Latest News

ہائی کورٹ میں کرناٹک سرکار کی دلیل، مذہبی ہدایات کو تعلیمی اداروں سے باہر رکھنا چاہئے۔

ہائی کورٹ میں کرناٹک سرکار کی دلیل، مذہبی ہدایات کو تعلیمی اداروں سے باہر رکھنا چاہئے۔
بنگلور :(ایجنسی) حجاب تنازع پر کرناٹک ہائی کورٹ میں ریاستی سرکار نے پیر کو پھر سے کہا کہ حجاب ایک لازمی مذہبی عمل نہیں ہے اور مذہبی ہدایات کو تعلیمی اداروں سے باہر رکھنا چاہئے ۔ حجاب معاملہ کی سماعت کررہے کرناٹک ہائی کورٹ کی بڑی بنچ سے ریاست کے ایڈووکیٹ جنرل پربھولنگ ناوڈگی نے کہا کہ ہمارا یہ رخ ہے کہ حجاب ایک لازمی مذہبی عمل نہیں ہے۔ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے آئین اجلاس میں کہا تھا کہ ہمیں اپنے مذہبی ہدایات کو تعلیمی اداروں سے باہر رکھ دینا چاہئے ۔
عدالت کی کارروائی شروع ہونے پر چیف جسٹس اوستھی نے کہا کہ حجاب کے بارے میں کچھ وضاحت کی ضرورت ہے ۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ نے دلیل دی ہے کہ سرکار کا حکم نقصان نہیں پہنچائے گا اور ریاستی سرکار نے حجاب پر روک نہیں لگائی ہے اور نہ ہی اس پر کوئی پابندی لگائی ہے ۔ سرکاری حکم میں کہا گیا ہے کہ طلبہ کو مقررہ ڈریس پہننی چاہئے ۔ آپ کا کیا رخ ہے ۔ حجاب کو تعلیمی اداروں میں اجازت دی جاسکتی ہے ، یا نہیں؟ ناوڈگی نے جواب میں کہا کہ اگر اداروں کو اس کی اجازت دی جاتی ہے ، تب یہ معاملہ اٹھنے پر سرکار ممکنہ کوئی فیصلہ کرے گی۔ بتادیں کہ اس معاملہ میں گزشتہ کئی دنوں سے کرناٹک ہائی کورٹ میں سماعت چل رہی ہے۔ اس سے پہلے حجاب پر پابندی کے خلاف لڑ رہی مسلم لڑکیوں نے جمعرات کو ہائی کورٹ سے اپیل کی تھی کہ انہیں کم سے کم جمعہ اور رمضان کے مہینے میں حجاب پہن کر کلاسیز میں شرکت کی اجازت دی جائے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حجاب پر پابندی مقدس قرآن کریم پر پابندی لگانے کے برابر ہے ۔ مسلم لڑکیوں کی جانب سے پیش ہوئے وکیل ونود کلکرنی نے ہائی کورٹ میں کہا کہ غریب مسلم لڑکیاں حجاب پہننے پر پابندی کی وجہ سے متاثرہ ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر