Latest News

پیگاسس: چوکیدار ہی جاسوس ہے۔ ہندوستان نے 2018 میں اسرائیل سے پیگاسس خریدا تھا، نیویارک ٹائمز کے سنسنی خیز انکشاف سے مودی حکومت ایک بار پھر سوالوں کے گھیرے میں۔ وزیر نے نیویارک ٹائمز کو بتایا’’سپاری میڈیا‘‘۔

پیگاسس: چوکیدار ہی جاسوس ہے۔  ہندوستان نے 2018 میں اسرائیل سے پیگاسس خریدا تھا، نیویارک ٹائمز کے سنسنی خیز انکشاف سے مودی حکومت ایک بار پھر سوالوں کے گھیرے میں۔ وزیر نے نیویارک ٹائمز کو بتایا’’سپاری میڈیا‘‘۔
نئی دہلی:  نیویارک ٹائمز کی تازہ سنسنی خیز رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے 2017 میں مزائل سسٹم سمیت ہتھیاروں کی خریداری کے لیے 2 بلین ڈالر کے دفاعی سودے کے تحت اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس کو بھی خریدا تھا۔ نیویارک ٹائمز میں گذشتہ روز شائع ہونے والی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشاف کیا ہے جس کے بعد اسپائی ویئر پیگاسس معاملہ میں بی جے پی حکومت ایک بار پھر سوالوں کے گھیرے میں ہے۔
نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے بھی اس اسپائی ویئر کو خریدا تھا جس کا مقصد گھریلو نگرانی تھا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ دنیا بھر میں اس اسپائی ویئر کو کس طرح استعمال کیا گیا۔ میکسیکو حکومت نے اسپائی ویئر کے ذریعہ صحافیوں اور حزب اختلاف کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔امریکی اخبار نے دعویٰ کیا کہ جولائی ۲۰۱۷میں ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے دورہ اسرائیل کے دوران واضح طور پر یہ پیغام دیا تھا کہ ہندوستان اب فلسطین کے حوالے سے اپنے پرانے موقف میں تبدیل لارہا ہے، جس کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتین یاہو اور ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان تعلقات میں اضافہ ہوا تھا۔ اس وقت ہندوستان نے اسرائیل سے جدید ہتھیار اور جاسوسی سافٹ ویئر خریدنے کا معاہدہ کیا تھا جبکہ اس معاہدے کی کل مالیت تقریباً 15000 کروڑ روپے تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ کے فوری بعد نیتن یاہو نے بھی ہندوستان کا دورہ کیا تھا تاہم یہ دورہ کسی بھی اسرائیلی وزیراعظم کا پہلا دورہ تھا۔ وہیں ابھی تک ہندوستان اور اسرائیل کی جانب سے اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی کے دونوں ممالک کے درمیان پیگاسس ڈیل ہوئی تھی۔
رپورٹ میں سعودی صحافی جمال خشوگی کے حوالہ سے بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب نے بھی ان کے خلاف اسرائیلی اسپائی ویئر کا استعمال کیا تھا جنہیں سعودی حکام کارندوں نے قتل کر دیا تھا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اسرائیلی وزارت دفاع نے پیگاسس کو ہندوستان ،پولینڈ، ہنگری کےلیے دیگر کئی ممالک کو فروخت کیا۔ادھر پیگاسس ڈیلس کے انکشاف پر  کانگریس نے مودی حکومت پر زبردست حملہ کیا ہے۔کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ٹوئٹ کرکے لکھا کہ مودی حکومت نے ہماری جمہوریت کے بنیادی ادارے، سیاسی لیڈر ان اور عوام کی جاسوسی کرنے کےلیے پیگاسس خریدا تھا، فون ٹیپ کرکے برسراقتدار پارٹی اپوزیشن، فوج عدلیہ سب کو نشانہ بنایا ہے یہ ملک سے غداری ہے، مودی حکومت نے ملک سے غداری کی ہے۔  کانگریسی لیڈر سرجے والا اور ملکا ارجن کھڑگے نے کہاکہ مودی حکومت نے جمہوریت کو بندھن بنالیا ہے اور مودی حکومت کا یہ کام ملک مخالف ہے۔ رندیپ سرجے والا نے کہاکہ یہ واضح ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا تھا، یہ بھی کہ لوگوں کو ٹھگا گیا تھا اور شہریوں سے جھوٹ بولا گیا تھا۔ ہم ایوان میں ذمہ داری طے کریں گے، کانگریس لیڈر نے کہاکہ ہم سپریم کورٹ سے از خود نوٹس لینے اور تعزیراتی کارروائی کی گزارش کرتے ہیں۔ 
کانگریس نے کہاکہ پیگاسس مسئلے پر ملک کے وزیر داخلہ، وزیر دفاع، اور آئی وزیر نے ملک کو دھوکہ دیا ہے، وزیر داخلہ اور وزارت داخلہ نے ایک آر ٹی آئی کے جواب میں پیگاسس کی خرید سے ا نکار کرکے ہندوستان کے عوام کو دھوکہ دیا۔یوتھ کانگریس کے صدر سرینواس نے کہاکہ ثابت ہوگیا کہ چوکیدار ہی جاسوس ہے۔ وہیں شیوسینا کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے ایک ٹویٹ میں الزام لگایا کہ اسپائی ویئر کا استعمال دفاعی مقاصد کے لیے نہیں کیاگیابلکہ اپوزیشن اور صحافیوں کی جاسوسی کے لیے کیا گیا۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہاہے کہ اگر بی جے پی ہے تو یہ ممکن ہے، انہوں نے ملک کو بگ باس شوبنا دیاہے۔ ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے NSO کمپنی کی طرف سے فروخت کیے گئے اسپائی ویئر پیگاسس کو 300 کروڑ ادا کیے گئے تھے۔ پچھلے سال تنازعہ کھڑا ہوا تھا۔ جب اسے ہندوستان سمیت کئی ممالک میں صحافیوں، انسانی حقوق کے محافظوں، سیاست دانوں اور دیگر کی جاسوسی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

مرکزی وزیر وی کے سنگھ نے ہفتہ کو پیگاسس اسپائی ویئر کے انکشافات پر ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے نیویارک ٹائمز کو  ’’سپاری میڈیا‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمزنے ایک خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ پیگاسس اسپائی ویئر اور میزائل سسٹم کی خریداری بنیادی طور پر بھارت اور اسرائیل کے درمیان جدید ترین ہتھیاروں اور انٹیلی جنس آلات کے تقریباً دو ارب ڈالر کے معاہدے میں شامل تھی۔
 اس خبر کے سامنے آنے کے بعد کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سمیت کئی دیگر اپوزیشن لیڈروں نے حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش شروع کردی ہے۔ راہل گاندھی نے مودی حکومت پر بغاوت کا الزام بھی لگایا۔نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کا جواب دیتے ہوئے سڑک ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز اور شہری ہوابازی کے وزیر مملکت وی کے سنگھ نے ٹویٹ کیاہے کہ آپ نیویارک ٹائمز پربھروسہ کر سکتے ہیں؟ اسے سپاری میڈیاکے نام سے جانا جاتا ہے۔

DT Network

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر