Latest News

میں بی جے پی کو ہرانے والے نظریہ سے اتفاق نہیں کرتا، مسلمان چاہے تو بی جے پی کو ووٹ دے: مولانا محمود مدنی۔

میں بی جے پی کو ہرانے والے نظریہ سے اتفاق نہیں کرتا، مسلمان چاہے تو بی جے پی کو ووٹ دے: مولانا محمود مدنی۔
نئی دہلی: (آر کے بیورو)
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے آج واضح الفاظ میں کہا کہ اگر مسلمانوں کی سمجھ میں آ جاتا ہے تو وہ چاہیں تو بی جے پی کو ووٹ دیں میں بی جے پی کو ہرانے کے نعرے سے اتفاق نہیں رکھتا اور ہمیشہ اس نظریے کی مخالفت کی ہے ۔مولانا مدنی کے اس بیان کے بعد نیا تنازع ہوسکتا ہے ۔انہوں نے یہ بات آج تک کے خصوصی پروگرام میں کہی۔
واضح رہے کہ اتر پردیش اسمبلی انتخابات کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا ہے۔ یوپی میں انتخابات 7 مرحلوں میں ہوں گے جبکہ نتائج 10 مارچ کو آئیں گے۔ریاست میں سیاسی نبض کا اندازہ لگانےکےلیے آج تک کی جانب سے منعقد بحث پنچایت اترپردیش میں ’’مسلم سماج کسے کرےگا ووٹ‘‘ کےسوال پر بے باکی سے مولانا محمودمدنی نے جواب دیا۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش کے جناح والے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے جناح کے خیال کو مسترد کر کے ہندوستان کا انتخاب کیا ہے۔ ہم لوگ بائے چانس نہیں بائے چوائس انڈین ہیں۔مولانا محمود مدنی نے دو ٹوک کہاکہ بھارت کو مسلمانوں نےاپنی پسند سے انتخاب کیا۔ جناح بھارت کے مسلمانوں کے پیر پر کلہاڑی مار کر گئے تھے، ایسے میں بھارت کے مسلمانوں کے ساتھ جناح کو نہیں جوڑنا چاہئے۔ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اکھلیش یادو ایک پارٹی کے لیڈر ہیں، انہیں جناح کی کچھ باتیں ضرور پسند آئی ہوں گی۔ ہمارا جناح سے کوئی تعلق نہیں۔ اسے مسلمانوں سے جوڑکر کیوں دیکھا جا رہا ہے؟ اکھلیش یادو نے کس توازن میں جناح کا ذکر کیا ہے، مجھے نہیں معلوم۔ انہوں نے سلیب سے باہر جاکر بات کی ہے،جو بے قوفی کی تھی۔ یہاں کچھ لوگ ہیں جو ناتھو رام گوڈسے صاحب کی بھی تعریف کرتےہیں ،حالانکہ، مولانامدنی نے کہاکہ ہم سب کےساتھ صاحب لفظ لگاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دی جا رہی ہیں۔ یہ چیزیں اس قدر بڑھ گئی ہیں کہ یہ ہر جگہ ہو رہی ہیں اور حکومت کی طرف سے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ تریپورہ کیس کی مثال دیتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ تریپورہ میں ایک جلوس نکالا گیا اور گالی دی گئی۔ اتنے دن گزرنے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی برادری کا کوئی فرد کسی کے خلاف یا کسی مذہب کے عظیم آدمی کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
مولانا محمود مدنی نے کہا کہ ہم نے تریپورہ کے معاملے پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بھی ملاقات کی تھی اور انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ کارروائی کی جائے گی، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ ساتھ ہی مولانا توقیر رضا کے بیان پر انہوں نے کہا کہ اسے ان سے نہ جوڑا جائے، کیونکہ انہوں نے کسی مذہب کے بڑے یا عظیم آدمی کو گالی نہیں دی۔ اس کے بعد بھی میں مولانا توقیر رضا کی بات سے اتفاق نہیں کرتا۔
تاہم مولانا محمود مدنی نے کہا کہ چند ہی لوگ ایسے ہیں جو ایسی زبان استعمال کرتے ہیں۔ ملک کے 80 فیصد لوگ بھائی چارے اور رواداری پر یقین رکھتے ہیں لیکن چند لوگ ایسے ہیں جو نفرت پھیلا رہے ہیں اور وہ لوگ ہی ایسے الفاظ کااستعمال کر رہے ہیں۔ نفرت انگیز تقریر معاملے پر مولانا مدنی نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر کے ساتھ نفرت انگیز جرائم میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ نفرت پر مبنی جرائم کا مقابلہ کرنے کے ذمہ داروں نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ اگر ہری دوار واقعہ پر کارروائی ہوجاتی تو مولانا توقیر رضا ہمت ہی نہیں کرسکتے۔

مولانا محمود مدنی نے کہا کہ مسلمانوں کو جہاں صحیح لگیں گے وہیں جانا چاہئے۔ مسلمانوں کو کسی ایک پارٹی کوشکست کےلیے ووٹ نہیں کرنا چاہئے۔ ایک پارٹی کے ہر حال میں ہرائیں گے،یہ کہنا صحیح نہیں ہے۔ کوئی بھی ایک سوسائٹی کا پارٹی کےخلاف ہرانے کی نیت کرتی ہے تو یہ غلط قدم ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسدالدین اویسی کے امیدوار کہیں اچھے ہیں توانہیں بھی ووٹ کرنا چاہئے۔ پاکستان کی سرزمین پر جاکر اویسی نےجو بات کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت میں ہے۔ ملک میں جس طرح سے نفرت پھیلائی جا رہی ہے، یہ دیش دروہ کا کام ہے۔ اگر اس پر ایکشن نہیں لیا جا رہا ہے تو ہم اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیاست کو مذہب سے الگ رکھنا چاہیے۔ سیاست کو ترقی اور سیاست کا مرکز رکھنا چاہیے۔ سیاست میں فیصلے بھی مذہب کو چھوڑ کر ہونے چاہئیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر