Latest News

جگدگورو پرم ہنس آچاریہ ملک کے جمہوری آئین ودستور سے نہ کریں کھلواڑ :نیشنل ہیومن رائٹس، ملک کو ہندو راشٹر قرار دینے کا متنازعہ مطالبہ آپسی ایکتا،اکھنڈتا وبھائی چارے کے لئے خطرے کی گھنٹی

جگدگورو پرم ہنس آچاریہ ملک کے جمہوری آئین ودستور سے نہ کریں کھلواڑ :نیشنل ہیومن رائٹس، ملک کو ہندو راشٹر قرار دینے کا متنازعہ مطالبہ آپسی ایکتا،اکھنڈتا وبھائی چارے کے لئے خطرے کی گھنٹی
 ملک سے وفاداری دکھانے کے لئے ہمیں کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں:انور امرتسری
 سنت سماج قابل احترام ہوتے ہیں،انہیں متنا زعہ بیانات اور مانگوں سے بچ کر عوام کی رہنمائی کا کام کرنا چاہئے:ایڈووکیٹ منیش سینی

نئی دہلی:(پریس ریلیز) جوں جوں یوپی میں چنائو کے دن قریب آتے جا رہے ہیں کچھ لوگ پھر سے آپسی بھائی چارے و اتحاد کو تار تار کر دھرویکرن کی سیاست کرنے میں اپنے ہاتھ آزما نے لگے ہیں ۔اس کی تازہ ترین مثال جگد گورو پرم ہنس آچاریہ کا متنازعہ مطالبہ ہے جس میں انہوں نے مرکز کی مودی سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو 2 اکتوبر تک ہندو راشٹر قرار دیں ورنہ وہ جل سمادھی لے لیں گے ۔
ان خیالات کا اظہار پنجاب کیسری گروپ کے سینئر جرنلسٹ و نیشنل ہیومن رائٹس سوشل جسٹس فرنٹ کے قومی چیئرمین انورا مرتسری،قاسمی،ندوی نے کیا۔انہوں نے کہا کہ جگد گورو پرم ہنس آچاریہ کا یہ متنازعہ مطالبہ کہ ہندوستان کو مودی سرکار ہندو راشٹر اعلان کرے نہیں تو وہ جل سمادھی لے لیں گے انتہائی شرمناک ہے۔کیونکہ ہندوستان کی آزادی میں یہاں کے تمام طبقوں نے کندھے سے کندھا ملا کر انگریزوں سے اس ملک کو آزاد کرایا جس کے بعد اس ملک کا آئین و دستور سیکولر بنایا گیا تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ہندوستان کو جو گنگا جمنی تہذیب کا علمبردار ہے اسے ہندو راشٹر قرار دے دیا جائے ۔
اس طرح کی مانگ نہ صرف متنازعہ ہے بلکہ غیر آئینی بھی ہے ،جس سے ملک میں تمام دھرموں کے لوگوں کے درمیان جو اتحاد ،پیار ،محبت اور بھائی چارہ ہے اس کے بھی منافی ہے ۔
مزید امرتسری نے کہا کہ وہ مسلمانوں کو پاکستان جانے کی جو صلاح دے رہے ہیں اور دیش بھگتی کا جو سرٹیفکیٹ بانٹ رہے ہیں ،ہمیں ان کے سرٹیفکیٹ کی قطعی ضرورت نہیں کیونکہ ہم اس ملک کے حصے دار ہیں کوئی کرائے دار نہیں ۔
وہیں اس موقع پر نیشنل ہیومن رائٹس سوشل جسٹس فرنٹ کے پنجاب صدر ایڈووکیٹ شری منیش سینی نے کہا کہ سنت سماج بہت ہی قابل احترام ہوتے ہیں، انہیں اس طرح کے متنا زعہ بیانات اور مانگوں سے بچ کر عوام کی رہنمائی کا کام کرنا چاہئے،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کی یہ مانگ محض سرخیوں میں بنے رہنے کیلئے ہے۔
وہیں فرنٹ کے وائس چیئرمین شری جوشیل رائے نے کہا کہ آچاریہ پرم ہنس کے ذریعہ کروڑوں ہندوئوں کو عیسائی مشنریوں کے ذریعے عیسائی بنانے کا الزام سراسر بے بنیاد ہے ،رہی بات اپنی مرضی سے دھرم پریورتن کی تو اس کی اجازت بھارت کا سنودھان دیتا ہے ۔
جبکہ فرنٹ کے پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ کے لیگل ایڈوائزر امردیپ سنگھ و پنجاب ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر بلوندر کمارسہوتہ نے مشترکہ طور پر کہا غیر ہندوئوں کو ووٹ نہ ڈالنے کا حق ان سے چھیننے کی بات جہاں شرمناک ہے وہیں بھارتیہ آئین کے سراسر خلاف ہے ۔آچاریہ جی کو بھارت کے سیکولر ازم پر بھروسہ ہونا چاہئے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر