’ایم ایس پی گارنٹی قانون تک جاری رہے گی تحریک' لکھنو مہاپنچایت سے کسانوں کی للکار، تحریک کے دوران جاں بحق ہونے والے کسانوں کو شہید کا درجہ دیاجائے۔
لکھنو: لکھنو کے بنگلہ بازار میں واقع ایکو گارڈن میں کسانوں کی مہاپنچایت آج منعقد ہوئی جس میں تا حد نگاہ انسانی سروں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر نظر آیا، ہر طرف ہری پگڑی باندھے کسانوں کا جتھا دکھ رہا تھا، صبح سے ہی اسٹیج پر ایک ایک کرکے مختلف کسان تنظیموں کے لیڈران تقریر کررہے تھے، سبھی گزشتہ ایک سال سے چل رہی کسان تحریک میں جان گنوانے والے کسانوں کو شہید کا درجہ دینے کے ساتھ ہی ایم ایس پی پر قانون کے مطالبے کو دہرایا۔ مہاپنچایت میں کسانوں نے حکومت کو للکارا ہے، کسانو ںنے مہاپنچایت میں کہا ہے کہ جب تک ایم ایس پی نہیں تب تک آندولن وہیں، کسان مہاپنچایت میں شریک بھارتیہ کسان یونین کےقومی ترجمان راکیش ٹکیت نے کہاکہ حکومت ہمارے مطالبات تسلیم کرلے ہم تحریک ختم کردیں گے۔ ٹکیت نے کہاکہ جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے ہیں ہم تحریک جاری رکھیں گے، حکومت ہم سے بات کرے اور مطالبات پر عملدرآمد کرے۔
انہوں نے گنا کسانوں کی ادائیگی بھی جلد سے جلد کرنے پر زور دیا، انہوں نے کاکہ مرکز ی حکومت جب تک کسانوں سے بات نہیں کرے گی تب تک اس مسئلے کا اختتام نہیں ہوگا۔ اترپردیش کے سابق ڈی جی پی اور سماجی کارکن ایس آر دارا پوری بھی کسانوں کی مہا پنچایت میں شریک ہوئے، انہوں نے اسٹیج سے اترپردیش میں ایم ایس پی پر دھان گیہوں کی خرید اور آدی واسیوں کو زمین الاٹمنٹ کا مسئلہ اُٹھایا۔ قبل ازیں لکھیم پور کھیری معاملے کو لے کر کسان رہنما راکیش ٹکیت نے کہاکہ مہنگائی اور بے روزگاری کو لے کر بھی بات کریں گے، ہر مسئلے پر بات کرنے کو تیار ہیں۔کسانو ںنے حکومت کے سامنے اپنے مطالبات رکھتے ہوئے کہا کہ ایم ایس پی پر قانون بنایاجائے، تاکہ ہر کسان کو اپنی فصل پر کم سے کم سہارا قیمت کی گیارنٹی مل سکے، اس کے علاوہ بجلی کے قانون میں ترمیم کا بل ۲۰۲۰۔۲۱ کے ڈرافٹ کو واپس لیاجائے۔ یوپی سمیت ملک کے ہزاروں کسانوں پر اس تحریک کے دوران مقدمات میں پھنسایاگیا ہے اسے واپس لیاجائے، اس کے علاوہ تحریک میں جاں بحق ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ کو کم از کم ایک کروڑ روپیہ معاوضہ دیاجائے۔
DT Network
0 Comments