ملک کو ہر اعتبار سے ترقی دینا ہماری آئینی ذمہ داری ہے: جامعہ مظاہرعلوم سہارنپور میں یوم جمہوریہ کی مناسبت سے منعقد تقریب میں مولانا محمد شاہد الحسنی کا خطاب۔
سہارنپور: ہندوستانی عوام کے لئے دو دن ملکی اور قومی اعتبار سے بڑی ہی اہمیت کے حامل ہیں ،15؍اگست جس دن یہ ملک انگریزوں کے جابرانہ استبداد اور ظلم سے آزاد ہوا اور تمام ہندوستانیوںنے راحت کا سانس لیا ،دوسرا دن 26؍جنوری کا ہے جو بڑی قابل احترام تاریخ ہے کیونکہ اسی تاریخ میں ہمارے ملک کو ایک آئین اور قانون عطا کیا گیا جس کے بل بوتے پر اس ملک کا نظام چلایا جائے اور تمام ہندوستانیوں کو مذہبی آزادی ملی ،یوم جمہوریہ کی تقریب میں کرسیٔ صدارت سے جامعہ کے امین عام مولانا سید محمد شاہد الحسنی نے ان خیالات کا اظہار کیا ،مولانا الحسنی نے یہ بھی کہا کہ تمام ہندوستانیوں کو اور خاص طور سے اہلِ مدارس کو یہ پروگرام بڑی ذمہ داری اور اہمیت کے ساتھ کرنا چاہئے اس لئے کہ ملک کی تعمیر و ترقی میں اور سامراجی طاقتوں سے اسے آزاد کرانے میں علماء اور مدارس کا بہت زبردست رول رہا ہے ۔اسی اہمیت کے پیش نظر مولانا الحسنی نے جامعہ کے تمام اساتذہ و جملہ ملازمین کو یوم جمہوریہ کےاِس پروگرام میں باقاعدہ شرکت کا پابند بنایا اور اکثریت نے اس میں شرکت بھی کی۔
مولانا الحسنی نے اس موقع سے حاضرین اور خاص طور سے طلبہ کو مخاطب کرکے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ۱۵؍اگست اور ۲۶؍جنوری کی باقاعدہ تاریخ پڑھی جائے اور اس کی مکمل معلومات رکھی جائے مولانا نے عربی کا مشہور مقولہ والعاقل أن یکون بصیراً بزمانہ کے حوالہ سے طلبہ کو ہدایت کی کہ عقل مند اور سوجھ بوجھ والا آدمی وہی ہے جو اپنے زمانہ کے حالات سے واقف ہو،اس لئے ہمارا شعور پختہ ہونا چاہئے جس کے لئے مثبت مطالعہ کی ضرورت ہے۔
اس پروگرام کی کارروائی شعبۂ مفاد عامہ مظاہرعلوم کے ذمہ دار مولانا محمد اسعد حقانی نے چلائی،جامعہ کے استاذ قراءت مولانا قاری محمد معاذ کی تلاوت اور مولوی محمد ممتاز سہارنپوری کی نعت سے اس کا آغازہوا،اس کے بعد جامعہ کے امین عام کے ہاتھوںترنگا کی پرچم کشائی اورترانۂ ہندی پڑھا گیا ،اس موقع سے جامعہ کے نائب ناظم مولانا محمد جعفر کے ساتھ سبھی اساتذہ کرام و اسٹاف کے اکثر لوگ شریک رہے،ڈاکٹر محمد انعام ،حافظ عبدالرحمن ،حافظ تیمور ،محمد جابر ایاز محمد اسلم وغیرہ نے مہمانوں کا استقبال کیا اور جامعہ کے نائب ناظم مولانا سید محمد جعفر کی دعا پر یہ پروگرام اختتام کو پہونچا۔
0 Comments