Latest News

ضلع میں موسمی بخار کا زبردست قہر جاری، ڈاکٹروں کے یہاں مریضوں کی بھیڑ،علاقہ میں خوف ودہشت کا ماحول۔

ضلع میں موسمی بخار کا زبردست قہر جاری، ڈاکٹروں کے یہاں مریضوں کی بھیڑ،علاقہ میں خوف ودہشت کا ماحول۔


دیوبند: (رضوان سلمانی) ضلع میں بخار کا قہر رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے ، دیوبند کے قریبی قصبہ ناگل علاقہ میں بخار کے سبب ایک حاملہ خاتون سمیت تین افراد کی موت واقع ہوگئی، جس کے بعد علاقہ میں دہشت کا ماحول ہے ، حالات اتنے خراب ہیں کہ گھر گھر بخار کی آمد ہے ، محکمہ کی طرف سے دی جانے والی ادویات سے بھی لوگوں کو کوئی آرام نہیں مل پارہا ہے ۔ علاقہ کے گانگولی گاﺅں کی رہنے والی 24سالہ سیما زوجہ نوین حاملہ تھی ، چار روز قبل وہ وائرل بخار کی زد میں آگئی، کوششوں کے باوجود بھی اسے بچایا نہیں جاسکا۔ مذکورہ گاﺅں کے ہی رہنے والے 35سالہ چھوٹن ولد ہردیوا گزشتہ 8روز سے وائرل بخار کی زد میں تھے ، اس نے بھی گزشتہ روز دم توڑدیا۔ 

گاﺅں چہرولی کے رہنے والے 50سالہ مکرم ولد منفعت گزشتہ تین روز سے وائرل بخار کی زد میں تھے ، ان کی بھی موت واقع ہوگئی ۔ علاقہ کے گاﺅں شیتلا کھیڑا ، تاشی پور، گانگولی، چہرولی، ننہیڑا، پانڈولی وغیرہ گاﺅں میں وائرل بخار کا قہر اس قدر بڑھ گیا ہے کہ پرائیویٹ ڈاکٹروں کے یہاں پیر رکھنے تک کی جگہ نہیں ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ اس وائرل میں ڈینگو کی طرح پلیٹ لیٹس بہت زیادہ کم ہوتی ہیں اور بخار 104سے 105تک پہنچ جاتا ہے۔شیتلا کھیڑا گاﺅں میں اسی ہفتہ 10سالہ موجو ولد نتیش، 55سالہ شیش پال، الم سنگھ اور 45سالہ راجیش زوجہ چرن سنگھ کی بھی موت اسی وائرل کی وجہ سے ہوگئی ہے۔ 

ناگل سرکاری اسپتال کے انچارج ڈاکٹر وکاس پال کا کہنا ہے کہ اس سلسلہ میں علاقہ کے باشندوں کو بیدار کیا جارہا ہے کہ کہیں پر بھی پانی جمع نہ ہونے دیں اور شیتلا کھیڑا گاﺅں میں ڈاکٹروں کی ٹیم کو 8گھروں میں ڈینگو کا لاوا ملا تھا جسے ختم کردیا گیا تھا ۔ گاﺅں پردھان کے نمائندے امت چودھری نے بتایا کہ گاﺅں میں وائرل کا قہر اتنا زیادہ ہے کہ 7افراد سہارنپور میں اپنا علاج کرارہے ہیں ، تقریباً تین درجن سے زائد لوگ ناگل میں اپنا علاج کرارہے ہیں۔

 اس سلسلہ میں سی ایم او ڈاکٹر سنجیو مانگلک کا کہنا ہے کہ ناگل علاقہ میں بخار سے اموات ہونے کی اطلاع ملی ہے ، رپورٹ دیکھنے کے بعد ہی کہا جاسکتا ہے کہ یہ اموات بخار سے ہوئی ہے یا پھردیگر بیماری سے۔ ڈاکٹروں کی ٹیم برابر بخار متاثرہ گاﺅں میں کیمپ لگاکر ادویات تقسیم کررہی ہے ۔ دوسری جانب ضلع میں ڈینگو کا قہر بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے ، چار افراد میں ڈینگو کی پوری تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد ڈینگو مریضوں کی تعداد 70سے اوپر پہنچ چکی ہے ، ایسے میں لوگوں کو بے حد احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ ڈینگو کی روک تھام کے لئے تمام کوششیں کی جارہی ہیں ، اس کے باوجود بھی ڈینگو کو قابو میں نہیں کیا جارہاہے ۔ 

سرکاری اسپتال سے لے کر پرائیویٹ اسپتالوں میں ڈینگو بخار کے مریضوں کی زبردست بھیڑ ہے ، پرائیویٹ ڈاکٹروں کے یہاں تو حالات اتنے خراب ہیں کہ شام تک بھی نمبر نہیں آرہا ہے ، لوگوں کی حالت خراب ہوتی جارہی ہے ۔ سی ایم او سنجیو مانگلک نے بتایا کہ کچھ روز قبل سرساوہ اور مظفرآباد بلاک سے ڈینگو کے سیمپل لئے گئے تھے جنہیں جانچ کے لئے میڈیکل کالج میں بھیجا گیا تھا ، رپورٹ آئی تو ان میں چار افراد ڈینگو سے متاثر ملے ، حالانکہ سبھی چار افراد صحت مند ہیں اور ان کا گھر پر ہی علاج شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈینگو میں پلیٹ لیٹس تیزی کے ساتھ کم ہوتی ہے ، ایسے میں لوگوں کو گھبرانا نہیں چاہئے، ڈاکٹر سے رابطہ کریں اور علاج شروع کریں۔

PostedSameer Chaudhary

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر