Latest News

گروگرام میں آج بھی ہندو انتہا پسندوں کی شرانگیزی، نماز والی جگہ پر جے شری رام کے نعروں کے ساتھ بھجن کیرتن کرکے کیا ہنگامہ، نہیں ہو سکی نمازِ جمعہ۔

گروگرام میں آج بھی ہندو انتہا پسندوں کی شرانگیزی، نماز والی جگہ پر جے شری رام کے نعروں کے ساتھ بھجن کیرتن کرکے کیا ہنگامہ، نہیں ہو سکی نمازِ جمعہ۔
گروگرام: (نمائندہ) گذشتہ جمعہ کی طرح اس بار بھی ہندوتوادی تنظیموں کے لوگوں نے سیکٹر ۳۷میں پہونچ کر جے شری رام کے نعرے لگائے اور بھجن گا کر نماز ادا نہ کرنے دینے کے تمام ہتھکنڈے اپنائے، سیکٹر 37 میں موقع پر امام نہ ہونے کی وجہ سے جمعہ کی نماز نہ ہو سکی، تاہم کچھ مصلیان جمعہ سیکٹر 37 نماز پڑھنے پہونچے تھے، لیکن کثیر تعداد میں نماز ادا نہ کرنے دینے والے گروپ وہاں پہونچ گئے تھے جنہوں نے پر زور نعرے بازی کرتے ہوئے کسی کو بھی نماز ادا کرنے نہیں دی۔
اس موقع پر موجود نمازیوں سے ہندوتوادی تنظیموں کے کارکن الجھنے کی کوشش کی۔اس موقع پر گروگرام مسلم کاؤنسل کے رکن مولانا صابر قاسمی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ، گڑگاؤں کے مسلمان کھلے میں جمعہ کی نماز ادا کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ ہمیں متعلقہ تعمیری محکمہ HSVP نے آج تک مساجد کے لیے زمین الاٹ کرکے نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلم قوم ہمیشہ درخواستیں دیتا رہا لیکن ہر بار مسترد کر دی جاتی ہیں۔ 
مفتی محمد سلیم بنارسی نے کہا کہ اکتوبر 2021 میں جمع کرائی گئی ہماری تازہ ترین درخواست سمیت بڑی رقم واپس کر دی جاتی ہے۔ وہیں الطاف احمد نے کہا کہ وقف بورڈ اور انتظامیہ عرصہ دراز سے متروکہ وقف املاک کو تجاوزات سے واپس حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ اب آج دیر شام وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے کہا ہے کہ 2018-سے 37 منظور شدہ مقامات پر انتظامیہ اور مسلم کمیونٹی کے درمیان دوبارہ نماز کے معاملات کو لیکر بیٹھنے کی ضرورت ہے، اس موقع پر الطاف احمد نے کہا کہ ایک بار پھر ہم وزیر اعلیٰ ہریانہ کے وزیر منوہر لال کھٹر سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ HSVP کو ہدایت دیں کہ وہ ہمیں فوری طور پر کثیر المنزلہ مساجد کی تعمیر کے لیے شہر کے متعدد سیکٹروں میں زمین مختص کریں اور اس طرح یہ نماز جمعہ کا معاملے کا خاتمہ ہو۔
ادھر ہندو تو وادی گروپوں نے دعویٰ کیا کہ وہ سی ڈی ایس جنرل بپن راوت اور کنور میں ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونے والے دیگر اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوئے تھے۔مسلم راشٹریہ منچ کے خورشید رزاق نے دی کوئنٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نظم ونسق، امن اور بھائی چارہ بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ نماز پڑھنا ضروری ہے، عبادت بھی ضروری ہے، لیکن دونوں سے زیادہ اہم یہ ہے کہ گروگرام میں امن برقرار رہے، اس بنیاد پر عوامی مقامات پر نماز نہیں پڑھی جائے گی اور ہم صرف ان جگہوں کا استعمال کریں گے۔ جہاں انتظامیہ نے اتفاق کیا ہے۔رزاق نے مزید کہا کہ گروگرام کا تعلق صرف ہندوؤں یا صرف مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ تمام مذاہب اور مسلک کے لوگوں کا ہے ۔دی کوئنٹ کے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا گروگرام میں تمام مسلمانوں کے لیے چھ نماز گاہیں کافی ہوں گی، انہوں نے ’پرانے گروگرام اور نئے گروگرام‘ کے درمیان حالات میں فرق بتایا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر