یوپی: پہلے مرحلے میں 60 فیصدی ووٹنگ، ای وی ایم میں خرابیوں کی شکایت، دلت اور مسلموں کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا، ایس پی اور بی جے پی کارکنان میں تصادم۔
لکھنو : اترپردیش کے ۱۱ اضلاع کی ۵۸ سیٹوں پر صبح ۷ بجے سے جاری ووٹنگ شام چھ بجے ختم ہوگئی۔ شام چھ بجے تک یوپی کی ۵۸ اسمبلی سیٹوں پر 60.17 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ سب سے زیادہ ووٹنگ کیرانہ میں 65.3فیصد اور سب سے کم صاحب آباد میں 38 فیصد ووپولنگ ہوئی۔ اسمبلی الیکشن کے پہلے مرحلے میں ۵۸ سیٹوں پر ۱۱ اضلاع کے ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ پہلے مرحلے میں ووٹنگ شروع ہونے کے آدھے گھنٹے بعد کہیں کہیں ای وی ایم مشین میں خرابی کی شکایتیں سامنے آئیں، مظفر نگر کے اسلامیہ انٹر کالج پولنگ بوتھ پر ای وی ایم خراب ملی جس کی وجہ سے تقریباً ایک گھنٹے بعد وہاں ووٹنگ شروع ہوئی۔
مظفر نگر کی بڈھانہ سیٹ سے بی جے پی امیدوار امیش ملک نے پولنگ سینٹر پر ایک نوجوان کی پٹائی کردی، بی جے پی امیدوار نے نوجوان کا کالر پکڑ کر اسے خوب مارا پیٹا، ملک نے نوجوان پر فرضی ووٹنگ کا الزام لگایا ہے۔ صبح سے پولنگ بوتھوں پر طویل قطاریں لگی ہوئی تھیں، کئی جگہ تو یہ لائن پانچ سو میٹر تک بھی دیکھی گئیں، اسی درمیان کئی جگہوں سے ووٹنگ کے بائیکاٹ کی بھی خبریں موصول ہوئیں، کہیں ای وی ویم خراب ہونے کی ، یہی نہیں سماج وادی پارٹی مسلسل ٹوئر پر تمام پولنگ بوتھوں پر آرہی پریشانیوں کی شکایت بھی کرتی نظر آئیں۔مظفر نگر، ہاپوڑ، متھرا، آگرہ سمیت کئ مراکز پر لوگوں کی زبردست بھیڑ تھی، عوام پولنگ بوتھ پر لائن لگا کر انتظار کرتے نظر آئے، یہ علاقے گزشتہ سال کسان تحریک کا گڑھ رہا ہے۔ آگرہ کے فتح پور سیکری اسمبلی حلقہ میں ایک پولنگ بوتھ پر مسلم ووٹروں کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کے الزامات لگے ہیں۔
ایس پی-آر ایل ڈی اتحاد کے امیدوار برجیش چاہر نے ضلع الیکشن افسر کے پاس شکایت درج کراتے ہوئے کیراولی آہوپورہ پولنگ اسٹیشن پر مسلم ووٹروںکو ووٹ ڈالنے سے روکنےکے الزامات پولنگ پارٹی وپولیس پر لگائیں ہیں۔ یہ بھی کہنا ہےکہ منگرول جاٹ بوتھ نمبر 184 پر خراب ای وی ایم مشین ایک گھنٹے بعد بھی نہیں بدلی گئی ہے ۔دوسری طرف فتح آباد اسمبلی حلقہ میں بھی تنازع کھل کر سامنے آیا ہے۔ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے لکھنؤ دفتر سے جاری ایک لیٹر میں الزام لگایا گیا ہے کہ آگرہ کے فتح آباد کے پولنگ بوتھ نمبر 237 پر بی جے پی کے لوگ ووٹروں کو ووٹ ڈالنے سے روک رہے ہیں۔ کسی خاص پارٹی کو ووٹ دینے کا دباؤ بنایا جا رہا ہے۔ ایس پی نے اس معاملے میں الیکشن کمیشن سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔پولنگ اسٹیشن سے متعلق شکایات کے لیے افسران اور ملازمین کلکٹریٹ میں واقع کنٹرول روم میں بیٹھے ہیں۔ صبح سے 12:30 بجے تک تقریباً 50 شکایات درج کی گئی ہیں۔ ان میں ای وی ایم کی خرابی، ووٹر لسٹ میں نام نہ ہونا، ووٹ ڈالنے نہیں جاپانے سمیت دیگر شکایات ہیں۔ کنٹرول روم سے ہی پولیس اور انتظامی افسران کو آگاہ کیا جا رہا ہے، تاکہ شکایت کا ازالہ کیا جا سکے۔ یہ کنٹرول روم 24 گھنٹے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس میں ملازمین کو 3 شفٹوں میں تعینات کیا گیا ہے۔ 27 ملازمین کو ڈیوٹی پر لگایا گیا ہے۔ووٹنگ کے دوران مختلف جگہوں سے فرضی ووٹنگ پر ہنگامہ کی خبریں آئی ہیں، تو کہیں کہیں ایس پی بی جے پی حامیوں میں ہاتھا پائی بھی ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق آگرہ کے باہ میں فرضی ووٹنگ کو لے کر بی جے پی اور سماج وادی پارٹی حامیوں میں ہاتھا پائی ہوئی، پولس نے لاٹھی چارج کیا۔ وہیں میرٹھ کے سردانہ کے گائوں سالوا میں دلت سماج کو ووٹنگ کرنے سے روکنے کی اطلاعات ہیں، مخالفت کرنے پر ممبراسمبلی سنگیت سوم کے کارکنان پر پیٹنے کا بھی الزام ہے۔ متھرا میں بلدیو حلقہ اسمبلی کے گائوں شاہ پور میں ووٹنگ کے دوران ۷۱ سالہ معمر شخص کی موت ہوگئی۔
سماج وادی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ ’نیو یوپی کا نیا نعرہ، ترقی ہی نظر یہ بنے‘۔ جینت چودھری نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال نہیں کیا، انہوں نے کہاکہ میرے لیے ووٹ ڈالنا نہیں، پرچار کرنا ضروری ہے۔ یوپی الیکشن کے پہلے مرحلے میں شاملی، مظفر نگر، باغپت، میرٹھ، غازی آباد، گوتم بدھ نگر، ہاپوڑ، علی گڑھ، بلند شہر، آگرہ اور متھرا میں ووٹ ڈالے گئے۔ پہلے مرحلے میں یوگی حکومت کے ۹ وزیر میدان میں ہیں، سریش رانا، شری کانت شرما، سندیپ سنگھ، اتل گرگ، انل شرما، کپل دیو اگروال، دنیش کھٹک، ڈاکٹر جی ایس دھرمیش، لکشمی نارائن شامل ہیں۔
0 Comments