Latest News

اسدالدین اویسی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے سچن اور شبھم گرفتار، ملک بھر میں احتجاج، بھائی سے ملنے اکبرالدین حیدرآباد سے دہلی کے لئے روانہ۔

اسدالدین اویسی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے سچن اور شبھم گرفتار، ملک بھر میں احتجاج، بھائی سے ملنے اکبرالدین حیدرآباد سے دہلی کے لئے روانہ۔
حیدرآباد:  (عصرحاضر) اُتر پردیش کے غازی آباد کے ڈاسنا میں بیرسٹر اسدالدین اویسی کے قافلہ پر ہوئی فائرنگ کے بعد اُترپردیش پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دونوں بندوق برداروں سچن اور شبھم کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ فارنسک جانچ کے لیے ایک ٹیم مقام حادثہ پہنچ کر معائنہ بھی کیا۔
سوشل میڈیا پر بہت تیزی کے ساتھ حادثہ کا سی سی ٹی وی فوٹیج اور بیرسٹر اسد الدین اویسی کے انٹرویز کی ویڈیو گشت کررہی ہیں۔ اسی دوران اپنے بڑے بھائی بیرسٹر اویسی کے ساتھ پیش آئے حادثہ کی خبر پاکر مجلس اتحاد المسلمین کے فلور لیڈر اکبر الدین اویسی حلقہ ملک پیٹ کے رکن اسمبلی احمد بن عبدالله بلعلہ کے ساتھ فوراً دہلی کے لیے روانہ ہوگئے ہیں اور وہ دہلی پہنچ چکے ہیں۔
بیرسٹر اویسی کی کار پر ہوئی فائرنگ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس کے بعد سے عوام اور قائدین میں شدید غصہ پایا جارہا ہے۔ ملک کی متعدد ریاستیں تلنگانہ آندھرا مہاراشٹرا ٹامل ناڈو اور اترپردیش کے کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
تلنگانہ کے وزیر صنعت کے ٹی آر نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا ’’خوشی ہے کہ آپ سلامت ہیں اسد بھائی، اشتعال انگیزی سراسر قابلِ مذمت ہے اس بزدلانہ حرکت کی پُر زور مذمت کرتے ہیں‘‘۔ مجلس کے اراکینِ اسمبلی بھی اپنی اپنی جانب سے شدید مذمت کی اور مرکزی حکومت اور اترپردیش سرکار سے سخت نوٹ لینے کا مطالبہ کیا۔
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی پر حملے کے بعد حیدرآباد میں سٹی پولیس الرٹ ہوگئی۔ تمام افسران کو پٹرولنگ کو تیز کرنے اور صورتحال پر نظر رکھنے کی ہدایت جاری کی گئی۔ 

شہر حیدرآباد کی عوام میں اس حادثہ کو لیکر شدید غصہ پایا جارہا ہے۔ چارمینار اور دیگر مقامات پر تاجرین نے رضاکارانہ طور پر دوکانات کو بند کردیا۔ شہر کے متعدد مقامات پر عوام نے اس حادثہ کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ ٹپہ چبوترہ میں نصیب اتحاد گروپ نے احتجاج منظم کیا۔ اسی طرح چارمینار کے دامن میں بھی تاجرین اور مقامی لوگوں نے مل کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور سب نے خاطیوں کے خلاف سخت اقدام کرنے حکومت سے مطالبہ کیا۔

سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز کے ذریعہ عوام کی ایک بڑی تعداد اپنے غصے کا اظہار کرتی نظر آئی۔ ٹوئٹر پر اسدالدین اویسی کے نام سے ایک ٹرینڈ بھی چل رہا ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر