Latest News

اب پریاگ راج دھرم سنسد میں مسلمانوں اور گاندھی جی کے اشتعال انگیزی، ملک کو ہندو راشٹر بنانے کا اعلان، نارائن تیاگی اور نرسنگھا کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا انتباہ۔

اب پریاگ راج دھرم سنسد میں مسلمانوں اور گاندھی جی کے اشتعال انگیزی، ملک کو ہندو راشٹر بنانے کا اعلان، نارائن تیاگی اور نرسنگھا کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا انتباہ۔
پریاگ راج : سنگم نگری پریاگ راج میں واقع برہمریشی آشرم میں ایک سنت سمیلن کا انعقاد کیا گیا۔ دھرم سنسد میں سیکڑوں کی تعداد میں سادھو-سنت شامل ہوئے۔ اس دوران سادھو سنتوں نے بھارت کو ہندو راشٹرقرار دینے کی قرارداد پاس کی۔تمام سنتوں کی موجودگی میں کہا گیا کہ ملک کے سواسو کروڑ عوام خود اعلان کریں کہ بھارت ہندو راشٹر ہے اور آج سے وہ لکھنا شروع کریں تبھی یہ آندولن بڑا ہوگا۔ آخر میں حکومت سنتوں اور عام عوام کے دباؤ کے سامنے جھک جائے گی کیونکہ سنت سمیلن کا مقصد بھارت کو ہندو راشٹر بنانا اور اسلامی جہاد کو ختم کرنا ہے۔اس دوران سنتوں کی طرف سے بھارت میں مسلمانوں کی اقلیتی درجہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ہندو مٹھ مندر کے حصول کو ختم کرنے سمیت کئی قراردادیں منظور کی گئیں۔آج تک پر شائع رپورٹ کے مطابق الہ آباد کی دھرم سنسد میں سنتوں نے جو پہلی قرارداد پیش کی اس میں ہندوستان کو ’ہندو راشٹر‘ قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ دوسری قرارداد میں تبدیلی مذہب کو روکنے کے لئے قانون کو مزید کو مزید سخت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مذہب تبدیل کرنے والوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ تیسری قرارداد میں ہریدوار دھرم سنسد میں اشتعال انگیز تقریریں کرنے والے یتی نرسنگھانند اور جتیندر تیاگی کی غیر مشروط رہائی کا کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق دھرم سنسند میں موجود مہامنڈلیشور پربھودانند مہاراج نے مذہب اسلام کے خلاف جم کر بیانبازی کی اور مسلمانوں کو ’جہادی بلی‘ تو ہندوؤں کو کبوتر قرار دیا۔ پربھودانند کے بیان کا مفہوم تھا کہ کبوتر بلیوں سے محتاط رہیں ورنہ شکار ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث اور ہندوؤں کا احترام نہیں کرنے والے پاکستان یا بنگلہ دیش چلے جائیں!سنت کیشری مہاراج نے اس مسلمانوں کے فرقوں کا شمار کرتے ہوئے بتایا کہ تین مقامات سے فتوے جاری ہوتے ہیں۔ انہوں نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ ان مذہبی اداروں کو ختم کر دیا جائے جہاں سے فتوے جاری ہوتے ہیں۔ تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر موجود نریندرانند سرسوتی نے کہا کہ اپنے دیوی دیوتاؤں سے تعلیم لینے کے بعد ہمیں اپنے ہاتھوں میں ہتھیار اٹھا لینے چاہیئں۔انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ روکو، ٹوکو اور نہ ماننے پر ٹھونک دو! انہوں نے ملک کا دفاعی بجٹ بڑھانے کی اپیل بھی کی اور غداروں کو گرم تیل سے نہلانے کی وکالت کی۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کو بابائے قوم ماننے سے بھی انکار کر دیا اور جواہر لال نہرو کے بجائے نیتا جی سبھاش چندر بوس کو ہندوستان کا پہلا وزیر اعظم قرار دیا۔نریندرانند سرسوتی نے دھرم سنسند میں مطالبہ کیا ہے کہ اتراکھنڈ حکومت غیر مشروط طور پر یتی نرسنگھانند اور جتیندر نارائن تیاگی کو ایک ماہ کے اندر رہا کرے، ایسا نہیں ہوا تو پر پرتشدد احتجاج کا انتباہ دیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذہب تبدیل کرنے والوں کو پھانسی دی جانی چاہئے اور ہندوؤں کو پانچ پانچ بچے پیدا کرنے چاہئیں۔ اس دوران سادھو ؤںنے کہا کہ دو مذہبی رہنما نرسنگھانند گری مہاراج اور وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن سنگھ تیاگی جو کہ جیل میں ہیں، کو جلد از جلد جیل سے رہا کیا جائے۔سنتوں نے کہا کہ دونوں مذہبی رہنماؤں کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔ سنتوں نے الزام لگایا کہ ضلع انتظامیہ نے سنتوں کو فون کرکے سمیلن میں آنے کی اجازت نہیں دی اور طرح طرح سے رکاوٹیں کھڑی کیں۔سمیلن میں مقررین نے اشتعال انگیز کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں کوئی غدار باقی نہیں بچے گا، آنے والے وقت میں ہندوستان اکھنڈ ہندو راشٹر ہوگا۔ اس دوران جے ہندو راشٹر کے نعرے بھی لگائے گئے۔ اس دوران مقررین نے ہندوستان میں مسلمانوں کے سب سے بڑے دینی مدارس دارالعلوم دیوبند اور بریلی شریف پر پابندی کا مطالبہ کیاگیا۔ سنت سمیلن کے منتظم سوامی آنند سوروپ نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جیل میں بند ہمارے جو دو (وسیم تیاگی اور نرسنگھا نند) دھرم یودھا ہیں انہیں رہا نہیں کیاگیا تو تحریک شدت اختیار کرے گی جس کا نتیجہ بھیانک ہوگا۔ اس نے کہا کہ سمیلن میں تین تجویز منظور کی گئی ہے۔ اس نے کہاکہ ہم گائوں گائوں دھرم سنسد کا انعقاد کریں گے۔ اس نے کہاکہ یہ ملک انتظامیہ کے باپ کا نہیں ہے، اس ملک کو مذہبی رہنما چلاتے رہے ہیں وہی چلارہے ہیں، اس دھرم سنسد کے ذریعہ ہم نے نیا راستہ دکھایا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پریاگ راج میں انتظامیہ کے دباؤ کے بعد دھرم سنسد کا نام بدل کر سنت سمیلن کر دیا گیا تھا کیونکہ انتظامیہ دھرم سنسد منعقد نہیں ہونے دے رہی تھی۔ اس کے بعد اس کا نام بدل کر سنت سمیلن رکھ دیا گیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر