Latest News

مسلم پرسنل لا بورڈ اور مولانا سجاد نعمانی محترم کا خط

مسلم پرسنل لا بورڈ اور مولانا سجاد نعمانی محترم کا خط۔
مسلم پرسنل لا بورڈ ملک کا ایک باوقار ادارہ ھے ، اس کا قیام مسلمانوں کے پرسنل لا یعنی عائلی قوانین کی حفاظت کے لئے عمل میں آیا ،چنانچہ اس ادارہ نے ھمیشہ اپنا دائرہ عائلی قوانین حفاظت تک محدود رکھا ، مسلسل دباؤ پر اس نے بابری مسجد کیس کو اپنے دائرہ میں لیا،قیام کے وقت سے موجودہ وقت تک اس ادارہ نے عائلی قوانین کے لئے کوشش کی ،کبھی کامیابی ملی ،کبھی ناکامی ، بہرحال اپنے قیام کے تقاضوں پر عمل کیا ،جب بھی کسی مسئلہ میں ناکامی حاصل ھوئی تو عوام کو اتنی ہمت کہاں خواص ھی نے الزامات کے بوچھاڑ کردئیے ،جس کی وجہ سے مسلم پرسنل لا بورڈ کا وقار بھی مجروح ھوا اور اس میں کمزوری بھی آئی ،موجودہ وقت میں پھر مسلم پرسنل لا بورڈ موضوع بحث ھے ، جب مسلمانوں پر کوئی بڑی مصیبت کی گھڑی آتی ھے تو لوگوں کی نظر اسی ادارہ کی جانب جاتی ھے ،چونکہ ملک میں یہی ادارہ ھے ،جس کو اللہ تعالی نے ابھی تک فتنہ سے محفوظ رکھا ھے
موجودہ وقت میں مسلمانوں کے سامنے بڑا مذھبی مسئلہ حجاب پر پابندی ھے ،جو کرناٹک کے اسکول سے شروع ھوا ھے ، اس پر احتجاج دھیرے دھیرے پورے ملک میں پھیلتا جارہا ھے ،جبکہ یہ مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ھے ،دانشمندی کا تقاضہ تو یہ تھا کہ یہ جہاں کا معاملہ تھا ،وہیں محدود رکھا جاتا ،وہاں کی حکومت پر دباؤ بنایا جاتا ،عدالت کے فیصلہ کا انتظار کیا جاتا ،مگر ایسا نہیں کیا گیا ، بلکہ لوگ اس احتجاج کو آگے بڑھانے لگے ، کرناٹک سے دیگر اسٹیٹ میں بھی یہ سلسلہ بڑھنے لگا ،
اب مسلمانوں نے اچھا طریقہ سیکھ لیا ھے کہ جب بھی کوئی وقت ھوتا ھے تو خود گھر میں بیٹھے رھتے ہیں اور خواتین کو روڈ پر اتاردیتے ہیں ،اس کی خرابیوں پر غور نہیں کرتے ہیں ،خدا نخواستہ کچھ ھوا تو مسلم سماج کے لئے بڑے توہین کی بات ھوگی ،اللہ تعالی حفاظت فرمائے ،
حجاب کے سلسلہ میں میں نے مسلم پرسنل لا بورڈ کے مکتوب کو بھی پڑھا اور مولانا سجاد نعمانی صاحب کے خط کو بھی پڑھا ،مسلم پرسنل لا بورڈ ایک موقر ادارہ ھے ،ایسے موقع پر ایک ادارہ کا رول کیا ھونا چاہئے ،بورڈ کے مکتوب میں اسی کا اظہار ھے ، اپنے ممبران کی رہنمائی کی گئی ھے ،بورڈ کا موقف قابل تحسین ھے کہ اس نے احتجاج کے سلسلہ کو آگے بڑھانے کی حوصلہ افزائی نہیں کی اور یہ کہا کہ عدالت کے فیصلہ کا انتظار کیا جائے ، چونکہ عدالت میں کیس بھی ان ھی کی جانب سے کیا گیا تھا ، جن پر پابندی عاید کی گئی ھے ، ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں مسلم خواتین کا سڑک پر اتر کر احتجاج کرنا کتنا خطرناک ھے ،اس سے سب واقف ہیں ، اس تناظر میں مسلم پرسنل لا بورڈ کا مکتوب مناسب ھے ، اس میں درج رہنمائی کو بزدلی کہنا صحیح نہیں ھے ، البتہ مولانا محمد سجاد نعمانی صاحب بورڈ کے سینیر ممبر ہیں ،اگر انہیں اس پر اعتراض تھا تو مذکورہ خط کو عام کر نے کے بجائے جنرل سیکریٹری کے پاس بھیج دینا تھا ،یہی طریقہ رائج ھے ، اور یہی بہتر طریقہ ھے ، میرے مطالعہ کی روشنی میں مولانا نعمانی صاحب کا خط جذباتی ھے ،موجودہ وقت میں بغیر کسی طے لائحہ عمل کے خواتین یا نوجوانوں کو سڑک پر اتار دینا کسی طرح مناسب نہیں ، بہت سے حضرات عدلیہ اور ملک کے آئین پر سوالات اٹھاتے ہیں ، وہ اس عمل کے ذریعہ خود بھی گمراہی میں ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہی میں ڈالتے ہیں ، مولانا نعمانی صاحب کے خط نے جہاں مسلم پرسنل لا بورڈ اور بورڈ کے جنرل سکریٹری کے وقار کو مجروح کیا ،وہیں مولانا نعمانی صاحب کا وقار بھی مجروح ھوا ،یہ نہایت ھی افسوسناک ھے ، موجودہ وقت میں اس کی ضرورت ھے کہ جب مسلم امہ پر کوئی آفت آئے تو سب آپس میں مشورہ کریں ،اور مسائل کو حل کرنے پر غور کریں ،مرکزی حکومت اور اس کے عہدیداران سے ملاقات کریں ،ائین اور قانون کے دائرہ میں مسائل کا حل تلاش کیا جائے ،سیکولر برادران وطن کے ساتھ بار بار میٹینگ کی جائے ، جلسہ میں تقریر سے کوئی فائدہ نہیں ھے ، برادران وطن کے ساتھ مل کر عام لوگوں سے ملاقات کی جائے ،قومی یکجہتی کو بڑھایا جائے ،مسلم سماج اور برادران وطن کے درمیان دوری بہت ھوئی ھے ،اس کو پاٹنے کی کوشش کی جائے ، امید ھے کہ اچھے نتائج سامنے آئین گے ،اللہ تعالی سے دعاء ھے کہ ملک میں امن و شانتی کا ماحول بحال کرے ، اکابر امت سے اپیل ھے کہ وہ آپسی معاملات کو باہمی تبادلہ خیال سے حل کریں ، ورنہ یہ ملت اور انتشار میں مبتلا ھو جائے گی۔

( مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر