Latest News

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیش کیا بجٹ، سرکار نے کی تعریف، اپوزیشن نے بتایا مایوس کن، اقلیتوں کےلیے پانچ ہزار بیس کروڑ مختص۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیش کیا بجٹ، سرکار نے کی تعریف، اپوزیشن نے بتایا مایوس کن، اقلیتوں کےلیے پانچ ہزار بیس کروڑ مختص۔
نئی دہلی: وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کو مسلسل چوتھی بار عام بجٹ پیش کردیا۔ دوسری بار یہ پیپر لیس بجٹ تھا، انہوں نے ٹیبلیٹ کے ذریعہ ۹۰ منٹ تک بجٹ کی ایک ایک بار رکھی۔ بجٹ میں اگلے ۲۵سالوں میں ہندوستان میں عالمی معیار کے اقتصادی، سماجی بنیادی ڈھانچے کو قائم کرنے اور ہر گاؤں اور بستی کو اس سے منسلک کرنے کے عزم کے ساتھ سرمایہ کاری کے اخراجات میں خاطر خواہ اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
بجٹ میں اقلیتی امور کی وزارت کے لیے پچاس ہزار بیس کروڑ مختص کیے گئے ہیں جو گذشتہ مالی برس کے نظرثانی شدہ اعداد و شمار سے05. 674 کروڑ زیادہ ہیں۔ مالی برس 2021-22 میں اقلیتی امور کی وزارت کے لیے بجٹ کا تخمینہ 77.4810کروڑ روپے تھا اور بعد میں نظرثانی شدہ تخمینہ کو کم کرکے45. 4346 کروڑ روپے کردیا گیا تھا۔مالی برس 2022 ۔23 کے لیے مجوزہ مختص بجٹ میں سے 1425 کروڑ روپے پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم کے لیے ہیں جبکہ 515 کروڑ روپے پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کے لیے ہیں۔اس کے علاوہ اسکل ڈپلومنٹ یعنی فروغِ ہنری مندی کے لیے 491 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے 2022-23 کے بجٹ کی ستائش کی اور کہا کہ یہ کووڈ وبائی امراض کے درمیان خود کفیل بھارت کے عزم کو آگے بڑھانے والا ہے۔مختار عباس نقوی نے کہا کہ یہ عالمی اقتصادی کساد بازری کے درمیان یہ ’ں خود کفیل بھارت‘ کی ڈور سے باندھنے والا بجٹ ہے۔نقوی نے بجٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ آفات میں بھی خود کفیل بھارت کے مواقع کو یقینی بناتا اور آگے بڑھاتا بجٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی اقتصادی بحران اور کساد بازاری کے درمیان اعتماد اور ترقی کو ’خودں خود کفیل‘ کی ڈور سے باندھنے والا بجٹ ہے۔بجٹ میں پی ایم گتی شکتی کے لیے مالی وسائل کی فراہمی، جامع ترقی، پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور سرمایہ کاری کے فروغ اور ابھرتے ہوئے شعبوں میں سرمایہ کاری پر زور دیا گیا ہے۔  بجٹ میں پی ایم گتی شکتی یوجنا نے مربوط ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک سہولیات، الیکٹرک مسافر گاڑیوں کے فروغ، شہری سہولیات کی ترقی، کاربن کے اخراج کو کم کرنے، جدید ضروریات کے پیش نظر ہنر مندی کے فروغ کے لیے نئے اقدامات، صحت اور سرکاری اسکولوں  میں ای رومز کی توسیع کا اعلان کیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے آغاز میں کہا کہ آزادی کا یہ امرت مہوتسو سال میں اگلے ۲۵سالوں کی ترقی کا سنگ بنیاد رکھنے کا موقع ہے۔بجٹ میں ذاتی انکم ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے لیکن ٹیکس دہندگان کو دو سال کے اندر نظرثانی شدہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا موقع دیا گیا ہے۔ کوآپریٹیو پر ٹیکس کی کم از کم متبادل شرح 5.18 سے کم کر کے 15 فیصد کر دی گئی۔ چھوٹے کوآپریٹیو پر سرچارج کو ۱۲ سے کم کر کے سات فیصد کر دیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ریاستی ملازمین کو اب نئی پنشن اسکیم میں شراکت پر انکم ٹیکس کی کٹوتی کا فائدہ دس فیصد کی جگہ مرکزی ملازموں کی طرح  چودہ فیصد کی شرح سے ملے گا۔ سیتا رمن نے ملک میں میک ان انڈیا اور مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے کئی شعبوں میں مشینری اور کیپٹل گڈز پر چھوٹ کو ختم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔اگلے اکتوبر سے ایتھنول ملاوٹ کے بغیر فروخت ہونے والے پیٹرول پر ٹیکس کا بوجھ دو روپے فی لیٹر بڑھ جائے گا۔محترمہ سیتا رمن نے کل 45.39 لاکھ کروڑ روپے کے بجٹ میں 50.7 لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کا التزام کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر سرمایہ کاری کے لیے ریاستوں کو دی جانے والی امداد اور گرانٹس کو بھی شامل کیا جائے تو اس بار بجٹ میں68 .10 لاکھ کروڑ روپے کے سرمایہ خرچ کا التزام ہوگا، جو کہ مجموعی گھریلو اخراجات کے 1.4 فیصد کے برابر ہوگا۔  انہوں نے بتایا کہ اس طرح گزشتہ سال کے مقابلے میں 2.2 گنا سرمائے کے اخراجات کی فراہمی کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ بنیادی اقتصادی انفراسٹرکچر کی ترقی کے ساتھ ساتھ سرمائے کے اخراجات سے معاشی سرگرمیوں کو تحریک ملتی ہے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔انہوں نے بنیادی ڈھانچے اور شہری شعبے کی ترقی میں سرمایہ کاری کے لیے سال 2022-23 میں ریاستوں کو ایک لاکھ کروڑ روپے کے اضافی وسائل فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے تحت ریاستیں ایک لاکھ کروڑ روپے کے طویل مدتی بانڈز جاری کر سکیں گی، جن کی مدت 50 سال ہوگی اور ان پر سود ادا نہیں کرنا پڑے گا۔موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات کی مالی اعانت کے لیے حکومت گرین بانڈز جاری کرے گی جس کی رقم موسمیاتی تبدیلی اور صاف ستھرا ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔ کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کے کئی لیڈروں نے بجٹ پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ مرکزی بجٹ پیش ہونے کے بعد کانگریس نے الزام لگایا کہ حکومت نے ملک کے ملازمین طبقے اور متوسط طبقے کو راحت نہ دے کر بلکہ ان کودھوکہ دیا ہے۔نیز بنگال کے وزیر اعلیٰ اور ترنمول کانگریس کی سپریمو نے بجٹ کو’پیگاسس اسپن بجٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں ملک کے عام لوگوں کے لیے کچھ نہیں ہے۔کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے ٹویٹ کیاکہ ہندوستان کا ملازمین طبقہ اور متوسط طبقہ وبائی امراض میں تنخواہوںمیں ہمہ جہت کٹوتی اور مہنگائی کے اس دور راحت کی امید کر رہے تھے۔ وزیر خزانہ اور وزیر اعظم نے اپنے براہ راست ٹیکس سے متعلق اقدامات سے ان طبقوں کو ایک بار پھر بہت مایوس کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ ملازمین طبقے اور متوسط طبقے کے ساتھ دھوکہ ہے۔ترنمول کانگریس کی سربراہ اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے 2022-23 کے مرکزی بجٹ کو’پیگاسس اسپن بجٹ‘قرار دیا اور کہا کہ اس میں ملک کے عام لوگوں کے لیے کچھ نہیں ہے۔ ممتا نے ٹویٹ کیاکہ بے روزگاری اور مہنگائی سے دوچار عام لوگوں کے لیے بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔ صرف بڑی باتیں ہیںاور حقیقت میں کچھ بھی نہیں۔ترنمول کانگریس کے سینئر لیڈر ڈیرک اوبرائن نے دعویٰ کیا کہ بجٹ ثابت کرتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کسانوں، غریبوں اور متوسط طبقے کی پرواہ نہیں کرتے۔ انہوں نے ٹویٹ کیاکہ ہیرے حکومت کے بہترین دوست ہیں۔ وزیر اعظم کو کسانوں، متوسط طبقے، یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں، بے روزگاروں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ بہار کانگریس نے کہا کہ ایک طرف ملک غریب ہوتا جا رہا ہے تو دوسری طرف حکومت کا خزانہ بھرتا جا رہا ہے۔’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کا نعرہ کچھ نہیں بلکہ بی جے پی ملک کے لوگوں کے جذبات سے کھیل رہی ہے۔واضح رہے کہ  مودی حکومت کی دوسری میعاد کا یہ چوتھا بجٹ تھا۔ بجٹ میں انکم ٹیکس کی شرح یا سلیب میں تبدیلی کی توقع رکھنے والے ٹیکس دہندگان کو مایوسی ہوئی ہے تاہم کورونا کے دور میں اسکول ایجوکیشن کو پہنچنے والے نقصان کے پیش نظر حکومت نے ڈیجیٹل یونیورسٹی بنانے اور 75 اضلاع 75 ڈیجیٹل بینکنگ یونٹس قائم کرنے کا اعلان کیا۔ نرملا سیتا رمن نے خود کہا کہ اس سال کا بجٹ ترقی کو آگے بڑھاتا رہے گا۔ حسب توقع حکمران جماعت کے لوگوں نے بجٹ کو سراہا ہے اور اسے متوازن اور عام لوگوں کی امنگوں کے عین مطابق قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ ایک بوسٹرڈوزکی طرح ہے جس سے ملک کے پیسے کو ملک میں رکھتے ہوئے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو تقویت فراہم کرے گا۔ جنگلات اور ماحولیات کے مرکزی وزیر مملکت اشونی چوبے نے بجٹ کو ’’امرت بجٹ‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ یہ بجٹ جو وزیر اعظم نریندر مودی کے خود کفیل ہندوستان بنانے کے عزم کو پورا کرنے والا یہ بجٹ ’سب کا ساتھ، سب کا وشواس‘ کے بنیادی منتر پر مبنی ہے اور اس میں خواتین، نوجوانوں، کسانوں، چھوٹے کاروباریوں کا خیال رکھا گیا ہے۔ مرکزی اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی طرف سے پیش کردہ عام بجٹ کو آفات میں بھی خود مختارہندوستان کے مواقع کی یقین دہانی کے طور پر بتایا ہے۔ نقوی نے کہا کہ عالمی اقتصادی بحران اور کساد بازاری کے دوران یہ ایک ایسا بجٹ ہے جو اعتماد اور ترقی کو خود مختار ہندوستان کے دھاگے سے جوڑتا ہے۔مرکزی وزیر کرن ریججونے اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ ایک مستحکم بجٹ ہے جس میں غریبوں، دیہی، سرحدی علاقوں اور شمال مشرق میں رہنے والوں سمیت سماج کے ہر طبقے کے مفادات کا خیال رکھا گیا ہے۔ سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی ایم پی راجیہ وردھن سنگھ راٹھوڑ نے اسے عام آدمی کے لیے اچھا بجٹ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بوسٹر ڈوزکی طرح ہے جو ملک کے پیسے کوملک میں ہی رکھتے ہوئے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو تقویت فراہم کرے گا۔

DT Network

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر