Latest News

غمگین ماحول میں مولانا محمد اختر قاسمی ریڑھی تاجپوره میں سپردخاک، مرحوم کے انتقال پر نامور علماءکرام نے کیا تعزیت کا اظہار، معتدد مدارس میں قرآن خوانی کا اہتمام۔

غمگین ماحول میں مولانا محمد اختر قاسمی ریڑھی تاجپوره میں سپردخاک، مرحوم کے انتقال پر نامور علماءکرام نے کیا تعزیت کا اظہار، معتدد مدارس میں قرآن خوانی کا اہتمام۔
دیوبند:(سمیر چودھری)
علاقے کی مشہور دینی درسگاہ جامعہ اسلامیہ ریڑھی تاجپورہ کے مہتمم اور جمعیة علماءہند کے سابق ضلع صدر و ممتاز عالم دین مولانا محمد اختر قاسمی کا آج علالت کے باعث تقریبا 81 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے۔ ان کے انتقال کی خبر سے علمی، ملی اور سماجی حلقوں کی فضا مغموم ہو گئی۔ بعد نماز عشاء جامعہ اسلامیہ ریڑھی تاجپورہ میں ان کی جنازہ کی نماز ادا کی گئی بعد ازیں آبائی قبرستان میں اُنہیں سپرد خاک کر دیا گیا، نماز جنازہ میں کثیر تعداد میں ارباب مدارس، علماء کرام، طلباء اور علاقے کے لوگوں نے شرکت کی۔
آج دوپہر مرحوم کے انتقال کی خبر ملتے ہی کثیرتعداد میں ارباب مدارس اور اہل علاقہ نے مرحوم کی رہائش گاہ پر پہنچ کر رنج و الم کا اظہار کیا اور تعزیت مسنونہ پیش کی۔ مرحوم کے انتقال سے نصف صدی پر محیط انکی تدریسی، علمی اور ملی خدمات کا باب بند ہوگیا ہے۔
مولانا اختر قاسمی کا شمار علاقہ کے ممتاز علماءمیں ہوتا تھا، مرحوم گزشتہ پچاس سالوں سے جامعہ اسلامیہ ریڑھی تاجپورہ میں تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے اور 45 سال تک انہوں نے اہتمام کے فرائض منصبی انجام دئیے۔مرحوم جمعیة علماءہند سے بھی طویل وقت سے منسلک تھے اور ضلع صدر سمیت کئی عہدوں پر رہے ہیں،ان کی ملی او رسماجی خدمات بھی غیر معمولی ہیں۔ 

ان کے انتقال پر جمعیت علمائے ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی، دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی، دارالعلوم وقف دیوبند کے شیخ الحدیث اور جامعہ امامحمد انور شاہ کے مہتمم مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی، ممتاز عالم دین و مسلم پرسنل لاءبورڈ کے رکن مولانا ندیم الواجدی، آل انڈیا ملی کونسل کے قومی صدر مولانا عبداللہ مغیثی اور دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی محمد شریف خان قاسمی سمیت نامور علماءکرام اور علاقے کے سیاسی و سماجی رہنماوں نے گہرے رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے انتقال کو بڑا علمی اور ملی خسارہ قرار دیا اور تعزیت مسنونہ پیش کی۔ مولانامحمداختر قاسمی کے انتقال کی خبر سے دینی مدارس ومراکز اور ملی وتعلیمی حلقوں کی فضا سوگوار ہوگئی جہاں ایصال ثواب کرکے مولانا کے لئے دعاءمغفرت کی گئی ہے۔مشہور تعلیمی درسگاہ جامعہ اشرف العلوم رشیدی گنگوہ کے ناظم اعلی اور شیخ الحدیث مولانامفتی خالدسیف اللہ نقشبندی نے اپنے شدید رنج وغم کا اظہار کیا ہے اور اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ مولانا محمداختر قاسمی کی وفات میرے لئے ذاتی صدمہ کا باعث ہے، وہ بڑے عالم دین صاحبِ نسبت بزرگ اور بہترین تعلیم دوست انسان تھے۔جامعہ اسلامیہ ریڑھی نے آپ کے دوراہتمام میں کرشماتی انداز کی ترقی کی اور بہت سے نئے شعبے وجود میں آئے۔ یقینا آپ کی وفات دینی اور ملی حلقوں کا غیرمعمولی خسارہ ہے۔جامعہ کے نائب مہتمم مولاناقاری عبید الرحمان قاسمی اورماہ نامہ صدائے حق گنگوہ کے مدیر مفتی محمدساجدکھجناوری نے کہا کہ مولانامحمداختر قاسمی علمی انتظامی اور تدریسی مشاغل رکھنے کے باوجود ملی اور سماجی تقاضوں کو نبھانے کا ہنر رکھتے تھے۔
اس سلسلہ میں ایک تعزیتی میٹنگ کاانعقاد جامعہ رحمت گھگرولی میں کیاگیا،جس میں قرآن خوانی کرکے مرحوم کے لئے دعاءایصال ثواب کا اہتمام کیاگیا۔اس موقع پر آل انڈیا ملی کونسل کے ضلع صدر مولانا عبدالمالک مغیثی نے مولانا اختر قاسمی کے انتقال پر گہرے رنج و الم کااظہار کرتے ہوئے مولانا کے انتقال کو بڑا علمی اور ملی خسارہ قرار دیا اور کہاکہ مولانا گوناگوں اوصاف وکمالات کی حامل شخصیت کے مالک تھے۔ ادھر مولانا کے انتقال پر ادارہ فیض القرآن تاجپورہ میں قرآن خوانی کرکے دعائے ایصال ثواب کا اہتمام کیا گیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر