Latest News

ماب لنچنگ کے خلاف سخت قانون بنائے حکومت، خلیل رضوی کو ماب لنچنگ کے ذریعہ زندہ جلا کر مار دیے جانے کا واقعہ شرمناک: امیر شریعت بہار کا حکومت سے سخت ایکشن کا مطالبہ۔

ماب لنچنگ کے خلاف سخت قانون بنائے حکومت، خلیل رضوی کو ماب لنچنگ کے ذریعہ زندہ جلا کر مار دیے جانے کا واقعہ شرمناک:  امیر شریعت بہار کا حکومت سے سخت ایکشن کا مطالبہ۔
پھلواری شریف: بہار کے سمستی پور ضلع کے مسری گھراری کے قریب واقع گوہدا بستی میں سماجی کارکن جدیو لیڈر خلیل رضوی کو کچھ شر پسندوں نے گائے کے نام پر ماب لنچنگ کے ذریعہ زندہ جلا کر بے رحمی کے ساتھ مار دیا۔اس واقع کو لے کر لوگوں میں کافی غم و غصہ ہے۔سرکار کے دعوں کے با وجود ماب لنچنگ کے واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں اور کوئی نہ کوئی وجہ بنا کر اقلیتوں کو ہراساں کرنے، انہیں زد و کوب کرنے حتی کہ ان کی جان لینے کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ سمستی پور کے حالیہ واقعہ میں بھی شر پسندوں نے پہلے مقتول خلیل رضوی کو پکڑ کر اس سے گائے کے گوشت کھانے کو لے کر سوالات کیے اور اسے زد وکوب کیا، اس کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر بھی ڈال دیا۔ پھر بعد میں جب اتنے پر بھی ظالموں کی درندگی کی تسکین نہ ہوئی تو اسے زندہ جلا کر مار دیا۔اس واقعہ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے امیر شریعت بہار،اڈیشہ و جھارکھنڈ حضر ت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے کہا ہے کہ ہندوستان کثیر مذہبی، کثیر لسانی اور کثیر تہذیبی ملک ہے، اس ملک نے ہمیشہ دنیا کے تمام مذاہب کا کھلے دل سے خیر مقدم کیا ہے اور انہیں اپنی سرزمین پر پھلنے پھولنے کا موقع دیا ہے۔ ہندوستان دنیا کا واحد ملک ہے جس میں دنیا کے اتنے مذاہب کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ گزشتہ چند سالوں میں اس ملک کی باہمی اخوت اور امن و آشتی کی فضا کو آلودہ اور زہر آلود کر دیا گیا ہے۔ صدیوں سے ایک ساتھ رہنے والے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت کی دیواریں کھڑی کی جا رہی ہیں۔ ایک خاص سوچ کے لوگ ہندوستان کے اتحاد اور سالمیت کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں لوگ ہجوم کی شکل میں غریب اور کمزور مسلمانوں پر حملہ کرتے ہیں اور ان کی جانیں لے لیتے ہیں۔ انسان بھیڑیا بنتا جا رہا ہے۔ نفرت کو اس طرح بھڑکایا گیا ہے کہ لگتا ہے پورا ملک آگ کی لپیٹ میں ہے۔ کبھی حجاب کے نام پر، کبھی گائے کہ نام پر تو کبھی جئے شری رام کے نعرے پر اقلیتوں کو خوف زدہ کرنے اور ان کے بنیاد ی حقوق کو سلب کرنے کی پریکٹس کی جا رہی ہے، جس میں حکومت اور انتظامیہ کا درپردہ سپورٹ اور حمایت بھی ان کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اس ملک میں صدیوں سے رہ رہے ہیں، اگر واقعات ہوتے ہیں تو ان کا تدارک بھی ضروری ہے، بیماری کا علاج بھی ضروری ہے۔ کتنی ہی حکومتیں آئیں اور چلی گئیں لیکن ایسی صورتحال کبھی پیدا نہیں ہوئی۔ماب لنچنگ کا شکار ہونے والے زیادہ تر مسلمان ہیں لیکن کچھ دلت، سکھ اور عیسائی بھی اس ننگا ناچ کا شکار ہوئے اور ظلم کا خونی کھیل جاری رہا تو ریاست اور مرکزی حکومت نے اگر اس پر قابو نہ پایا تو ملک کا اتحاد خطرے میں پڑ جائے گا۔
حضرت امیر شریعت نے ریاستی اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کے مطابق اسے روکنے کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں، جس میں مقامی انتظامیہ کو اس کے لیے جوابدہ بنایا جائے اور مجرموں کو سخت سزا دی جائے اور متاثرین کو مناسب معاوضہ دیاجائے۔ اور اس معاملے کی سماعت فاسٹ ٹریک عدالت کرے تاکہ جلد سے جلد کارروائی ہو سکے۔جلد کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے بھی مجرموں کے حوصلہ بڑھتے ہیں۔ انصاف میں دیر کرنا بھی نا انصافی ہی ہے۔انہوں نے وزیر اعلیٰ بہا ر سے کہا کہ جس طرح جھارکھنڈ، مغربی بنگال، راجستھان اور منی پور نے اینٹی ماب لنچنگ قانون پاس کیا ہے۔ اسی طرح حکومت بہار اورمرکزی حکومت بھی اینٹی ماب لنچنگ قانون پاس کرے۔
آپ نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین میں ہر شخص کو دیے گئے تحفظات کو یقینی بنائے۔ آئین کے آرٹیکل 21 میں کہا گیا ہے کہ“کسی بھی شخص کو اس کی زندگی یا ذاتی آزادی سے محروم نہیں کیا جائے گا سوائے قانون کے طے شدہ طریقہ کار کے مطابق”۔ عدلیہ نے‘زندگی’اور‘ذاتی آزادی’کے اظہار کو بہت وسیع مفہوم دیا ہے تاکہ ترقی کے حق میں تمام حقوق کو ایک ساتھ شامل کیا جا سکے۔ یہ وہ کم از کم تقاضے ہیں جن کا ہونا ضروری ہے تاکہ کسی شخص کو انسانی وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق دیا جا سکے اور کسی بھی فرد یا ریاست کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کوئی ایسا اقدام کرے جس سے انسان ان بنیادی ضروریات کے لطف سے محروم ہو۔
حضرت امیر شریعت نے سیکولر ذہن رکھنے والے تمام اہل وطن سے اپیل کی ہیکہ اگر اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب، قانون کی بالا دستی اور سیکولر و جمہوری اقدار کو محفوظ رکھنا ہے تو ماب لنچنگ اور ہر قسم کے ظلم کے خلاف متحد ہوجائیں۔ آپ نے سیاسی و سماجی کارکنوں،الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے کارکنوں اور ملی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ باہمی اخوت اور اتحاد کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔
آپ نے مقتول کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امارت شرعیہ کا وفد قائم مقام ناظم امارت شرعیہ مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب کے ہمراہ تعزیت کے لیے متاثر خاندان کے پاس پہونچا۔ ان شاء اللہ امارت شرعیہ متاثرہ خاندان کی مدد کرے گی اور انہیں قانونی مدد بھی فراہم کرے گی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر