ہریانہ میں ڈی جے بجانے کو لے کر فرقہ وارانہ تصادم، مسلمانوں گھروں میں تو ڑ پھوڑ ،مسجدکو بھی نشانہ بنایاگیا، تیس سے زائد زخمی، گائوں چھائونی میں تبدیل۔
چنڈی گڑھ : ہریانہ کے یمنا نگر کے گائوں ناگل میں اتوار کی شب شادی اور جاگرن میں ڈی جے بجانے کو لے کر پیدا ہونے والے تنازعہ سوموار کو خونریز تصادم میں بدل گیا۔
تاخیر سے موصولہ خبروں کے مطابق ضلع یمنا نگر کے ناگل میں ڈی جے بجانے کی آڑ میں ہندو کمیونٹی نے مسلمانوں کے گھروں پر حملہ کردیا، جس میں کئی زخمی ہوگئے ہیں، حملہ آور گھروں میں گھس کر مسلم خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ساتھ ہی چھپر کی شکل میں بنی عبادت گاہ کی بھی حرمت پامال کی اور وہاں بھی توڑ پھوڑ کی جس میں تقریباً ۳۰ سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ مقامی افراد نے بتایاکہ یہ تنازعہ گزشتہ دیوالی سے ہی چل رہا ہے، اس وقت معاملہ حل ہوگیا تھا تاہم اتوار کو مسلم سماج کی شادی میں ڈی جے بج رہا تھا اور دوسرا ڈی جے برادران وطن کے جاگرن میں بج رہا تھا، شادی والا ڈی جے تو ہم خود بند کرادئے لیکن جاگرن والے ڈی جے کے لیے پولس کو اطلاع دی اور پولس نے آکر اسے بند کرادیا۔ دیر رات کچھ ہوا لیکن صبح کے وقت ۹ بجے اکثریتی طبقے کا ایک ہجوم مسلم محلوں کی جانب آیا اور مسلمانوں کے گھروں میں توڑ پھوڑ ، مارپیٹ کرنا شروع کردیا۔ پولس نے ابھی تک اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کی۔ ایک مقامی شخص کے مطابق اس گائوں میں مسلمانوں کے صرف ۲۵ گھر ہیں، یہ گائوں یمنا نگر سے دس کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔
ایک متاثرہ مسلم خاتون نے کہاکہ صرف ایک گھر کے ساتھ کہا سنی ہوئی تھی جو رات میں ہی ختم ہوگئی تھی لیکن ہندو فرقے کے لوگوں نے صبح کو گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ اور لڑائی جھگڑا کیا۔ تھانہ جٹھلانا کے انچارج نے بتایاکہ دو فرقوں کے درمیان تصادم ہوا تھا جس میں کئی زخمی ہوئے تھے، زخمیوں کو علاج کےلیے یمنا نگر ٹراما سینٹر پہنچا دیاگیا ہے، دونوں فریق کی جانب سے شکایت آنے پر کارروائی کی جائے گی۔ دینک بھاسکر کی خبر کے مطابق واقعے کے بعد پولس نے حالات پر کنٹرول کرلیا ہے، پورا گائوں پولس چھاونی میں تبدیل ہے اور سبھی راستے پر چوکسی بڑھا دی گئی ہے ۔ ایس پی کمل دیپ گوئل نے ایس ایچ او پورن سنگھ ، ہیڈ کانسٹبل سندیپ اور دو ہوم گارڈ کو معطل کردیا ہے، گائوں میں فی الحال امن ہے اور گرامین دونوں فریق کے تنازعہ کو حل کرانے میں مصروف ہیں۔
0 Comments