا زمانہ ہے اور اس کے بموجب دنےا بہت مختصر ہو گئی ہے۔ لہٰذا طب ےونانی مےں جو بھی کام ہو رہا ہے اسے ملکی سطح کے ساتھ ساتھ بےن الاقوامی سطح پر بھی بہت آسانی کے ساتھ اور بہت کم وقت مےں مشتہر کےا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر مبشر نے بتایاکہ فورم کا بنیادی مقصد طب یونانی کو موجودہ عہد کی طبی ضڑوریات کے مطابق فروغ دینا ہے ، انہوں نے کہاکہ آج عالمی سطح پر ماڈرن میڈیسن کو جو مقبولیت حاصل ہے اس کی ایجاد بھی یونانی طریقہ علاج کے اصولوں پر ہی مبنی ہے ۔

اپنے صدارتی کلمات میں ڈاکٹر قمر الزماں قریشی دیوبند یونانی میڈیکل کالج نے کہاکہ طب یونانی سے وابستہ طلبہ و طالبات کو چاہئے کہ محنت اور لگن کے ساتھ اس کو فروغ دیں ۔ڈاکٹر قمر الزماں قریشی نے طلبہ اور منتظمین کی مخلصانہ کوششوں کی سراہنا کی اور تہنیت پیش کی ۔تقریب کو خطاب کرتے ہوئے حجامہ کے بےن الاقوامی ماہر ڈاکٹر عبےد اللہ بےگ نے کہاکہ آپ لوگ احساس کمتری سے نکل کر اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں ، انہوں نے پریکٹکل کے تحت طلبہ کو یہ ثابت کیا کہ کس طرح یونانی ادویات سے فوری طور پر فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ تقریب کو جامعہ ہمدرد کے رےٹائرڈ پروفےسر ڈاکٹر اختر صدیقی ، ڈاکٹر شاہد ملک علی گڑھ ،نے بھی خھاب کیا اور طب یونانی کی اہمیت اور افادیت پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔

دریں اثنا فورم کی جانب سے مہمانوں کو اسناد اور خصوصی اعزاز سے نوازا گیا۔پروگرام کو کامیاب بنانے میں ڈاکٹر محمد مبشر ، ڈاکٹر سلمان خالد ، ڈاکٹر ایاز احمد ، اور ڈاکٹر خورشید احمد راعینی ، کا اہم کردار رہا ،تقریب کی صدارت ڈاکٹر قمر الزماں قریشی نے کی اور نظامت ڈاکٹر سلمان خالد نے کی ۔تقریب میں مقامی اور قرب جوار سے کثیر تعداد میں طب یونانی سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی ۔آخر میں پروگرام کنوینر ڈاکٹر مبشر خان نے تمام مہمانوں اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ 

Posted By: Sameer Chaudhary

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر