Latest News

جے شری رام کے نعروں کے درمیان گروگرام میں ادا کی گئی نماز جمعہ، ہندو تنظیموں نے آرتی ہون اور ہنومان چالیسہ کا پاٹھ پڑھا۔

جے شری رام کے نعروں کے درمیان گروگرام میں ادا کی گئی نماز جمعہ، ہندو تنظیموں نے آرتی ہون اور ہنومان چالیسہ کا پاٹھ پڑھا۔
گروگرام: (نمائندہ خصوصی)
گروگرام کے سیکٹر ۱۷ میں ایک بار پھر کھلے میں نماز جمعہ کی ادائیگی کو لے کر ہندو تنظیموں نے مخالفت کی۔ کچھ ہندو تنظیموں نے پھر سے نماز پڑھنے والی جگہ پر جاکر ۱۱؍۲۶ ممبئی حملوں پر پروگرام کرنے کی بات کہی، وہاں مسلمان نماز پڑھنے کےلیے بھی پہنچے ہوئے تھے، دیکھتے ہی دیکھتے کشیدگی بڑھ گئی، نماز کی مخالفت کرنے والے سخت گیر ہندو تنظیموں کے اراکین جے شری رام اور بھارت ماتا کی جے کے نعرے لگارہے تھے۔ 
دوسری جانب مقامی پولیس کے ۱۵۰اہلکار وہاں موجود تھے تاہم کسی نے بھی ہندو انتہا پسندوں کو نہ روکنے کی کوشش کی اور نہ ہی گرفتار کیا بلکہ نماز کی ادائیگی کے بعد ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کو جگہ چھوڑنے کا کہا جس پر تمام افراد وہاں سے چلے گئے۔ہندو تنظیموں کی طرف سے اس بات کی مخالفت کی گئی کہ کھلے میں نماز نہیں ہونے دی جائے گی، اور اس کی مسلسل مخالفت ہوتی رہے گی، وہیں دوسری طرف مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے سیکٹر ۳۷ کی جگہ مقرر کی گئی ہے اور اسی کی وجہ سے وہاں نماز ادا کی جارہی ہے، جہاں گزشتہ طویل وقت سے نماز ہورہی ہے۔ بتادیں کہ جس وقت مسلمان آج وہاں نماز جمعہ کی ادائیگی کےلیے نیت باندھے ہوئے تھے اس وقت ہندو تنظیموں نے آرتی اور ہون کرکے ہنومان چالیسا کا پاٹھ پڑھا، یہی نہیں نماز کے دوران ایک شخص نے مسلمانوں کے درمیان جاکر جے شری رام کے نعرے بھی لگائے۔اس تعلق سے رکن گروگرام مسلم کائونسل صابر قاسمی نے بتایاکہ ’’ہندوتوادی تنظیموں کے شدت پسند گروپ کی جانب سے گروگرام میں گزشتہ تین ماہ سے مسلمانوں کو پریشان کرنے کا سلسلہ شروع جاری ہے، جس کی وجہ سے نماز جمعہ جیسے فریضے کی ادائیگی میں مسلسل خلل ڈال پڑرہا ہے۔

اس معاملے میں سرکار پوری طرح خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جس سے فتنہ پروروں اور شرپسندوں کو مکمل شہ مل رہی ہے ۔سرکار کا رویہ اس معاملے میں مفلوج بن کر تماش بیں بنی ہوئی ہے، جبکہ اسی معاملے پر ریاست کی کانگریس پارٹی اعلی کمان سے لیکر ریاست کے مسلم اسمبلی ممبران تک کا کردار اس معاملے میں خاطر خواہ بہت حد تک مجرمانہ سامنے آ رہا ہے۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حزب اختلاف کانگریس پارٹی اس معاملے کو موجودہ سرکار کے سامنے مدعا بنا کر حکومت سے براہ راست بات کرتی، لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں کانگریس پارٹی کی اعلی کمان کی میٹنگ میں ریاست کے تمام سلگتے مسائل پرپارٹی سربراہ سابق وزیر اعلیٰ ہریانہ بھوپیندر سنگھ ہڈا نے شمار کر بات میڈیا اور عوام سے بات کی لیکن گروگرام میں ہر آنے والے جمعہ کے دن شہر کے ماحول میں کشیدگی پیدا کی جاتی رہی ہے، جس سے دونوں مذاہب کے ایک دوسرے فرقہ کے لوگوں میں نفرت اور خوف کا ماحول پیدا ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ آج، سیکٹر 37 میں ہندوتوادی تنظیموں کے شدت پسند لوگوں نے جان بوجھ کر نماز جمعہ کی جگہ کا پوجا کے لیے انتخاب کیا۔ ٹھیک اسی طرح اس سے قبل بھی اسی طرح انہوں نے 5 نومبر کو سیکٹر 12A میں گووردھن پوجا کے لیے کیا تھا۔ اس طرح یوم دستور پر ہی، ہم نے ایک بار پھر اپنے آئین ہند کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی دیکھی۔گروگرام کی انتظامیہ کو ان خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہزار سالہ شہر گروگرام میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رہےـ‘‘۔
 
DT Network

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر