Latest News

مجھےزیڈپلس نہیں انصاف چاہئے، حملہ آوروں پر یو اے پی اے لگایاجائے، میری جان اخلاق اور پہلو خان ​​سے زیادہ اہم نہیں ہے، لوک سبھا میں اسدالدین اویسی کا خطاب۔

مجھےزیڈپلس نہیں انصاف چاہئے، حملہ آوروں پر یو اے پی اے لگایاجائے، میری جان اخلاق اور پہلو خان ​​سے زیادہ اہم نہیں ہے، لوک سبھا میں اسدالدین اویسی کا خطاب۔
نئی دہلی: گزشتہ روز ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی کی کار پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ان کی جان بچ گئی۔ یہ معاملہ آج جمعہ کو پارلیمنٹ میں زبردست طریقے سے اُٹھایاگیا، حیدرآباد سے ممبر پارلیمنٹ اویسی نے لوک سبھا میں خود پر ہوئے حملے کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ میں موت سے نہیں ڈرتا ، شاید وہ کل نہ رہے لیکن یہ مسئلہ بہت سنگین ہے، انہوں نے لوک سبھا صدر سے کہاکہ انہیں زیڈ سیکوریٹی نہیں چاہئے،حملہ آوروں کے خلاف یو اے پی اے لگایاجائے۔ انہیں جواب چاہئے کہ لوگوں کے ذہنوںکو اتنا زہر آلود کیسے کردیاگیا ہے۔ اویسی نے پارلیمنٹ میں اپنی تقریرکے دوران پوچھا کہ آخر یہ کون لوگ ہیں جو بلٹ پر بھروسہ کرتے ہیں، بیلٹ پر نہیں کرتے ہیں، یہ کون لوگ ہیں جنہیں آئین پر بھروسہ نہیں ہے، میں کوئی سیاسی بیان بازی نہیں کروں گا، میں دو بار کا ممبر اسمبلی اور چار بار ممبر پارلیمنٹ ہوں۔ اویسی نے کہاکہ یہ لوگ نفرت سے بھر چکے ہیں، ایسے میں ہندوستان میں رائٹ ونگ کمیونلزم اور ٹیررزم بڑھے گا، جو غلطی این ڈی اے ون نے کی تھی وہ غلطی آپ بھی کرنے جارہے ہیں، اس سے آپ کو اور ا ٓپ کی حکومت کو ہی نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ میں حکومت کو یہ بھی بتاناچاہوں گا کہ جن لوگوں نے یہ نفرت پھیلانے کا کام کیا ہے ان پر یو اے پی اے کیوں نہیں لگایاجاتا ، اگر کوئی فیس بک پر کوئی کچھ لکھ دیتا ہے تو اس پر یو اے پی اے لگ جاتا ہے، ہندوستان کی اصلی دولت محبت ہے، ایک ہندوستان نفرت کا ہندوستان ہے اور دوسرا محبت کا، اگر آپ محبت کے ہندوستان کی بات کریں گے تو مجھے چپ کرانے کےلیے آپ کو گولی چلانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں آپ سے گزارش کرنا چاہوں گا کہ ہری دوار اور باقی جگہوں پر میرے بارے میں کیاکیاکہاگیا، اسے دیکھئے، میں آپ سے اپیل کرناچاہتا ہوں کہ اس پر نوٹس لیجئے، ان کے خلاف یو اے پی اے لگائے، میں ۱۹۹۴ سے سیاست میں ہوں، میں آزاد زندگی گزارناچاہتا ہوں، مجھے گٹھن کے ساتھ نہیں رہنا ہے، مجھے زندہ رہنا ہے تو آواز اُٹھانی ہے کوئی بھی حکومت ہو اس کے خلاف بولنا ہے۔ اویسی نے کہاکہ اگر گولی لگتی ہے تو مجھے قبول ہے، اویسی کی جان اخلاق اور پہلو خان ​​سے زیادہ اہم نہیں ہے، غریبوں اور مظلوموں سے زیادہ اہم نہیں ہے، میں حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ اس نفرت کو ختم کیجئے، مجھے زیڈ سیکوریٹی نہیں چاہئے، مجھے اے کیٹکری کا شہری بنائے، انہوں نے کہاکہ میں کسی بھی حملے سے رکنے والا نہیں ہوں، اترپردیش کے عوام نفرت کا جواب محبت سے دے گی، گولی کا جواب بیلٹ سے دے گی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر