اتر پردیش: ساتویں اور آخری مرحلے تحت ورانسی سمیت 9 اضلاع کی 54 سیٹوں پر ووٹنگ آج۔ پروانچل میں کس کا رہے گا پلڑا بھاری؟
لکھنؤ: اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے ساتویں اور آخری مرحلے میں پیر کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی سمیت نو اضلاع کی 54 اسمبلی سیٹوں پر ووٹنگ کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں چیف الیکٹورل آفیسر اجے کمار شکلا نے اتوار کے روز یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ساتویں اور آخری مرحلے میں اعظم گڑھ، مؤ، جونپور، غازی پور، چندولی، وارانسی، مرزا پور، بھدوہی اور سون بھدرا اضلاع میں ہونے والے انتخابات کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں پولنگ ٹیم جائے وقوع پر پہنچ چکی ہے انہوں نے کہا کہ چندولی کے چکیا (محفوظ) اور سون بھدرا ضلع کے رابرٹس گنج (محفوظ) میں پولنگ صبح 7 بجے شروع ہوگی اور شام 4 بجے تک جاری رہے گی، جبکہ دیگر 51 اسمبلی حلقوں میں صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک ووٹنگ جاری رہے گی۔ مقررہ مدت کے بعد بھی قطار میں کھڑے افراد کو ووٹ کا حق حاصل ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ ساتویں مرحلے کی پولنگ میں 2.06 کروڑ ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ ان میں سے 1.09 کروڑ مرد، 97.08 لاکھ خواتین اور 1027 تیسری صنف کے ووٹر ہیں۔ اس مرحلے میں 54 اسمبلی حلقوں میں 613 امیدوار میدان میں ہیں جن میں سے 75 خواتین امیدوار ہیں۔
اس کے علاوہ یوپی اسمبلی انتخابات کا ساتواں اور آخری مرحلہ دونوں طرف کے اتحادیوں کے لیے ایک امتحان ہوگا۔ بی جے پی کی قیادت والے اتحاد میں انوپریہ پٹیل سے لے کر ایس پی کی قیادت والے اتحاد میں اوم پرکاش راجبھر جیسے لیڈران شامل ہیں۔اس انتخاب میں بی جے پی نے پارٹی کے انتخابی نشان پر 54 نشستوں میں سے 48 پر امیدوار کھڑے کیے ہیں، جبکہ اس کی اتحادی جماعتوں اپنا دل (ایس) اور نشاد پارٹی نے 3-3 امیدوار کھڑے کیے ہیں۔
دوسری طرف، سماج وادی پارٹی نے اپنے نشان پر 45 امیدوار کھڑے کیے ہیں، جبکہ اس کی اتحادی ایس بی ایس پی نے 7 امیدوار کھڑے کیے ہیں اور اپنا دل (کے) نے 2 امیدوار میدان میں ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ، بی جے پی صدر جے پی نڈا، مرکزی وزیر راج ناتھ سنگھ اور امت شاہ کے ساتھ 2017 کی کامیابی کی کہانی کو دہرانے کے لیے پوروانچل میں بڑے پیمانے پر مہم چلائی ہے۔
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وارانسی کے کبیر چورا مٹھ میں پوروانچل کے دلت ووٹروں کو جوڑنے کی کوشش میں وہیں قیام کر رہی ہیں۔اس مرحلے کے لیے نمایاں حریفوں میں یوپی کے وزرا نیل کنٹھ تیواری، انیل راجبھر، رویندر جیسوال، گریش یادو اور رام شنکر سنگھ پٹیل شامل ہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ کی کابینہ سے استعفیٰ دے کر سماج وادی پارٹی میں شامل ہونے والے دارا سنگھ چوہان بھی مؤ کے گھوسی سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔بی جے پی اپنا گڑھ برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، جبکہ سماج وادی پارٹی ان حلقوں کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو اس نے 2012 کے اسمبلی انتخابات میں جیتے تھے۔ کبھی سماج وادی پارٹی کا گڑھ قرار دئے جانے والے اس علاقہ پر بی جے پی نے 2017 میں اپنے اتحادیوں اپنا دل (4) اور ایس بی ایس پی (3) کے ساتھ مل کر 29 سیٹیں جیت کر اپنا تسلط قائم کیا تھا۔ بی ایس پی کو 6 اور سماج وادی پارٹی کو 11 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔
نتیجے دس مارچ کو
پچھلے قریب ایک مہینے سے اتر پردیش، پنجاب، اترا کھنڈ، منیپور اور گوا الیکشن چل رہا ہے۔ اتراکھنڈ، پنجاب، گوا اور منی پور میں ایک ایک مرحلے کے تحت جبکہ اترپردیش کی 403 اسمبلی سیٹوں پر سات مرحلوں میں ووٹنگ ہوئی ہے۔ سبھی پانچوں ریاستوں کے نتیجے میں ایک ساتھ 10 مارچ کو منظر عام پر آئیں گے۔
ایجنسی انپُٹس کے ساتھ۔
0 Comments