Latest News

ہندوتوادی تنظیموں کی مخالفت کے سبب 37 میں سے11 مقامات پر آج نہیں ادا کی گئی نماز جمعہ۔ 11 رکنی نمائندہ کمیٹی بنا کر طویل المدت لائحہ عمل تیار کرکے مضبوطی سے لڑائی لڑی جائے گی: الطاف احمد۔

ہندوتوادی تنظیموں کی مخالفت کے سبب 37 میں سے11 مقامات پر آج نہیں ادا کی گئی نماز جمعہ۔ 11 رکنی نمائندہ کمیٹی بنا کر طویل المدت لائحہ عمل تیار کرکے مضبوطی سے لڑائی لڑی جائے گی: الطاف احمد۔
گڑگاؤں:(عامر حسین میواتی) گروگرام(گڑگاؤں) واقع عیدگاہ جامع مسجد نزدیک راجیو چوک پر معززین شہر گوڑگاؤں ومیوات کے قومی، ملی دانشوران کی نماز جمعہ کی ادائیگی کو لیکر میٹینگ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں سابق میمبر پارلیمنٹ محمد ادیب نے باجود بیماری کے شرکت کی۔ گھنٹوں چلی میٹینگ میں ملک و ملت کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے محمد ادیب نے گڑگاؤں میں نماز جمعہ کو لیکر اپنی فکرمندی ظاہر کی اور موجودہ حکومت کے سربراہان کو سخت سست کہہ کر فٹکار لگائی۔ محمد ادیب نے غیر سماجی عناصر و جمعہ میں خلل ڈالنے والوں کو ہندو نام نہاد خود ساختہ لیڈر قرار دینے والوں کو دہشت گرد قرار دیااور ان دہشت گردوں کے ذریعے نماز جمعہ کو لیکر چلائی جا رہی شورش پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

اس موقع پر پارکوں میں ادا کی جا رہی نماز جمعہ کو لیکر وزیر اعلیٰ ہریانہ منوہر لال کھٹر کے ذریعے دیے گئے بیان کی محمد صابر قاسمی نے ستائش کی، جس پر سابق میمبر پارلیمنٹ محمد نے کہا کہ یہ لڑائی کئی محاذ پر لڑی جانے گی، جس کا ایک پہلو یہ ہے کہ جلد وزیر اعلیٰ ہریانہ کے سامنے گروگرام نماز معاملہ کو لیکر جایا جائے گا جبکہ دوسری طرف فوری طور پر اس معاملے کو عدالت لے جانے کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔

اس موقع پر فوری طور پر 11 رکنی ٹیم تشکیل دی گئی جس کو مزید وسعت دیتے ہوئے گروگرام کے ہر علاقے کو نمائندگی دیتے ہوئے 21 اراکین پر مشتمل نمائندہ کمیٹی بنائی جا رہی ہے۔ آج صبح مسلم کمیونٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سیکٹر 12 اے میں (صرف اس ہفتے جمعہ کی نماز ادا نہ کرے)کیونکہ ہندوتوادی گروپ نماز کے اسی مقام پر گووردھن پوجا کا اہتمام کر رہے ہیں۔ باقی 36 جگہوں پر نماز جمعہ اسی طرح ادا کی جائے گی جس طرح پہلے ہو رہی تھی اور کسی بھی صورت میں امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانا انتظامیہ اور پولیس کا فرض منصبی ہے۔

  گڑگاؤں ناگرک ایکتا منچ کے صدر الطاف احمد جمعیتہ علماء ہند میوات گروگرام کے جنرل سیکرٹری محمد صابر قاسمی نے جاری بیان میں کہا کہ، مسلم کمیونٹی (جو گڑگاؤں میں مساجد کی انتہائی کمی کی وجہ سے ان کھلی جگہوں پر اپنی فرض نماز جمعہ پڑھنے پر مجبور ہیں) سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کہا وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور بقیہ 36 مقامات پر نماز کو ہندوتوادی تنظیموں کے ذریعے مشتعل کرنے یا خلل ڈالنے کی صورت میں وہاں دفاعی انداز اختیار کر ٹکراؤ سے پرہیز کریں اور کسی قسم کی اشتعال انگیزی کے تحت کسی ردعمل یا تصادم سے پرہیز کریں۔علاوہ ازیں مفتی محمد سلیم بنارسی و الطاف احمد نے آر ایس ایس وینگ راشٹریہ مسلم منچ کے آرگنائزر خورشید راجاکا اور اپنے کو مسلم ایکتا فورم کے شہزاد راجاکا کو مسلم نمائندہ نہ ہونے کا بر ملا اعلان کر ان کی مسلم مخالف سرگرمیوں اور ہندوتوادی تنظیموں کے تیئں نرم پہلو کو واضح طور پر بے نقاب کر ان کو مسلم چہرا سمجھنے کی غلطی سے پرہیز کرنے کی تلقین کی اور کہا کہ آج جو 11 لوگوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی جو اب مزید وسعت کے ساتھ 21 افراد پر مشتمل کمیٹی کو ضلع گروگرام کے مسلم مسائل و معاملات کی نمائندہ کمیٹی قرار دیا، خبر لکھے جانے کے وقت ایک اور میٹینگ جاری ہے جس میں اگلا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔

اس موقع پر شہر مفتی ممتاز عالم دین مفتی محمد سلیم بنارسی نے کہا کہ گڑگاؤں کی مسلم کمیونٹی امن اور بھائی چارے کے لیے کھڑی ہے اور شہر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے جبکہ ہندوتوادی تنظیموں کے شدت پسند لوگوں کو-شہر کی امن و اماں کی صورتحال راس نہیں آ رہی ہے۔
دیر شام الطاف احمد نے بتایا کہ ایسی جگہیں جہاں آج نماز جمعہ ادا نہیں ہوئی ان میں سیکٹر 12، سیکٹر 47 اور سیکٹر 18۔ باقی تمام نمازیں پرامن طریقے سے ہوئیں، حالانکہ مسلمانوں کی طرف سے بہت زیادہ خوف اور احتیاط برتی گئی تھی تاکہ چوکس گروہوں سے کسی قسم کا تصادم نہ ہو۔
 مذکورہ 3 مقامات پر، گووردھن پوجا ہو رہی تھی۔ اس لیے ہم رضاکارانہ طور پر پیچھے ہٹ گئے جیسا کہ زمین پر موجود پولیس فورسز نے بھی یہی مشورہ دیا تھا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر