Latest News

کانگریس کے ساتھ عمران مسعود کو بھی جھٹکا، رُکن اسمبلی نریش سینی بی جے پی میں شامل، عمران مسعود کی اکھلیش یادو سے ملاقات، ٹکٹوں کی تقسیم لیکر مباحثہ کا دوری جاری۔

کانگریس کے ساتھ عمران مسعود کو بھی جھٹکا، رُکن اسمبلی نریش سینی بی جے پی میں شامل، عمران مسعود کی اکھلیش یادو سے ملاقات، ٹکٹوں کی تقسیم لیکر مباحثہ کا دوری جاری۔
دیوبند/سہارنپور: (سمیر چودھری)
یوپی میں اسمبلی الیکشن کے اعلان کے ساتھ زبردست ہلچل کی کیفیت پیدا ہوگئی، جہاں لیڈران پارٹیاں تبدیل کررہے ہیں وہیں ٹکٹوں کو لیکر بھی چہ مہ گوئیوں کا دوری جاری ہے۔ سہارنپور کے قدر آور لیڈر عمران مسعود نے اور رکن اسمبلی مسعود اختر نے جہاں لکھنو پہنچ کر باضابطہ طورپر سماجوادی پارٹی کی رکنیت لے لی ہے ،وہیں ضلع میں کانگریس کو ایک اور بڑا جھٹکا لگا ہے، کانگریس کے بہٹ حلقہ سے رکن اسمبلی نریش سینی نے دہلی پہنچ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ 
نریش سینی عمران مسعود کے نہایت قریبی لیڈر شمار ہوتے تھے اور عمران مسعود نے انہیں بہٹ سیٹ 2012 اور 2017ءمیں دو مرتبہ الیکشن لڑایا، پہلے الیکشن میں نریش سینی محض پانچ سو ووٹوں سے ہارے تھے جبکہ دوسرے الیکشن میں انہوں نے کانگریس کے نشان پر کامیابی حاصل کی تھی، نریش سینی کی کامیابی میں عمران مسعود کا بنیادی رول تھا لیکن عمران مسعود کے کانگریس چھوڑتے ہی نریش سینی نے کانگریس اور عمران مسعود دونوں کو چھوڑ اور دہلی میں بی جے پی جوائن کرلی،صوبائی صدر سوتنتر دیو سنگھ اور نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ و نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر دنیش شرما نے انہیں پارٹی کی رکنیت دلائی ۔ 
ادھر عمران مسعود نے بھی رکن اسمبلی مسعود اختر کے ساتھ لکھنو پہنچ کر اکھلیش یادو سے ملاقات کی اور پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔جس کے بعد ضلع سہارنپور کی سیاست میں ایک نئی طرح کی ہلچل پیدا ہوگئی اور ٹکٹوں کو لیکر زبردست چہ مہ گوئیوں کا دور شروع ہوگیاہے۔ عمران مسعود کی پارٹی میں انٹری سے قبل ہی امیدواروں کی فہرست طویل تھی اور اب مزید یہ فہرست طویل ہوگئی ہے۔ سہارنپور کی سبھی ساتوں سیٹوں سے ٹکٹوں کے امیدواروں اور دعویداروں کے حامی مسلسل اپنے لیڈروں کے ٹکٹ ہونے کے دعویٰ کررہے ہیں لیکن لکھنو سے ابھی تک کوئی عندیہ نہ ملنے کے سبب حامیوں کو بھی مکمل طورپر یقین نہیں ہے۔ 
حالانکہ سماجوادی پارٹی سمیت سبھی پارٹیوں کو اگلے ایک دوروز کے اندر مغربی یوپی کے امیدواروں کے ٹکٹ فائنل کرنے ہیں کیونکہ یہاں پہلے دو مرحلوں میں الیکشن ہوناہے، سہارنپور میں 14 فروری کو ووٹنگ ہونی ہے،جس کے لئے لیڈران اور پارٹیوں کے حامی مسلسل ٹکٹ کے اعلان کے منتظر ہیںاور امیدواروں کے درباروں میں حامیوں کی زبرست بھیڑ ہے جو انتخابی تبصروںکے ساتھ ساتھ اپنے لیڈر کا ٹکٹ پکا ہونے کا دعویٰ کررہے ہیں۔
سہارنپور کی ساتوں سیٹوں میں جہاں رامپور منیہاران کی سیٹ ریزور ہے وہیں سہارنپور شہر ،دیہات،بہٹ، نکوڑ، گنگوہ اور دیوبند سیٹوں پرامیدواروں بڑی فہرست ہے ،اب دیکھنے والی بات یہی ہوگی کہ کس امیدوار پر ایس پی ہائی کمان مہربان ہوتی ہے۔ وہیں دوسری جانب بی جے پی کے ٹکٹوں کو لیکر کافی ہلچل ہے، دہلی میں منعقد میٹنگ میں جہاں پچاس سے زائد موجودہ اراکین اسمبلی کے ٹکٹ کاٹے جانے کی خبر سامنے آئی وہیں دیوبند کے رکن اسمبلی برجیش سنگھ کی دوسری امیدوار کے آنے کو لیکر بحث و مباحثہ کادور جاری ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر