Latest News

مذہب اور مقدس مذہبی شخصیات کی شان میں گستاخی نہ کی جائے، کُل مذاہب کانفرنس میں ملک بھر میں سدبھاونا وکاس کمیٹی کا قیام کرنے کا فیصلہ۔

مذہب اور مقدس مذہبی شخصیات کی شان میں گستاخی نہ کی جائے، کُل مذاہب کانفرنس میں ملک بھر میں سدبھاونا وکاس کمیٹی کا قیام کرنے کا فیصلہ۔
نئی دہلی:(پریس ریلیز) بھارتیہ سد بھاونا وکاس منچ کی کوششوں اور جد جہد سے ایوان غالب ماتا سندری روڈ نئی دہلی میں منعقدہ کل مذاہب کانفرنس میں سبھی مذاہب و سماج کے رہنما و ذمہ داران نے متفقہ طور سے موجودہ حالات کے پیش نظر کئی اہم فیصلے و تجاویز کو منظور کیا۔ جس میں(1) پورے ملک میں سدبھاونا اور وکاس کی فضاء مضبوط ہو اس کے لئے جلد ہی سبھی جگہ سبھی مذاہب و سماج پر مشتمل کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔(2) آئین ہند (سویدھان) کا تحفظ باشندگان وطن کے سبھی مذاہب کی ذمہ داری ہے۔(3) مذہب یا کسی بھی مذہبی رہنما کی توہین و تذلیل اور شان میں گستاخی قطعاً نہ کی جائے سبھی ایک دوسرےکی عزت و احترام کا پورا خیال رکھیں۔
(4) کوئی کسی کو جانی و مالی نقصان نہ پہونچائے اور نا ہی کسی کو بے عزت کرے۔ (5) گھر فیملی پریوار کی طرح دیش و جنتا کی حفاظت و ترقی کی فکر ہمیشہ سامنے رہے۔
(6) دیش کی حفاظت و ترقی کے لئے قربانی دینے و سیوا کرنے والے کسی بھی مذہب کے پیروکاروں کو دل و جان سے یاد کرنے اور عام کرنے کی کوشش کی جائے۔ مذکورہ ان فیصلوں اور تجاویز کی سبھی نے ہاتھ اٹھاکر تائید کی۔

کل مذاہب کانفرنس کی صدارت مولانا محمد جاوید صدیقی قاسمی دہلی (بھارتیہ سد بھاونا وکاس منچ) نے کی جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر مفتی آصف اقبال نے انجام دیئے۔ 
اس موقع پر اکشر دھام مندر یمنا بینک دہلی سے آئے پنڈت جیسوال نے مولانا جاوید صدیقی قاسمی کی فکر اور کوششوں کو خوب سراہا انہوں نے کہا ہم آپکے ساتھ ہر وقت کھڑے ہیں چند لوگوں کی نفرت اور تعصب پر توجہ نہ دیں دیش کی اکثریت سب ایک دوسرے کے ساتھ ہے۔ ہندو سماج کے بڑے ذمہ دار ایم کے راجپوت نے کہا سرو دھرم کو ساتھ لئے بغیر دیش ترقی نہیں کرسکتا، ہم چاہتے ہیں روپیہ ڈالر ایک ہو، ایسا ہمارا دیش ہو اس لئے ہمیں جوڑنے کی اور سب ترقی کریں ایسے چلنے کی ضرورت ہے۔
ہندو سماج کے بڑے گیانی ایم پی راجپوت جی نے کہا انسان سب ایک پریوار سے ہیں سب میں انسانیت ہو کل مذاہب کی عزت و احترام کریں دیکھیے الحمد شریف کے پڑھنے سے مجھے شفاء ملی بس یقین کی بات ہے۔ ٹھاکر پرمود جی نے کہا ہم سبھی کو چاہیے کہ اس طرح کے پروگرام محلہ وائز ہو ہم مسلم سماج کے لئے بلکہ سبھی کے لئے ہر وقت کھڑے ہیں۔ جین سماج کے اہم ذمہ دار یوگیش جین جی نے کہا بہت ہوگئیں نفرتیں اب پیار و محبت و انسانیت کی روشنی لائیں مذہب کے لئے کسی کے ساتھ زور نہیں لیکن انسانیت کے رشتے کو سب ملکر مضبوط کریں۔ اسی طرح جین مندر گاندھی نگر کے مکھیا مکیش جین جی نے کہا مجھے اچھا لگا اس پروگرام میں آکر میرا دل خوش ہوا۔ مولانا جاوید جی کو سلام کرتا ہوں سر آپ کے ساتھ ساتھ ہم چلنا چاہتے ہیں دیش کو ایک بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
ستیش گرگ نے کہا مولانا جی جب آپ یاد کریں گے ہم چاہے جتنے کام میں ہوں فوراً آپکے پاس ہونگے۔ ہندو سماج یوجنا کے ذمہ دار تیج پال سنگھ جی بڑوت نے کہا میں ہی نہیں ہماری پوری ٹیم آپکے ساتھ ہے آپ ہمارے علاقے میں آئیے آپکے پروگرام میں پورا سہیوگ کریں گے۔ ڈاکٹر نریش جی اور مسٹر سرجیت سرکار نے صبح سے پورا وقت دیا اور پروگرام کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر بھٹی جی نے کافی دیر تک اپنی بات رکھی اور سب کے لئے آگے آنے اور مدد کرنے کی بات کی۔
سردار ہروندر سنگھ جی نے کہا مذہبی تفرقہ بازی ختم ہونی چاہیے اس ملک کی تعمیر و ترقی میں سب برابر کے شریک رہے ہیں سب ایک دوسرے کے لئے جییں 
پاسٹر جی (عیسائی سماج) نے اور اسی طرح بشپ جی مورس پارکر جی نے مشترکہ طور سے کہا وقت کی ملک کی سماج کی یہی ضرورت ہےجو آج مولانا صاحب نے خدمت انجام دی ہے۔ آپکے ساتھ ہم سب ہر وقت حاضر ہیں۔ واضح رہے پروگرام میں آٹھ فادر اور بشپ موجود رہے جبکہ انکے علاوہ کئی چرچ کے ذمہ داران موجود رہے۔ ساتھ ہی مولانا جاوید صدیقی قاسمی اور انکی پوری ٹیم نے اپنی طرف سے تیار شدہ ایک لائن.. "اجول سفل سندیش" نام سے شیشہ فریم سبھی مہمانان کو پیش کرکے استقبال کیا گیا۔

اس موقع پر پدم سنگھ جی دہلی نے کہا انسانیت پر ہی مذہب موقوف ہے جن میں انسانیت نہیں مانوتا نہیں ان کا کوئی مذہب نہیں۔ لکشمن جی نے کہا جو جس مذہب و سماج کے ذمہ دار ہیں انکی ذمہ داری زیادہ ہے کہ اپنے اپنے لوگوں کو بتائیں سمجھائیں نفرت سے دور رکھیں۔ سی پی سنگھ جی نے کہا جب انسانیت اور عزت پر یقین رکھنے والے ایک ساتھ کھڑے ہوجائیں تو وہیں سے ماحول بننا شروع ہوجاتا ہے ایک طاقت و سیاست بن جاتی ہے پھر کسی کی ہمت نہیں جو الٹے کام کرے ہم سب کو ایسی ہی طاقت لانے کی ضرورت ہے۔

قاری احرار الحق جوہر قاسمی صدر محبان علماء فاؤنڈیشن نے کہا مذہب و مذہبی رہنما کی توہین و تذلیل اور گستاخی وہی کرسکتا ہے جو نفرت کا شکار ہو ورنہ کسی بھی مذہب میں یہ نہیں ہے کہ کسی کو ذلیل کرو تکلیف پہونچاؤ یہ پروگرام ان کو بتانے کے لئے منعقد کیا گیا ہے کہ آئیے یہاں آکر دیکھیے مولانا جاوید صدیقی قاسمی کے ساتھ سبھی مذاہب کے پیروکار یہاں جمع ہیں ہاتھ سے ہاتھ ملائے بیٹھے ہیں ایسے نفرت کے شکار لوگ کبھی کامیاب نہیں ہونگے انشاءاللہ۔ مفتی نثار الحسینی انجمن پہاڑی بھوجلہ نے کہا آج وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سبھی فرقہ پرستی اور نفرت کے خلاف آواز بلند کریں اس طرح کے پروگرام بار بار اور جگہ جگہ کریں میں مولانا جاوید صدیقی قاسمی کے ساتھ رفیق بن کر حاضر ہوں۔ مفتی عبد الواحد قاسمی صدر ولی الہی دارالافتاء دہلی نے کہا اس طرح کے پروگرام کے انعقاد میں سبھی مذاہب کے پیروکاروں کو خود اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تعداد میں شامل ہونا چاہیے۔

مفتی قاسم قاسمی امام و خطیب شاہی مسجد بہٹہ حاجی پور غازی آباد نے دوران بیان کہا کہ آج بڑا کام نفرت و تعصب کو ختم کرنا ہے سبھی دیش واسیوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے اپنے علاقے و محلے میں پروگرام رکھیں دیش کا سماج کو جوڑنے کے کام کریں مفتی قاسم قاسمی نے سبھی سے وعدہ لیا کہ سبھی حاضرین بھی اس طرح کے پروگرام کے انعقاد میں دلچسپی لیں گے۔ مولانا ضیاء اللہ قاسمی جمعیۃ علماء ہند نے کل مذاہب کانفرنس کی بے حد ستائش کی اور پروگرام میں شامل ہوکر ٹیم کی حوصلہ افزائی کی۔ مولانا عبد السبحان قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع چاندنی چوک و رکن شوریٰ امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ بہار نے کہا جگہ جگہ دہلی کے مختلف علاقوں و محلوں میں یہ پروگرام کئے جائیں ہم ساتھ ساتھ ہیں۔
اظہار خیال کرنے والوں کی بڑی تعداد رہی اجتماعی طور سے کانفرنس میں شامل ہوکر عملی تائید کی۔ 

شرکاء میں کافی تعداد علماء و ذمہ داران سرکردہ شخصیات کے علاوہ دیگر مذاہب کے پیروکار بڑی تعداد میں موجود رہے جن میں  اپوسٹالک کیتھلک، شیکھر جوہنسن ،پاسٹر جوناتھن، ڈاکٹر پونم، چنچل اگروال، ماسٹر نثار، شفیع دہلوی، ساحل ٹھاکر، انیس درانی فراش خانہ، مولانا حسین قاسمی شاستری پارک، سرفراز احمد رمیش پارک، مفتی اسحاق حقی صدر آل انڈیا اتحاد ملت فاؤنڈیشن، مفتی معاویہ قاسمی پرانی دہلی، مفتی کلیم الدین قاسمی مٹیا محل شاہی جامع مسجد، مولانا مدثر مظاہری ،قاری مسیح اللہ صدیقی ،حافظ یحیی صدیقی، مولانا طیب ،مولانا عبد العلیم سیفی، قاری جمشید پچکوئیان ،مولانا طاہر حسین قاسمی چوہان بانگر، نبیلاجی، ثمینہ خان نواب، نرگس خان اوکھلا، ناظرین، گیتا جی شیو وہار مصطفٰے آباد، ششما رائے منوج ٹنڈن، سبھاش گورو، دھرم سنگھ جی، راجبیر جی، شبھم گورو، فادر ابھیشیک، پاسٹر ارجن وشوکرما، سیارام، ہری شنکر، مہندر سنگھ، مقصود راہی، گلناز جی، ڈاکٹر الطاف، بھائی وسیم، ڈی کے مہندر اتا، راج کھلی، عبد العلیم شاعر عمر فاروق، محمد عثمان قابل ذکر ہیں آخر میں مفتی اسحاق حقی نے شکریے کے الفاظ کہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر