Latest News

جمعیۃ علماء شہر کانپور کا بڑا اعلان، بہادر طالبہ بی بی مسکان سے منسوب اسکول قائم کرنے کا عزم۔

جمعیۃ علماء شہر کانپور کا بڑا اعلان، بہادر طالبہ بی بی مسکان سے منسوب اسکول قائم کرنے کا عزم۔
کانپور: قوم کی بیٹیوں کیلئے بہادری کی مثال قائم کرنے والی مہاتما گاندھی میموریل کالج اوڈوپی کی بہادر طالبہ بی بی مسکان خاں بنت محمد حسین خاں ضلع منڈیا کرناٹک سمیت اس جدوجہد کا حصہ بننے والی تمام بچیوں کو جمعیۃ علماء اتر پردیش کے نائب صدر مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے تہہ دل سے مبارکبادپیش کرتے ہوئے ان بچیوں کی طرف منسوب ایک اسکول قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ مولانا نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ قوم کی ان بچیوں نے ملک اور آئین کے دشمن مٹھی بھر شدت پسندوں کی جانب سے ماحول خراب کرنے کی ہر ممکن کوشش کے باوجود حجاب میں رہ کر انتہائی بے باکی کے ساتھ ہمت اور جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پوری دنیا خاص طور پر ہندوستان کی تمام پردہ نشین ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کواپنی شناخت، دین وایمان اورحقوق کی حفاظت کیلئے جدوجہد کرنے کے ساتھ ہی یہ پیغام دیا ہے کہ انصاف اور سچائی کو دنیا کی کوئی طاقت جھکا نہیں سکتی۔
مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے کہا کہ حجاب یعنی پردہ پر اعتراض کرنے والے پہلے اس بات کو سمجھیں کہ یہ ہماری ہندوستانی تہذیب کا حصہ ہونے کے ساتھ اللہ کا حکم، نبیؐ کی تعلیم اور حیادار خواتین کیلئے بدنگاہی سے اپنی عزت وعصمت کو بچانے کا اہم ذریعہ ہے۔اب اگر کوئی حجاب اور پردہ کو دوسرے معنوں میں لے کر ہماری قوم کی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کی عزت سے کھلواڑ کی کوشش کرے گا تو اس ملک کا انصاف پسند شہری جسے ملک کے آئین اور سنودھان پر بھروسہ ہے اسے برداشت نہیں کرے گااور قانون کے دائرہ میں رہ کر آخری حد تک اس حق کی حفاظت کیلئے ہر ممکن کوششیں کی جاتی رہیں گی۔
اتر پردیش میں ہو رہے الیکشن کے حوالہ سے مولانا عبداللہ قاسمی نے پورے ملک خاص طور پر صوبہ میں امن وامان اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پرزور دے کرکہا کہ سیاست اور الیکشن ایک موسمی چیز ہے،اس میں کسی کی ایک کی فتح ہو گی اور دوسرے کی شکست ہوگی۔ مگر اس کی وجہ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور ملک کی بنیاد میں شامل سیکولر روایات و سوچ متاثر نہ ہونے پائے یہ ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ اصل راشٹرواد کسی کو جتانے کا نام نہیں ہے بلکہ اصل راشٹرواد ملک کی ہزار سالہ گنگا جمنی تہذیب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بچانا ہے۔ جمعےۃ علماء ہند ہمیشہ سے فرقہ وارانہ یک جہتی کے لیے کام کرتی رہی ہے اور یہ اس کے بزرگوں کی محنت کا ثمرہ ہے کہ تقسیم ہند کے طوفان بلاخیز اور فرقہ پرستی کی آگ کے باوجودملک کے عوام نے سیکولر مزاج لوگوں کو ہی پسند کیا۔ اس لیے آج بھی فرقہ پرستی کے عروج سے گھبرانے کے بجائے اس کے خلاف متحدہ جدو جہد کرنے کی ضرورت ہے۔

سمیر چودھری

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر