Latest News

کرناٹک کے شیموگہ میں بھڑک اٹھا فرقہ وارانہ فساد، بجرنگ دل کے کارکن کے قتل کے بعد مسلم محلوں میں تشدد، ہر طرف تباہی، آگ زنی اور اشتعال انگیزی، 300 مسلمانوں کی نقل مکانی، دفعہ 144 نافذ، دو صحافیوں سمیت کئی زخمی۔

کرناٹک کے شیموگہ میں بھڑک اٹھا فرقہ وارانہ فساد، بجرنگ دل کے کارکن کے قتل کے بعد مسلم محلوں میں تشدد، ہر طرف تباہی، آگ زنی اور اشتعال انگیزی، 300 مسلمانوں کی نقل مکانی، دفعہ 144 نافذ، دو صحافیوں سمیت کئی زخمی۔
شیموگہ: (مدثر احمد) کرناٹک کے شیموگہ شہرمیں کل شام ہونے والے قتل کی واردات کے بعد دیر رات سنگھ پریوارسے تعلق رکھنے والے شر پسندوں نے یہاں کےنالبندواڑی میں موجود کچھ اقلیتی طبقے کے گھروں کو نشانہ بنایااور گھروں میں توڑپھوڑکی۔اس کے علاوہ گھروں کے سامنے کھڑی ہوئی سواریوں کو آگ لگائی۔
اسی علاقے میں موجود ایک مذہبی مقام کو بھی نشانہ بنایاگیا۔مقامی ساکنوں کا کہناہے کہ ہر فسادمیں ہمارے علاقے میں توڑ پھوڑکی جاتی ہےا ور نقصان پہنچایا جاتاہے، جس کی وجہ سے ہمارا جینا محال ہواہے۔ کل دیر رات قریب چار بجے تک مشتعل گروہوں کی طرف سے وقتاً فوقتاً گھروں پر حملے کئے گئے، کئی مقامات پر نعرے بازی بھی ہوتی رہی۔
آج صبح بجرنگ دل کارکن ہرشا کی میت کو پوسٹ مارٹم کے بعد جب لواحقین کے حوالے کیاگیا توہزاروں کی تعداد میں شامل سنگھ پریوارکے کارکنوں نےمسلم اکثریتی علاقوں سے جلوس نکالنے کی کوشش جسے پولیس نے ناکام کردیا۔ہرشا کے قتل کے بعد آج صبح سے ہی شیموگہ میں حالات بے قابو ہوگئے تھے، شہرکے این ٹی روڈ پر جب ہرشا کی لاش جلوس کی شکل میں لائی جارہی تھی،اُس وقت جلوس میں شامل لوگوں نے مسلمانوں کی املاک پر شدید پتھرائو کیا ۔ حالات بے قابورہےاور جب یہ جلوس کلرک پیٹ پہنچا تو وہاں پر بھی قریب آدھے گھنٹے تک پتھرائو ہوتارہا ، اس عرصے میں دونوں طرف سے پتھرائو ہوتےرہے،جبکہ زیادہ نقصان اقلیتی محلوں میںمقیم لوگوں کوہوا۔اس جلوس کی رہنمائی میں بی جے پی کےکئی اعلیٰ لیڈران شریک رہے،جبکہ کئی ایک لیڈران ہندونوجوانوں کو بھڑکاتے رہے اور محلوں میں گھسنے کی تاکیدکرتے رہے۔ان حالات میں پولیس کیلئے بھی حالات کو قابو کرنا دشوار کن مرحلہ بن گیاتھا،جابجا آگ زنی کی وارداتیں ہورہی ہیں۔تقریباًچھ سے زائد مسلمانوں کو نشانہ بنایاگیاہے جو شدید طو رپر زخمی ہوئے ہیں۔اے ڈی جی پی مرگن سمیت کئی اعلیٰ افسران شیموگہ آئے ہوئے ہیں۔ 
آج ہونےوالی جھڑپوں میں صحافیوں سمیت متعدد افراد کو چوٹیں آئی ہیں،جبکہ کئی مکانات پر پتھرائو ہونے کی وجہ سے مکانات کو شدید نقصان پہنچاہے۔پی ٹی آئی کے فوٹو جرنلسٹ لنگن گوڈا، روزنامہ آج کاانقلاب کے ویڈیو جرنلسٹ محمد رفیع قادری کو بھی گہری چوٹیں آئی ہیں، اس سلسلے میں انہوں نے دوڈاپیٹے پولیس تھانے میں معاملہ درج کروایاہے۔ شہرکے سیگے ہٹی سے منسلک نالبندواڑی نامی علاقے میں جہاں پر مسلمانوں کے محدود مکانات ہیں،اُن مکانات کوکل رات شرپسندوں نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایاتھا، جس کے بعدمقامی لوگ خوف کے ماحول میں رہ رہے تھے۔
اس علاقے میں چاروں طرف سے ہندوئوں کے مکانات ہیں،جس کی وجہ سے کچھ افراد پر مشتمل مکانات کو دوبارہ نقصان پہنچنے کے خدشات کو دیکھتے ہوئے کنڑیگرا جنا پرا ویدیکے کے کارکنوں نے آج مقامی پولیس کا تعائون حاصل کرتے ہوئے بذریعہ ایمبولنس اس علاقے کی خواتین کومحفوظ مقامات پر منتقل کیاگیا۔ قریب ۳۰۰ خواتین وبچے اس جگہ سے محفوظ مقام پر منتقل ہوئے ہیں، بعدازاں اس علاقے میں مزید تحفظ فراہم کرنے کیلئے پولیس افسروں سے درخواست کی گئی ہے۔ کنڑیگرا جنا پرا ویدیکے کی جانب سے خواتین کو محفوظ مقام پر پہنچانے پر خواتین نے شکریہ اداکیاہے۔
گزشتہ چوبیس گھنٹوں سے شہرمیں جو دہشت کا ماحول بناہواتھا،اُس کے اہم ذمہ دار آج شام پولیس کے سامنے اپنے آپ کوسرینڈرکردیاہے۔شہرمیں ہرشا نامی بجرنگ دل کے کارکن کو کل رات ۹ بجے پانچ نوجوانوں نے قتل کردیاتھا، جس کے بعد سارے شہرمیں فرقہ وارانہ تشدد برپا ہواتھا، اطلاعات کے مطابق قاتلوں نے قتل کے بعد اپنے آپ کو پہلے محفوظ مقام پر رکھنے کی کوشش کی، بعد میں دونوجوانوں نے کل رات میں ہی اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرنے کی بات سامنے آئی ہے، جبکہ آج شام ہرشاکی آخری رسومات کے بعد شہرکے مضافاتی علاقے ہرکیرے کے پاس تین نوجوانوں نے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کردیا۔جملہ پانچ نوجوان قتل کی واردات کے سلسلے میں اب پولیس کی تحویل میں ہیں۔
جن لڑکوں نے خود سپردگی کی ہے،اُن کی شناخت کاشف، ریحان،آصف عرف چکو،نہال اور افعان ہیں ۔ فی الحال ان لڑکوں سے پولیس پوچھ تاچھ کررہی ہے ۔ کرناٹک کے وزیر داخلہ ارگا گنیانیدر کے مطابق اس سازش میں کسی بھی تنظیم کا ہاتھ نہیں بلکہ یہ نوجوانوں کے چھوٹے گروہ کی سازش ہے۔ پیچیدہ حالات کو دیکھتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے شیموگہ اور بھدراوتی کے حدودمیں آنے والے تمام اسکولوں و کالجوں کو22 فروری یعنی آج بھی تعطیل دینے کا فیصلہ کیا ہے،البتہ شیموگہ شہرمیں کرفیو نافذنہیں کیاگیاہے، بلکہ صرف امتناعی احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ادھر کرناٹک کے ایک وزیر نے بجرنگ دل کے کارکن کے قتل کے لیے’مسلم غنڈوں‘ کو ذمہ دار ٹھہرایا، جس سے شیموگہ میں کشیدگی اور آتشزدگی ہوئی۔ کرناٹک کے دیہی ترقی کے وزیر کے ایس ایشورپا نے کرناٹک کانگریس کے سربراہ ڈی کے شیوکمار پر حجاب کے معاملے پر ان کے تبصروں کی وجہ سے قتل کے لیے حوصلہ افزائی کرنے کا الزام بھی لگایا۔ ایشورپا نے ڈی کے شیوکمار پر ’مسلم غنڈوں‘ کو اکسانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ اسے مسلم غنڈوں نے مارڈالا۔ ڈی کے شیوکمار کے حالیہ بیان کی وجہ سے ایسا ہوا ہے کہ قومی پرچم کو ہٹا کر بھگوا پرچم لہرایا گیا تھا۔ ڈی کے کی اشتعال انگیزی نے مسلم غنڈوں کو اکسایا۔ اس غنڈہ گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر