Latest News

شیموگہ میں تشدد جاری، شہر میں کرفیو نافذ، رپیڈ ایکشن فورس تعینات، بجرنگ دل کارکن کے قتل کے الزام میں مزید 12؍ گرفتاریاں، حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی طالبہ کے اہل خانہ پر حملہ۔

شیموگہ میں تشدد جاری، شہر میں کرفیو نافذ، رپیڈ ایکشن فورس تعینات، بجرنگ دل کارکن کے قتل کے الزام میں مزید 12؍ گرفتاریاں، حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی طالبہ کے اہل خانہ پر حملہ۔
شیموگہ: (مدثر احمد اور ایجنسی) کرناٹک کے شیموگہ میں فرقہ وارانہ تشدد آج دوسرے دن بھی جاری رہا۔ شرپسندوں نے متعدد گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ادھر اڈپی میں حجاب پر پابندی کے خلاف درخواست دینے والی طالبہ کے بھائی اور اہل خانہ کو بھی نشانہ بنایا گیا اور ان کے املاک کو لوٹ لیا گیا۔ حکومت کی جانب سے شیموگہ کے انچارج وزیر کے سی نارائن گوڑا نے دعویٰ کیا کہ شہر میں حالات قابو میں ہیں۔ 
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق وزیر نارائن گوڑا نے کہا کہ لوگ پریشان نہ ہوں، حالات جلد معمول پر آجائیں گے۔وزیر نے کہا کہ آج صبح شرپسندوں نے کچھ گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا۔ دو آٹو اور ایک بائک کو آگ لگا دی گئی۔ پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ادھر انتظامیہ نے کشیدگی کے پیش نظرشہر میں کرفیو نافذکیاگیاہےا ور حالات کو قابومیں لانے کیلئے ریپڈ آیکشن فورس سمیت مختلف پولیس فورسس کو تعینات کیاگیاہے۔کل شہرمیں ہونے والے پُرتشددکے واقعات کے آج ریپڈ آیکشن فورس کی۱۱۰ ویں بٹالین( آر اے ایف) کی تکڑی نے روٹ مارچ کیاہے۔شہرکے گاندھی بازار،روی ورمابیدی،او۔ٹی روڈ،سدایا روڈ،اے اے سرکل میں یہ روٹ مارچ کیاگیا۔اس کے علاوہ شہرمیں غیر ضروری طور پر گھومنے والے لوگوں کو پولیس نے قابومیں کرنے کی کوشش کی اور کم وبیش مشکوک سواریوں کی جانچ کاکام بھی کیاہے۔آج صبح شہرکے مضافاتی علاقے تنگانگرپولیس تھانے کے حدودمیں گوپالا کے کورما کیری اور ٹیپونگرکے چھٹویں کراس میں شرپسند عناصرنےدوآٹورکشہ اور دو موٹر بائک کو آگ لگائی ہے،اس سلسلے میں تنگا نگر پولیس تھانے کے حدودمیں معاملہ درج کیاگیاہے۔ شیموگہ شہر میں بگڑے ہوئے حالات کو دیکھتے ضلع انتظامیہ نے شیموگہ اور بھدراوتی شہروں میں کرفیو کی مدت میں توسیع کی ہےاور اگلے دو دنوں تک کرفیو نافذ رہے گا البتہ صبح ۶ بجے سے ۹ بجے تک ضروری اشیاءکی خریداری کیلئے مہلت دی جائیگی، اس سلسلے ميں آج ڈپٹی کمشنر نے اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ حالات قابو میں ہیں مگر احتیاطی طور پر کرفیو نافذ کیا جارہا ہے۔

دریں اثناءاسکول وکالجوں کو بھی تعطیل رہے گی ۔ اس موقع پر ایس پی نے بتایا کہ ہرشا کے قتل کے معاملے میں جملہ ۶؍افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور ۱۲‘کے قریب لڑکوں کو پرتشدد معاملات میں ملوث ہونے کے الزام میں تحویل میں لیا گیا ہے، اس وقت شہر کے حالات پر امن ہیں، ٹیپو نگر اور گوپال میں سواریوں کو آگ لگائے جانے کے معاملات تنگا نگر پولیس تھانہ میں درج کئے گئے ہیں۔ ایشورپا اپنے آپ کو ایم ایل اے بنائے رکھنے کیلئے اور کتنے لوگوں کی جان لینگے۔یہ سوال کے پی سی سی کے ترجمان اور سابق رکن اسمبلی کے بی پرسنناکمارنے کیاہے۔ انہوں نے آج پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہاکہ ہندوئوں کی حفاظت کے نام پر ایشورپا ہندوئوں سے ووٹ لیتے ہیں لیکن خودایشورپاکے حامیوں میں شمار ہونے والے ہرشا کو تحفظ فراہم کر نے میں وہ ناکام رہے ہیں،خودہرشاکے اہل خانہ نے کے کہنے کے مطابق ہر شاکو دھمکیاں مل رہی تھیں تو ایشورپانے اسے کیوں تحفظ فراہم نہیں کروایا،اس کا مطلب واضح ہے کہ یہاں عام لوگ محفوظ نہیں ہیں۔اس معاملے کوعدالتی تحقیقات کے ذریعے سے بے نقاب کیاجاسکتا، لیکن وہ خودبھی این آئی اے کی جانچ کامطالبہ کررہے ہیں،ان کا یہ مطالبہ صرف لفظی نہ ہوبلکہ قانونی طورپر ہو۔ مزید انہوں نے کہاکہ پُرتشدد واقعات سے قبل ہی ایشورپانے بیان دیاتھاکہ شہرمیں پُرتشددواقعات کے پیچھے باہرکی طاقتوں کا ہاتھ ہے،جب انہیں اس بات کاعلم تھا تو انہوں نے اس کی اطلاع پولیس کو کیوں نہیں دی ہے،کل ہونے والے پُر تشددواقعات سے جونقصانات ہوئے ہیں اُس کی بھرپائی ایشورپاکے ذریعے سے ہی کروائی جائے۔پرسنناکمارنے سوال اٹھایاکہ ان کے ایم ایل اے بنے رہنے کیلئے اور کتنے لوگوں کی یہ بلی لینگے،اس سے پہلے گوگل،وشواناتھ شیٹی اور اب ہرشاکی جان لی گئی ہے۔اپنے بیٹے کو اگلے اسمبلی انتخابات میں امیدواربنانے کیلئے کیاایسے تیاری کرنے کی ضرورت ہے،اگر ایساہے تو ممکن ہے کہ مزید ایسی جانیں جائینگی۔تحقیقات کے دوران ایشورپاکی مداخلت ہوگی تو انصاف نہیں مل سکتا،ہرشاکے اہل خانہ کے ساتھ ہم ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اُس کے اہل خانہ کو سرکاری نوکری دی جائے،جن دُکانوں کو نقصان پہنچاہے اُنہیں مالی امداددی جائےاور سواری مالکان اور ٹھیلہ گاڑیوں کے نقصانات کی بھی بھر پائی ہو۔شیموگہ میں پچھلے دودنوں سے ہونے والے پُرتشدد واقعات کے دوران پولیس نے قتل کے ملزمان کو گرفتارکرتے ہوئے اچھاکام کیاہے،مگر ساتھ ہی اس بات کابھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اس قتل کی سازش کے پیچھے کن لوگوں کا ہاتھ ہے اس کی بھی تحقیقات کی جائے۔

ادھر کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے حکومتی حکم نامے کو چیلنج کرنے والی اڈپی کالج کی طالبہ ہاجرہ شفا کے گھر اور ہوٹل پر بھی حملے کی اطلاعات ہیں۔ ہاجرہ شفا نے الزام لگایا ہے کہ ان کے بھائی پر دائیں بازو کے حامیوں کی بھیڑنے حملہ کیا۔ ان کے بھائی سیف پر پیر کی رات تقریباً ۹ بجے اڈوپی ضلع کے مالپے میں بسم اللہ ہوٹل میں حملہ کیا گیا۔ یہ حملہ اس لیے ہوا کہ میں حجاب پر پابندی کے خلاف ہوں۔ اس حملے میں ہماری املاک لوٹ لی گئیں۔ لیکن کیوں ؟ کیا میں حجاب پہننے کا حق بھی نہیں مانگ سکتی؟ میں سنگھ پریوار کے غنڈوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتی ہوں۔ ہاجرہ نے اپنے ٹویٹ میں پولیس کو بھی ٹیگ کرتے ہوئے واقعے کی معلومات دی۔مالپے پولیس اسٹیشن کے ایک پولیس افسر نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اس حملے میں تقریباً بیس سے تیس لوگ ملوث تھے۔ ان میں سے اکثر سیف کو جانتے تھے، طالبہ کے بھائی، اور وہ اس کا دوست ہے۔ سیف کے والد نے حجاب کے تنازع پر ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ جس کی تشہیر مقامی کنڑ چینل نے کی تھی۔ اس سے شرپسند مشتعل ہوگئے اور وہ ہوٹل پہنچے اور سیف پر پتھراؤ کیا۔ حملہ کرنے والوں میں سے کچھ نے شراب بھی پی رکھی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں تین لوگوں کے خلاف مارپیٹ کا مقدمہ درج کیا ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر