Latest News

بابری مسجد کی جگہ مندر کو سونپنے والا فیصلہ سنا کر جسٹس گوگوئی نے شراب پی کر منائی تھی پارٹی، ساتھی ججوں کو فائیو اسٹار ہوٹل میں دی تھی دعوت۔

بابری مسجد کی جگہ مندر کو سونپنے والا فیصلہ سنا کر جسٹس گوگوئی نے شراب پی کر منائی تھی پارٹی، ساتھی ججوں کو فائیو اسٹار ہوٹل میں دی تھی دعوت۔
نئی دہلی: ملک کے سابق چیف جسٹس اور موجودہ راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ رنجن گوگوئی نے اپنی سوانح عمری ‘’جسٹس فار دی جج: این آٹو بائیوگرافی‘ میں رام جنم بھومی-بابری مسجد کیس کے بارے میں کئی اہم باتیں لکھی ہیں۔ کتاب کے مطابق 9 نومبر 2019 کو رام جنم بھومی بابری مسجد کیس میں متفقہ فیصلے کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی نے فیصلہ سنانے والی بنچ کے دیگر ججوں کے ساتھ ہوٹل تاج مان سنگھ میں ڈنر کیا۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ اس دوران بہترین شراب کا آرڈر دیا گیا تھا۔
بتادیں کہ رام جنم بھومی کیس ان کے کیریئر سے جڑے کئی بڑے واقعات میں سے ایک ہے۔ انہوں نے لکھا، ’’فیصلے کے بعد جنرل سکریٹری نے اشوکا چکر کے نیچے کورٹ نمبر 1 کے باہر ججوں کی گیلری میں ایک فوٹو سیشن کا اہتمام کیا۔ شام کو میں ججوں کو تاج مان سنگھ ہوٹل میں کھانے کے لیے لے گیا۔ ہم نے چائنیز کھانا کھایا اور وہاں دستیاب سب سے بہترین شراب کی بوتل بھی لی ۔بتا دیں کہ ایودھیا کیس میں اس وقت کے سی جے آئی گوگوئی کی صدارت والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے فیصلہ سنایا تھا۔ جس میں جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور ایس عبدالنذیر بھی رنجن گوگوئی کے ساتھ شامل تھے۔جسٹس گوگوئی ، جسٹس چلمیشور ، مدن لوکر اورکورین جوزف کے ذریعہ 2018 کی گئی پریس کانفرنس کو لےکر ان کا ماننا ہےکہ یہ صحیح کام تھا ، انہوں نے ایک پریس کانفرنس کی امید نہیں کی بلکہ کچھ صحافیوں کےساتھ صرف ایک میٹنگ کی امید کی تھی۔اس کے علاوہ اپنے اوپر لگے جنسی ہراسانی کے معاملے کی سماعت کرنے والی بنچ میں خود کے شامل ہونے پر جسٹس گوگوئی نے کتاب کے اجرا کے موقع پر مانا کہ یہ ان کی غلطی تھی اور غلطی سب سے ہوتی ہے ۔ ریٹائر ہونے کے بعد راجیہ سبھا کے رکن کی تجویز کو قبول کرنے پر انہوں نے کہا کہ وہ کسی پارٹی میں نہیں ہیں، انہیں صدر نے نامزد کیا ہے۔بتا دیں کہ بدھ کو اپنی سوانح عمری ’جسٹس فار دی جج‘ کے اجراء کے موقع پر سابق سی جے آئی نے عدلیہ سے متعلق کئی غلط فہمیوں کو بھی دور کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں ایگزیکٹو کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ ان کی سوانح عمری کا اجرا سابق چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے نہرو میموریل نیوزیم اینڈ لائبریری میں کیا۔

DT Network

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر