Latest News

ریختہ نے کی علامہ اقبال کی توہین، تعارف میں انتہائی نازیبا زبان کا استعمال، ادبی شخصیات میں شدید غم وغصہ، معافی مانگے کامطالبہ۔

ریختہ نے کی علامہ اقبال کی توہین، تعارف میں انتہائی نازیبا زبان کا استعمال، ادبی شخصیات میں شدید غم وغصہ، معافی مانگے کامطالبہ۔
دیوبند: سمیر چودھری
اردو ادب کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے والی ویب سائٹ’ریختہ‘ کے ذریعہ شاعر مشرق علامہ اقبال کے تعارف کے دوران ان پر انتہائی گھٹیا اور نازیبا زبان کا استعمال کئے جانے پر ادباء،شعراءاور اردو داں طبقہ میں شدید اشتعال پایاجارہاہے اورنوجوانوںنے باضابطہ طور پر ریختہ کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلاکر ریختہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیاہے۔
اتراکھنڈ کے نوجوان شاعر عاقب جاویدنے ریختہ کے حوالے سے علامہ اقبال کے تعارف کا اسکرین شاٹ شیئر کیا۔ جس میں انتہائی نازیبا اور غیر مہذب زبان استعمال کی گئی۔ جس میں لکھا گیاہے ” علامہ اقبال لندن میں مختلف خواتین کے ساتھ شامیں رنگین کرتے تھے“۔اب سوال یہ ہے کہ کیا ریختہ میں بیٹھے لوگ نہیں جانتے کہ ایک عظیم اور انقلابی شخصیت کا تعارف کیسے کرایا جاتا ہے۔ جبکہ ریختہ خود گزشتہ 9 سالوں سے اردو زبان کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہیں۔علامہ اقبال کے تعارف کو اتنے گھٹیا انداز میں پیش کرنے پر ہنگامہ برپا ہوا تو ریختہ نے کچھ دیر بعد تعارف تبدیل کر دیا۔ لیکن اس کے بعد بھی سوشل میڈیا پر لوگوں کا غصہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔نوجوان شعراءنے ریختہ کے خلاف ٹویٹر ٹرینڈ چلاکر احتجاج درج کرایا اور الزام ہے کہ ریختہ بزرگوں کی عزت سے کھلواڑ کررہی ہے۔ احتجاجیوں کا مطالبہ ہے کہ کہ ریختہ اس کی وضاحت کرے اور معافی مانگے۔ 
ریختہ سے معافی مانگنے پر ٹویٹر پر #rekhta_shame_on_you
 #Rekhta_Muafi_mange
 ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ تاہم ریختہ کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔اس حوالے سے ادبی شخصیات کی جانب سے بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔اذہان زبیری بریلی سے لکھتے ہیں کہ ریختہ کو اس پر معافی مانگنی چاہیے اور مستقبل میں ایسا کچھ نہ کرنے کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، ورنہ یہ لڑائی بہت آگے جائے گی۔
دیوبند سے تعلق رکھنے والے نوجوان شاعر ڈاکٹر کاشف شمیم نے بھی اپنا ردعمل اظہار کیاہے۔انہوں نے کہا کہ ایسی زبان کا استعمال افسوسناک ہے۔ خاص طور پر ریختہ جیسے ادبی پلیٹ فارم کے لیے۔ اس کے لیے اسے معافی مانگنی چاہیے۔ بلرام پور کے امن اقبال نے بھی ٹویٹر پر ریختہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بریلی سے تعلق رکھنے والے یونس چشتی نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ”یہ انتہائی شرم کی بات ہے۔ ایسی زبان ریختہ کو زیب نہیں دیتی۔جھارکھنڈ کے شاعر اسام رضا نے کہا کہ ایسی گستاخی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ لہٰذا ریختہ کو فوراً معافی مانگنی چاہیے۔ ادبی حلقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ ریختہ کے پاس مسلسل شکایات درج کر رہے ہیں۔ لیکن وہاں سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر