Latest News

صالح اور پاکیزہ معاشرہ کی تشکیل میں خواتین کا بنیادی کردار ہوتا ہے، سہ روزہ اجلاس معراج النبیؐ کے آخری دن اجتماع خواتین میں مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کا خطاب۔

صالح اور پاکیزہ معاشرہ کی تشکیل میں خواتین کا بنیادی کردار ہوتا ہے، سہ روزہ اجلاس معراج النبیؐ کے آخری دن اجتماع خواتین میں مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کا خطاب۔
کانپور: جمعیۃ علماء شہر کانپور کے زیر اہتمام چل رہے سہ روزہ اجلاس معراج النبیؐ کے تیسرے روز خواتین کا خصوصی اجتماع منعقد ہوا جس میں ریاستی نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کا تفصیلی اور پر مغز خطاب ہوا۔مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے خواتین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسان ہونے کی حیثیت سے تمام انسان مرد ہوں یا عورت دونوں برابر ہیں۔ بحیثیت انسان کسی کو کسی پر فضیلت نہیں ہے۔ دین سیکھنا اور قرآن کی تعلیمات کو ماننا اور نبی کریم ﷺ کی سنتوں پر عمل کرنا جس طرح مردوں کیلئے ضروری ہے، اسی طرح عورتوں کیلئے ضروری ہے۔ دین پر عمل کرنے کیلئے کسی طرح کی تفریق نہیں ہے۔ اللہ نے مرد و عورت دونوں کو پیدا کرکے دونوں کی الگ الگ ذمہ داریا ں متعین فرمائی ہے۔ اسی حساب سے دونوں کی نشو نما بنائی ہے۔
مولانا نے تقسیم کار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کمانا، بیوی بچوں کا پیٹ پالنا اور باہر نکل محنت مشقت کرنے کی ذمہ داری مردوں پر رکھی ہے۔ اسی وجہ سے مردوں کا جسم اسی اعتبار سے بنایا ہے۔ عورتوں کو گھر کو سجانا، سنوارنا، زیبائش یعنی گھر کے اندر کی ذمہ داری رکھی ہے۔ اب اگر ہم اپنی طرف سے ان ذمہ داریوں کو بدلیں گے اور اس میں تبدیلی لائیں گے تو اس میں خرابی پیدا ہوگی۔ آج جودنیا کا نظام الٹ پلٹ گیا ہے اس کی مختلف وجوہات میں ایک بہت اہم وجہ یہ ہے کہ ہم اپنی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے میں لگے ہیں۔مولانا نے کہا کہ بچوں کی پیدائش کے بعد سب سے بڑی ذمہ داری ماؤں کے اوپر عائد ہوتی ہے۔بچپن سے ہی بچوں کو دین سکھانے کے ساتھ ان کے سامنے عملی نمونہ بھی پیش کریں۔ والدین سے گزارش کی کہ اگر کبھی آپس میں ناراضگی ہو جائے تو کبھی بچوں کے سامنے جھگڑا نہ کریں، کیونکہ اس سے ہمارے بچوں کا ذہن خراب ہوتا ہے۔ لڑکے عموماً اپنے والد کی نقل کرتے ہیں، ڈیڑھ دو سال کا بچہ جب اپنے بڑوں کو نماز،قرآن پڑھتے ہوئے دیکھتا ہے تو اس کے دل میں بھی نماز و قرآن کی عظمت اور نماز کا شوق پیدا ہوتا ہے۔ جب یہ بچہ اپنی والدہ کو دیکھتا ہے کہ نماز قرآن کے بعد ہمارے باپ کو اور دادا، دادی کو ناشتہ دیتی ہیں تو جب وہ بڑے ہوتے ہیں تو ان کے اندر خدمت کا جذبہ پیدا ہوگا۔ اگر ہم نے عملی نمونہ پیش نہیں کیا تو بڑے ہو کر سنبھالنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اس موقع پر مولانا نے تربیت کے مقصد سے والدین کی تھوڑی بہت سختی اور پٹائی کو بھی بچوں کیلئے بہت بڑی نعمت او رضروری قرار دیا۔ آج بھی جن گھروں میں دین دار ماحول ہوتا ہے، وہاں کے بچے مجموعی طور پر فرمانبردار ہوتے ہیں۔
مولانا نے کہا کہ جس طرح مردوں کیلئے نامحرم عورتوں کو دیکھنا حرام ہے، اسی طرح عورتوں کیلئے بھی نامحرم مردوں کو دیکھنا حرام ہے۔ آج ہمارے معاشرے سے برائی کو برائی سمجھنا چھوڑ دیا گیا ہے۔ ہم غور کریں برائیوں کی شروعات کہاں سے ہوئی۔ انہوں نے کہا کہشریعت پر عمل کرنا ہماری ضرورت ہے، شریعت کا یہ مسئلہ ہے کہ کزن بھائی بہن ایک دوسرے کیلئے نامحرم ہیں۔ نبیؐ نے دیور کو خواتین کیلئے موت قرار دیا ہے۔ اگر ہم دین کو اپنے گھروں سے رخصت کریں گے تو پھر ہم اپنے بچوں سے یہ امید نہ کریں کہ وہ بڑے ہو کرفرمانبردار اوردیندار بنیں گے۔ مولانا نے کہا کہ مذہب اسلام خواتین سب سے زیادہ مضبوط سمجھتا ہے، تبھی انہیں گھر کی اور معاشرہ کو بنانے کی اتنی بڑی ذمہ داری دی گئی ہے۔ مغربی تہذیب میں عورتوں کی عزت تبھی تک موجود ہے جب تک ان کی خوبصورتی موجود رہتی ہے۔، جہاں ان کے چہرے سے حسن اترا اور جھریاں پڑیں، ان کی اولادیں انہیں اولڈ ایج ہوم میں ڈال دیتی ہیں۔ کوئی جاکر ان بوڑھے والدین سے پوچھے کہ اس وقت ان کے دل پر کیا گزرتی ہے۔ دنیا آزادی کے نام پر ہوائی جہاز، ہوٹل اور ریسٹورینٹ میں خواتین سے اپنی خدمت کراتی ہے اور گھروں میں رہ کر اپنے شوہر اور والدین کی خدمت کرنے والی خواتین کو مظلوم کہتی ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟
آخر میں مولانا عبد اللہ نے کہا کہ معاملات کو اچھا کرنے میں بیوی، بہن اور ماں کی شکل میں خواتین بہت بڑا کردار ادا کر سکتی ہیں۔لیکن اس کیلئے سب سے پہلے ضروری ہے کہ پہلے ہم خود دین پر رہیں، جب ہم اچھے رہیں گے تو انشاء اللہ کسی سے کچھ کہنے کی ضرور نہیں پڑے گی۔ مولانا نے توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ جس طرح مائیں اپنی بچیوں کو کھانا، کڑھائی،بنائی، سلائی کے ساتھ ساتھ یہ بھی سکھائیں کہ شوہر اور اس سے جڑے لوگوں مثلاً ساس،سسر، نندیں اور دیور سمیت دیگر رشتہ داروں کے ساتھ اس کو کیسا رویہ رکھنا ہے۔ اسی طرح اپنے بیٹوں کو بھی بتائیں کہ جب تمہارے اوپر نئی ذمہ داریاں آئیں تو اس موقع پر ایک طرف نہ بہہ جانا۔ ہم دوسری باتیں تو بتاتے ہیں، لیکن ان اہم چیزوں کو بتانے میں تکلف کرتے ہیں۔ آگے چل کر پھر ہم پریشانیوں کا سامنا کرتے ہیں۔
مولانا نے ازواج مطہرات کی مثالیں دے کر بتایا کہ دین کی خاطر مشقت برداشت کریں۔ حرام کی آمدنی اور پیسے کیلئے شوہروں کو منع کریں۔صحیح طور پر زندگی گزارنے کیلئے ہر انسان کیلئے دین سیکھنا ضروری ہے۔ شریعت کے دائرے میں رہ کر پردے کے ساتھ دین سیکھنے کا مزاج بنائیں۔ تسبیح فاطمی کا اہتمام کریں۔ گھر کا ماحول اچھا بنائیں، معاشرہ اور سماج کو بنانے کی ذمہ داری کا احساس پیدا کریں۔ گھر میں دینی ماحول ہوگا تو اللہ کی رحمتیں اتریں گی، بیماریوں سے چھٹکارا ملے گا۔ اگر آپ اپنی ذمہ داری کو ادا نہیں کریں گی تو اللہ کے یہاں اس کی پوچھ ہوگی۔
اس سے قبل جلسہ کا آغاز قاری محمد مزمل نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔ نظامت کے فرائض شہری جمعیۃ کے نائب صدر مولانا محمد اکرم جامعی نے انجام دئے۔حافظ محمد مسعود اور حافظ عبد الرحمن و محمد کاشف نے نعت و منقبت کا نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر کثیر تعداد میں خواتین شریک اجلا س رہیں۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر