مدارس اسلامیہ کو نئے تقاضوں کے مطابق ڈھال کر ان کی نافعیت کو بڑھاناہوگا، مدارس اسلامیہ عربیہ کے مجلس عاملہ کے اجلاس میں مولانا سید ارشد مدنی اور مہتمم دارالعلوم دیوبند کاخصوصی خطاب، جدید قومی تعلیمی پالیسی کے جائزہ لئے پانچ نفری کمیٹی تشکیل۔
دیوبند:(سمیر چودھری)
کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کی مجلس عاملہ کایک روزہ اجلاس مدارس اسلامیہ کے مفاد میں کئی انتہائی اہم فیصلوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔اس موقع پر جدید قومی تعلیمی پالیسی کے جائزہ کے لئے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
بعد نماز مغرب ادارہ کے مہمان خانہ میں منعقد اجلاس میں خصوصی خطاب کرتے ہوئے صدر المدرسین اور جمعیة علماءہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ مدارس اسلامیہ کا ماضی بہت تاب ناک ہے، ان مدارس کا ملک کی آزادی اور ملت اسلامیہ کی بقاءواستحکام میں بڑا کردار رہا ہے، درحقیقت مدارس اسلامیہ ملک وملت کے بڑے محسن ہیں۔اسلام ، مسلمانوں اور مدارس اسلامیہ کے حوالہ سے حالات بڑے صبر آزما اور ہمت شکن ہیں، لیکن ہم کو اکابر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نئے تقاضوں کے مطابق مدرسوں کو ڈھالنا ہوگا اور ان کی نافعیت کو بڑھاناہوگا اور ایسے طریقہ کار کو اختیار کرنا ہوگا، جس سے ملک وملت کے لیے اچھے افراد اور دینی دعوت وخدمت کے لیے باصلاحیت علماءفراہم ہوں۔
اپنے صدارتی خطاب میں کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ کے صدر و دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہاکہ مدارسِ اسلامیہ ملت اسلامیہ کی تعمیر وحفاظت کے اہم ادارے ہیں جو اسلامی علوم وفنون کی تعلیم واشاعت اور دینی تربیت کے ساتھ ملک کے لیے پُرامن شہری اور ملت کے لیے رجال کار تیار کرتے ہیں، مدارس اسلامیہ کے ذمہ داران پوری بے دار مغزی اور تن دہی کے ساتھ ملک وملت کی خدمت و تعمیر میں مصروف رہیں۔ انہوں نے ارکان اور صوبائی صدور رابطہ مدارس کو متوجہ کیا کہ حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، ایسے میں مدارسِ اسلامیہ کو فعال وسرگرم بنانے کی ضرورت ہے۔
اجلاس کی نظامت کے دوران مولانا شوکت علی قاسمی بستوی ناظم عمومی رابطہ مدارس نے رابطہ کی گذشتہ مجلس عاملہ کی کارروائی پڑھی اورمرکزی رابطہ کی سالانہ رپورٹ پےش کی جس میں مختلف صوبوں کی کارکردگی کاجائزہ بھی پیش کیا گیا تھا۔علاوہ ازیں مولانا نعمت اللہ اعظمی، مولانا رحمت اللہ میر قاسمی، مولانا اشہد رشیدی مراد آباد، مولانا عبدالقوی حیدرآباد، مولانا صدیق اللہ چودھری،کلکتہ نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس میں مدارس اسلامیہ میں تعلیم وتربیت بہتر بنانے ، اساتذہ کی تدریسی تربیت، اندرونی نظام میں سدھار اور مدارس کو ملک وملت کے لیے مزید نافع بنانے کے سلسلہ میں اہم تجاویز منظور کی گئیں۔حکومت کی جدید قومی تعلیمی پالیسی ۹۱۰۲ءپر غور وخوض کیا گیا اور مدارس اسلامیہ پر پالیسی کے دور رس اثرات کے جائزے کے لیے ایک ۵نفری کمیٹی بھی بنائی گئی، جس کے کنوینر ناظم عمومی رابطہ طے پائے۔اجلاس میں حالیہ سالوں میں وفات پانے والے حضرات علماءکرام ودانشوران ملت کے لیے دعائے مغفرت کی گئی اور تجویز تعزیت بھی منظور کی گئی۔اجلاس میں مولانا عبدالخالق مدراسی، مولانا قمرالدین،مولانا مفتی اسماعیل ، مولانا محمود حسن کھیروی،مولانا نظام الدین خاموش ،مفتی محمد راشد اعظمی، مولانا محمد شاہد امین عام جامعہ مظاہر علوم سہارنپور،مولانا علی حسن مظاہری ہریانہ، مولانا خورشید انور ، مولانا محمد اسجدقاسمی مرادآباد،مولانا عبدالقادر آسام، مولانا زین العابدین کرناٹک، مولانا مفتی محمد فاروق اڈیشہ، مولانا قاری محمد امین پوکرن، مولانا عبدالہادی پرتاپ گڈھ، مولانا محمداحمد مدھیہ پردےش، مولانا داﺅد امینی دہلی، مولانا مفتی ریاست علی اتراکھنڈ، مولانا محمد خالد جنوبی ہریانہ، مفتی سراج احمدمنی پور، مولانا عبداللہ خالد قاسمی ہریانہ، مولانا عبدالشکور کیرالا، مولانا مفتی صلاح الدین تامل ناڈو، مولانا مرغوب الرحمن بہار، مولانا محمد جھارکھنڈ، مفتی محمد خلیل پنجاب، مولانا ممتاز شملہ، مولانا عنایت اللہ جموںاور مولانا شوکت علی جھن جھنوںوغیرہ حضرات شریک رہے۔
DT Network
0 Comments