طالبان حکومت نے ٹی وی چینلوں، خواتین اداکاراؤں اور خواتین صحافیوں کے لیئے جاری کیا نیا فرمان۔
کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے ایک نیا فرمان جاری کیا ہے۔ نئی 'مذہبی ہدایات' جاری کرتے ہوئے ٹی وی چینلز کو ایسے ڈرامے، پروگرام یا شوز دکھانے سے منع کر دیا گیا ہے جن میں خواتین اداکارائیں ہوں۔ افغان میڈیا کو اس طرح کی پہلی ہدایت جاری کرتے ہوئے وزارت نے خواتین ٹی وی صحافیوں سے بھی کہا ہے کہ وہ اپنی رپورٹس دکھاتے وقت حجاب پہنیں۔
اتوار کے روز وزارت نے چینلز سے یہ بھی کہا کہ وہ ایسی فلمیں یا پروگرام نشر نہ کریں جن میں پیغمبر اسلام یا دیگر عبادت گزاروں کو دکھایا گیا ہو۔ اس کے ساتھ ان فلموں اور پروگراموں پر پابندی لگانے کا کہا گیا ہے جو اسلامی اور افغانی اقدار کے خلاف ہیں۔ وزارت کے ترجمان حکیف مہاجر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، "یہ قواعد نہیں بلکہ مذہبی رہنما اصول ہیں۔"
آپ کو بتاتے چلیں کہ گزشتہ دو دہائیوں میں آزاد افغان میڈیا نے مغربی ممالک کی مدد سے افغانستان میں کافی ترقی کی تھی۔ لیکن 15 اگست کو طالبان نے افغانستان پر دوبارہ قبضہ کر لیا۔ 2001 میں طالبان کی بغاوت کے فوراً بعد مغربی امداد اور نجی سرمایہ کاری سے درجنوں ٹیلی ویژن چینلز اور ریڈیو اسٹیشن قائم کیے گئے۔ گزشتہ 20 سالوں میں، افغان ٹیلی ویژن چینل 'امریکن آئیڈل' کی طرز پر گانے کے مقابلے، میوزک ویڈیوز، ترکی اور ہندوستان کے پروگرام لے کر آئے ہیں۔
اس سے پہلے افغانستان میں 1996 سے 2001 تک طالبان کی حکومت تھی، تب افغانستان کا میڈیا نہیں تھا۔ اس نے ٹی وی، فلموں اور تفریح کی دیگر اقسام کو غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی لگا دی تھی۔ ٹیلی ویژن دیکھتے ہوئے پکڑے جانے پر لوگوں کو سزا دی جاتی تھی، کبھی لوگوں کو مارا پیٹا جاتا تھا۔ اس وقت صرف ایک ریڈیو اسٹیشن 'وائس آف شریعت' تھا جو صرف تبلیغ اور اسلامی پروگرام نشر کرتا تھا۔
DT Network
0 Comments