Latest News

امیر شہر کا مطلب کبھی کو لکھنا ہو٭ کسی غریب کے بچے کا خواب لکھ دینا، زہیر احمد زہیر کی رہائش گاہ پر شاندار ادبی نشست کاانعقاد۔

امیر شہر کا مطلب کبھی کو لکھنا ہو٭ کسی غریب کے بچے کا خواب لکھ دینا، زہیر احمد زہیر کی رہائش گاہ پر شاندار ادبی نشست کاانعقاد۔

دیوبند:(سمیر چودھری) گزشتہ شب ایک شعری نشست کا انعقاد زہیر احمد زہیر کے مکان پر ہوا۔ جس کی صدارت کے معروف شاعر عبداللہ راہی نے اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر کاشف اختر نے انجام دیئے جس میں شعراء نے اپنے کلام سے قارئین کو محظوظ کیا۔ نشست میں پسند کئے گئے چنندہ اشعار قارئین کی نذر ہیں۔
امیر شہر کا مطلب کبھی کو لکھنا ہو٭ کسی غریب کے بچے کا خواب لکھ دینا : عبداللہ راہی
یہ جو بلندیاں ہیں یہ انکی نہیں ندیم٭ یہ لوگ تو کسی کی دعا پر سوار ہیں : ندیم شاد
رسم تکلفات زمانہ، حجاب یار٭ اے کاش ہم ملیں تو کوئی درمیاں نہ ہو : زہیر احمد زہیر
ہم نے خون جگر دے کے پالا جنہیں٭ ہ بچے بڑھاپے میں کام آ رہے ہیں : ماسٹر شمیم کرتپوری
بتا رہے ہیں بھیڑ میں جھکے ہوئے ئے سر سبھی ٭ جو فطرتاً غلام ہیں و سر نہیں اٹھائیں گے : ولی وقاص
خوابوں کی تعبیر نہ جانے کیا ہوگی٭ اسکا چہرہ دھندلا دھندلا دیکھا ہے : ڈاکٹر کاشف اختر
ان کے علاوہ عبد الرحمان سیف،ذکی ماہر،جہاز دیوبندی ،انور حسین مضطر،ڈاکٹر صادق، ڈاکٹر عدنان ، عزیز انورنے بھی اپنے کلام سے نوازا۔ آخر میں پروگرام کے کنوینر ظہیر احمد نے سبھی کا شکریہ ادا کیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر