Latest News

بقیۃ السلف حضرت مولانا قاضی غفران الدین سواتی کی وفات ملت اسلامیہ کے لیے بڑا خسارہ، مفتی غازی سید عمیراحمدندوی کا تعزیتی بیان۔

بقیۃ السلف حضرت مولانا قاضی غفران الدین سواتی کی وفات ملت اسلامیہ کے لیے بڑا خسارہ، مفتی غازی سید عمیراحمدندوی کا تعزیتی بیان۔
کسے معلوم تھا کہ 30/جنوری کی شب جاتے جاتے کربناک خبر صبح کی گود میں دے کر رخصت ہوگی، حضرت مولانا قاضی غفران الدین سواتی رحمہ اللہ کی رحلت کی خبر آگ کی طرح پھیلی اور پھیلتی ہی چلی گئی، دنیا بھر میں طوفان مچ گیا، آنکھیں نم ہوگئیں، دل مغموم ہوگئے، ہوش اڑگئے۔ اور زبان رسول صلی اللہ علیہ وسلم سچ ثابت ہوا:"ان اللہ یقبض العلم انتزاعا ینتزعہ من العباد ولکن یقبض العلم بقبض العلماء " حضرت قاضی غفران الدین سواتی رحمہ اللہ کی وفات ایک ایسا حادثہ ہے،جس کی تلافی بظاہر بہت دشوار ہے، اللہ تعالیٰ نے ان کو گہرے علم، وسیع مطالعہ ،خوبصورت قلم ،شائستہ زبان ،زاہدانہ و منکسرانہ مزاج کے ساتھ طویل عمر سینکڑوں شاگرداور ان سب سے بڑھ کر فقہ اور قضاءت میں اعلیٰ صلاحیتوں سے نوازا تھا،وہ حضرت مفتی اعظم کفایت اللہ دہلوی اور مولانا اشفاق الرحمن کاندھلوی کے شاگرد ہی نہیں بلکہ ایک آخری نشانی بھی تھے، انکی مبارک آنکھوں نے اپنے زمانے کی سبھی عبقری اور نابغہ روزگار شخصیات کو نہ صرف دیکھا بلکہ ان سے ملاقاتیں بھی کیں، اور کئی شخصیات سے کسب فیض اور تلمذ کا شرف بھی حاصل کیا،حکیم الامت اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کےمریدبھی تھے، قاضی صاحب علیہ الرحمہ صدی کے عالم تھے،اور ان شخصیات میں سے تھے جنھوں نے تقسیم ہند سے قبل دہلی (موجودہ ہندوستان میں ) آکر علم حاصل کیا پھر اپنے وطن سوات (موجودہ پاکستان میں) جاکر پوری عمر تعلیم اور تعلم میں فقیرانہ اور درویشانہ زندگی گزاردی، تقسیم ہند سے قبل آپ باقاعدہ ریاست سوات میں قاضی القضاءت کےاعلی مقام ومنصب پر فائز رہے،تقسیم ہند کے بعد برصغیر کے مسلمانوں پرگزرنے والے مشکلات حالات بلکہ اسوقت ہونے والے حادثات، فسادات اور واقعات کے آپ چشم دید گواہ تھے،میں قاضی صاحب علیہ الرحمہ کے تینوں صاجزادگان، اہلخانہ،اورخادم خاص عزیزی برادر محترم حضرت مولانا منظور الحق صاحب، جملہ متعلقین ومتعقدین کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں، یقیناً انکی وفات پوری ملت اسلامیہ کے لیے نہایت صدمہ انگیز واقعہ ہے، اس حقیر کو قاضی صاحب سے تلمذ کا شرف بھی حاصل تھا، اس لیے یہ میرے حق میں ذاتی نقصان بھی ہے، دعاء کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ بال بال مغفرت فرمائے، درجات بلند کرے، امت کوان کے بدل سے نوازے، اور ہم سب کو انکے لیے صدقہ جاریہ بنائے.

مفتی غازی سید عمیراحمدندوی
جنرل سیکرٹری آل انڈیا مجلس احرار اسلام وتحریک تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر