Latest News

یوکرینی دارالحکومت کیف میدان جنگ میں تبدیل شہر کی گلیوں میں گھمسان کی لڑائی جاری، سینکڑوں ہلاکتیں، بڑے پیمانے پر تباہی۔

یوکرینی دارالحکومت کیف میدان جنگ میں تبدیل 
شہر کی گلیوں میں گھمسان کی لڑائی جاری، سینکڑوں ہلاکتیں، بڑے پیمانے پر تباہی۔
کیف: یوکرین پر روس کے حملے کا آج تیسرا دن ہے۔ دارالحکومت کیف کےمختلف حصوں میں روسی اور یوکرینی فوج میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔عالمی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ روسی فوج نے چاروں طرف سے کیف کا محاصرہ کر لیا ہے جبکہ کیف کے شمال مغربی علاقوں میں فوجی بیس کے قریب شدید لڑائی جاری ہے۔ شہر کے دیگر علاقوں میں بھی جھڑپیں جاری ہیں۔

روسی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق روسی فوج نے بغیر کسی مزاحمت کے یوکرین کے شہر ملیتوپول کا کنٹرول بھی حاصل کرلیا ہے۔دوسری جانب بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ روسی فوج یوکرین کے دارالحکومت میں پارلیمان کی عمارت سے ۹؍ کلو میٹر دور پہنچ گئی ہے۔ تاہم یوکرین کے صدر ولادو میر زیلنسکی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ کیف میں موجود ہے اور ملک کے لیے آخری وقت تک لڑیں گے۔یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ یوکرینی فوج نے روس کو دارالحکومت کیف پر قبضہ کرنے سے روک دیا ہے۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو ایک ویڈیو خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ان کا منصوبہ ناکام بنا دیا ہے۔ یوکرینی فوج کا کیف اور اردگرد کے شہروں پر کنٹرول ہے۔‘انہوں نے روسی شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ولادیمیر پوتن پر حملہ روکنے کےلیے دباؤ ڈالیں۔ ’ان لوگوں کو روکیں جو آپ سے جھوٹ بول رہے ہیں، ہمارے ساتھ جھوٹ بول رہے ہیں اور پوری دنیا کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں۔‘یوکرین کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ سنیچر تک روسی حملوں سے تین بچوں سمیت ۱۹۸عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔کیف کے چڑیا گھر اور شلیاؤکا کے علاقے میں ۵۰سے زائد دھماکوں اور گولہ باری کی اطلاعات ملی ہیں۔
یوکرین کی فوج کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اب تک ۳۵۰۰سے زائد روسی فوجی ہلاک اور ۲۰۰کے قریب قیدی بنائے گئے ہیں۔یوکرینی فوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس کے ۱۴ طیارے، ۸ہیلی کاپٹر اور ۱۰۲ ٹینک تباہ کیے جا چکے ہیں۔اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے حملہ آوروں نے ہمارے ۱۹۸افراد کو ہلاک کیا ہے جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کی تعداد ۱۱ سو سے زیادہ ہو چکی ہے جن میں ۳۳بچے بھی ہیں۔‘دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادومیر زلینسکی نے کہا ہے کہ روسی افواج سے لڑنے کے لیے مغربی ’پارٹنرز‘ ہتھیار بھجوا رہے ہیں۔ادھر دارالحکومت کیف کے میدان جنگ میں تبدیل ہوجانے کے بعد لاکھوں کی تعداد میں شہری پولینڈ کی سرحدوں کی طرف ہجرت کےلیے جمع ہوگئے ہیں۔ 
فرانسیسی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کو یوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ روسی افواج نے درالحکومت کیف سمیت دیگر شہروں پر میزائل داغے اور دیگر بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ کیف کے ایئرپورٹ سمیت شہر کا مرکز بھی میزائل کا نشانہ بنا۔کیف میں اس وقت حکومتی عمارتوں کے قریب شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔یوکرین کے صدر کا کہنا ہے کہ ان کی فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں سے بھی ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے۔انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’سفارتی محاذ پر آج کا دن ایمانوئل میکخواں کے ساتھ بات چیت سے شروع ہوا ہے۔ ہمارے پارٹنرز کی جانب سے دیے جانے والے ہتھیار اور ساز و سامان یوکرین آنے والے ہیں، جنگ مخالف اتحاد کام کر رہا ہے۔‘حملے کے تیسرے روز کیف کی گلیوں میں لڑائی جاری ہے۔ یوکرینی حکام نے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ محفوظ مقامات میں پناہ لیں۔دوسری جانب یوکرین کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ کیف کے ایک فوجی یونٹ پر حملہ کیا گیا، جس کو ناکام بنا دیا گیا۔ ادھر روس کے صدر ولادیمیر پوتن یوکرین کے ساتھ مذاکرے کے لیے بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں ایک وفد بھیجنے کو تیار ہیں۔یوکرین کے خلاف روسی آپریشن شروع کرنے کے ایک روز بعد یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے روس کے رہنما سے مذاکرت کی اپیل کی تھی اور کہا تھاکہ وہ یوکرین کی ’غیر جانبداری‘ پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ روسی ایوان صدر کریملن کا کہنا ہے کہ صدر پوتین نے یوکرین کے صدر زیلینسکی کی تجویز پر غور کیا ہے۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا،’ولودیمیر پوتن زیلنسکی کی پیشکش کے جواب میں منسک میں ایک روسی وفد منسک بھیجنے کے لیے تیار ہیں‘۔ انٹرفیکس نے ان کے حوالے سے بتایا کہ وفد میں وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور صدارتی انتظامیہ کے حکام شامل ہوں گے۔اُدھر چین کی وزارت خارجہ نے بھی کہا ہے کہ پوتین نے چین کے صدر شی جن پنگ سے فون پر بات چیت میں کہا کہ روس، یوکرین کے ساتھ اعلیٰ سطحی مذاکرے کے لیے تیار ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق چین نے سلامتی کونسل میں یوکرین پر حملے سے متعلق مذمتی قرار داد کی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔چین کے علاوہ ہندوستان اور متحدہ عرب امارات نے بھی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔دوسری جانب سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوٹریس کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں کو بیرکس میں واپس جانے کی ضرورت ہے۔انتونیو گوٹریس کا کہنا ہے کہ ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے اور امن کو ایک اور موقع دینا چاہیے۔ادھر یورپی یونین کے بعد کینیڈا اور برطانیہ نے بھی روس کے صدر اور وزیر خارجہ پر پابندیاں لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔ادھر برطانیہ کے وزیر برائے مسلح افواج جیمز ہیپی نے کہا کہ برطانیہ اور ۲۵دیگر ممالک نے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کا اندازہ ہے کہ گذشتہ ۴۸گھنٹوں میں ایک لاکھ افراد یوکرین چھوڑ چکے ہیں۔
یوکرین میں روسی فوجیوں کی پیش قدمی کے ساتھ جنگ بڑھتی جا رہی ہے مگر مغربی ممالک یوکرین کو امداد فراہم کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں ہتھیار اور سازوسامان فرانس سے یوکرین پہنچنے والے ہیں۔صدر زیلنسکی نے ٹویٹ کیا کہ انھوں نے سنیچر کی صبح فرانس کے صدر میخواں سے بات کی تھی کیونکہ ’سفارتی محاذ پر ایک نئے دن کا آغآز ہوا ہے ۔‘سنیچر کے روز فرانس کے صدر نے بھی ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں اعلان کیا گیا: ’جنگ جاری رہے گی اور ہمیں اس کی تیاری کرنی چاہیے۔‘سی این این کی خبر کے مطابق سنیچر کی شام فرانس کی نیوی نے روس کے ایک کارگو شپ کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے، یہ شپ انگلش چینل میں موجود تھا، فرانس کے اس قدم سے روس بھڑک اُٹھا ہے، رپورٹ کے مطابق اس شپ میں بے حد قیمتی کاریں اور کچھ الیکٹرانک ڈاکیومینٹس ہیں، فرنچ نیوی اور کسٹم اس شپ کی تحقیاقت میں مصروف ہیں۔

نیویارک ٹائمز کی حالیہ خبر کے مطاببق یوکرین کے ساحلی سردوں میں موجود جاپان کے ایک شپ پر میزائل سے حملہ کیاگیا ہے شپ کے ایک حصے میں آگ لگ گئی ہے بتایاجارہا ہے کہ میزائل روسی فوج نے داغا ہے، شپ کو کافی نقصان پہنچا ہے، اس شپ کوری پیرنگ کےلیے ترکی لے جایاجارہا تھا، ادھر نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹ میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ اگر امریکہ او رناٹو نے جنگ میں سیدھے حصہ لیا تو روس کے صدر پوتن ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال بھی کرسکتے ہیں، یہ دعویٰ ایک افسر کے حوالے سے کیاگیا ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر