Latest News

گاندھی اور مسلمانوں کو گالی دینے کا نیادھرم: حسام صدیقی۔

گاندھی اور مسلمانوں کو گالی دینے کا نیادھرم: حسام صدیقی۔
نئی دہلی: دھرم سنسد کے نام پر سترہ سے انیس دسمبر تک دہلی اور ہری دوار میں پھر ستائیس دسمبر کو چھتیس گڑھ کے رائے پور میں جو دھرم سنسد ہوئی،ان سبھی میں بڑی تعداد میں بے دھرمی غنڈے شامل ہوگئے۔ ان غنڈوں نے گاندھی اور مسلمانوں کو جم کر نہ صرف گالیاں بکیں، بلکہ مسلمانوں کا قتل عام کرنے تک کا اعلان کردیا۔ رائے پور کی دھرم سنسد میں کالی چرن نام کے ایک غنڈے نے ڈائس سے چیخ چیخ کر بابائے قوم مہاتما گاندھی کو ’غدار اور حرامی‘ تک کہہ ڈالا۔ اس جلسہ کا شرمناک پہلو یہ ہے کہ سامنے بیٹھی بھیڑ میں سے بڑی تعداد میں لوگوں نے اس کی بات پر تالیاں بجائیں۔ ڈائس پر بیٹھے سادھو نما لوگوں نے بھی کوئی اعتراض نہیں کیا، صرف ایک مہنت رام سندر داس نے کالی چرن کی سخت مخالفت کی اور دھرم سنسد چھوڑ کر چلے گئے۔ ادھر کرناٹک کے اڑپی میں بی جے پی یوا مورچہ کے صدر اور لوک سبھا ممبر تیجسوی سوریہ نے پچیس دسمبر کو شری کرشن مٹھ کے ایک پروگرام میں کہا کہ اب ہماری ترجیح ان تمام مسلمانوں اور عیسائیوں کو واپس ہندو بنانے کی ہونی چاہئے جو ہندو دھرم چھوڑ کر عیسائیت یا اسلام میں شامل ہوگئے ہیں۔تقریر کرتے وقت تیجسوی سوریہ اتنا پاگل ہوگیا کہ اس نے ہندوستان سے باہر پاکستان کے بھی تمام مسلمانوں کو واپس ہندو بنانے کی بات کہتے ہوئے کہا کہ پاکستانی مسلمانوں کو ہندو بنا کر ہم پاکستان کو واپس بھارت میں شامل کرلیںگے۔یہ غنڈے تو سستی شہرت پانے کے لئے ایسی باتیں کرتے پھر رہے ہیں لیکن آخر اس ملک کے بڑی تعداد میں ہندوؤں کو کیا ہوگیا ہے جو ان کی بےہودہ باتیں سن کر خوش ہوتے ہیں اور تالیاں بجاتے ہیں۔
 رائے پور کی دھرم سنسد میں اکولا مہاراشٹر کے رہنے والے ابھیجیت دھننجئے سراگی عرف کالی چرن نے مہاتما گاندھی کو’حرامی‘ اور’مہا حرامی‘ کہتے ہوئے کہا کہ گاندھی نے بھگت سنگھ اور راج گرو کی پھانسی کی سزا نہیں رکوائی تھی، میں’ناتھو رام گوڈسے جی‘ کو ’پرنام‘ کرتا ہوں جنہوں نے اس’مہا حرامی‘ کو گولی مار کر ہم سب پر احسان کیا۔ اس غنڈے نے کہا کہ مجھ جیسے کروڑوں کالی چرن ہندوتو کی حفاظت کے لئے پھانسی پرچڑھنے اور کوئی بھی سزا بھگتنےکے لئے تیار ہیں۔ اس بڑبولے غنڈے کو جیسے ہی پتہ چلا کہ رائے پور پولیس نے اس کے خلاف رپورٹ درج کرلی ہے وہ چوروں کی طرح وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا۔ ڈائس پر بیٹھے درجنوں مبینہ سادھو سنت اس کی بات پر  خاموش رہے سامنے بیٹھی بھیڑ میں بڑی تعداد میں لوگ تالیاں بجاتے رہے۔
 دودھ دھاری مٹھ کے مہنت اور چھتیس گڑھ گئو سیوا کمیشن کے صدر رام سندر داس نے کالی چرن پر سخت اعتراض اور غصہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی آزادی کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردینے والے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے خلاف اس طرح گالی گلوج کی زبان کا استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہو ں نے کہا کہ جس مقصد کے لئے یہ جلسہ کیا گیا جلسہ اس مقصد کے را ستے سے بھٹک گیا ہے۔ انہو ںنے سامنے بیٹھ کر کالی چرن کی بات پر تالیاں بجانے والوں کو بھی کھری کھوٹی سنائیں اور جلسہ کے منتظمین سے سوال کیا کہ آخر آپ لوگ کالی چرن کی باتوں پر خاموش کیوں رہے، آپ لوگوں نے اعتراض کیوں نہیں کیا۔ یہ کہہ کر انہوں نے جلسہ کا بائیکاٹ کیا اور ڈائس سے اترکر چلے گئے۔
 رائے پور پولیس نے کالی چرن نام کے غنڈے کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی تھی۔تیس دسمبر کی صبح سویرے رائے پولیس نے اسے مدھیہ پردھیش کے کھجوراہو سے گرفتار کرلیا۔ اس پر راشٹر دروہ کی دفعہ کی لگا دی گئی ۔ کالی چرن کی گرفتاری پر بھارتیہ جنتا پارٹی بوکھلا سی گئی۔ مدھیہ پردیش کے ہوم منسٹر نروتم مشرا نے گرفتاری پر اعتراض کیا تو چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰـ بھوپیش بگھیل نے کہا کہ نروتم مشرا پہلے یہ بتائیں کہ مہاتما گاندھی کو گالی بکنے والے شخص کی گرفتاری پر وہ خوش ہیں یا انہیں افسوس ہے۔ ادھر ہری دوار کی دھرم سنسد مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے والوں کی گرفتاری تو دور ایک سینئر پولیس افسر ان زہریلے غنڈوں کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے ہوئے دکھا۔ یہ غنڈے اس افسر کو مسلمانوں کے خلاف رپورٹ دینے گئے تھے۔ زیادہ دباؤ پڑا تو اترا کھنڈ پولیس نے کہا کہ معاملے میں نامزد وسیم رضوی، شکن پانڈے عرف ان پورنا اوردھرم داس کو نوٹس بھیج کر جانچ کیلئے بلایاگیا ہے۔ اس درمیان خود کو سادھو بتانے والے ایک اور زہریلے شخص پربودھا نند گری نے اعالان کیا ہے کہ پورے ملک میں دھرم سنسد بلائی جائے گی۔ پہلی دھرم سنسد ۲۲۔۲۳ جنوری کو علی گڑھ میں، ۱۲ فروری کو ہماچل پردیش میں اور ۱۶فروری کو کروچھیتر ہریانہ میں دھرم سنسد ہوگی۔ یعنی انہی مقامات سے یہ لوگ زہر اگلیں گے جہاں بی جے پی کی سرکاریں ہیں۔
 کالی چرن فرضی سنت ہے، وہ صرف آٹھویں جماعت تک پڑھا ہے۔ ہندوؤں میں وہ کتنا مقبول ہے اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ چار سال پہلے ۲۰۱۷ میں وہ اکیلا نگر نگم کے کارپوریشن کا الیکشن لڑا تھا جس میں وہ نہ صرف بری طرح ہارا تھا بلکہ اس کی ضمانت بھی ضبط ہوگئی تھی۔ دوا کی دکان چلانے والے ایک شخص کا بیٹا خود کو کالی دیوی کا بیٹا بتانے لگا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ کالی ماں نے خود اس کے پاس آکر اس کو درشن دئے ہیں، ہندوؤں کا عالم یہ ہے کہ بڑی تعداد میں ہندوؤں  نے اس کی  بات پر یقین کرکے اسے سنت تسلیم کرلیا۔
 اس سے پہلے ہری دوار میں اٹھارہ انیس دسمبر کو ایک اور بڑے بھگوادھاری غنڈے نرسمہانند نے’دھرم سنسد‘ بلائی تھی جس میں بیس لاکھ مسلمانوں کو قتل کرنے کی باتیں کی گئیں اور ہندوؤں سے کہا گیا کہ وہ اپنے گھروں میں جدید ترین ہتھیار رکھیں تاکہ مسلمانوں کو ٹھیک کیا جا سکے۔ خود کو ان پورنا ماں کہنے والی علی گڑھ کی بھگوا پہننے والی ایک عورت نے کہا کہ جب ہم بیس لاکھ مسلمانوں کو قتل کرلیں گے تبھی امن چین سے رہ پائیں گے۔ خود کو ہندو مہا سبھا کی لیڈر  بتانے والی یہ وہی عورت ہے جس نے گاندھی کی تصویر پر گولی چلاتے ہوئے اپنی ویڈیو وائرل کی تھی۔ ہری دوار کی دھرم سنسد کا موضوع تھا’اسلامک بھارت میں سناتن کا مستقبل- مسائل اور حل‘۔
دہلی، ہری دوار اور رائے پور ان تینوں دھرم سنسدوں میں ہوئی تقاریر کو سن کر خاموش رہنے والے ملک کے ہندوؤں کو بھی اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ آخر دھرم کے بہانے کچھ بھگوا پہننے و الے غنڈے اس ملک کو کہاں لے جانا چاہتے ہیں۔ ان لوگوں نے عام ہندوؤں کو کتنا بے وقوف سمجھ لیا ہے کیا ہندو اتنا بے وقوف بننے کے لئے تیار ہیں۔بھارت اسلامک کب سے ہوگیا جو ان غنڈوں نے دھرم سنسد کا موضوع’اسلامک بھارت میں سناتن کا مستقبل‘ رکھ دیا۔ یہ غنڈے آخر ملک کے بچوں کی بہتر تعلیم اور روزگار کی بات کیوں نہیں کرتے۔ تیجسوی سوریہ جیسا شخص کہتا ہے کہ ہم پاکستان کے مسلمانوں کو بھی واپس ہندو بنائیں گے تاکہ جغرافیائی اعتبار سے پاکستان کو پھر سے بھارت میں شامل کیا جاسکے اور جلسہ میں بیٹھے ہندو اس کی بات پر تالی بھی  بجاتے ہیں۔ آخر ہندوؤں کو اتنا بے وقوف بننے کی کیا ضرورت ہے۔

لیڈ اسٹوری
جدید مرکز، لکھنؤ
مؤرخہ ۲ تا ۸ جنوری، ۲۰۲۲

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر