Latest News

مولانا ارشد مدنی کو مسلم پرسنل لاء بورڈ کا صدر اور مولانا سجاد نعمانی کو جنرل سکریٹری بنایا جائے، بورڈ کی لکھنؤ میں ہونے والی عاملہ کی میٹنگ سے قبل مولانا سلمان ندوی کا مشورہ۔

مولانا ارشد مدنی کو مسلم پرسنل لاء بورڈ کا صدر اور مولانا سجاد نعمانی کو جنرل سکریٹری بنایا جائے، بورڈ کی لکھنؤ میں ہونے والی عاملہ کی میٹنگ سے قبل مولانا سلمان ندوی کا مشورہ۔
لکھنو : کاتب وحی حضرت امیر معاویہ کے تعلق سے اہل السنہ والجماعت کے خلاف الگ رائے رکھنے والے متنازعہ عالم دین مولانا سلمان ندوی نے کہا ہے کہ مصدقہ ذرائع سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ ۲۷؍مارچ کو دارالعلوم ندوۃ العلماء میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کی ایک میٹنگ منعقد ہورہی ہے۔ ابھی قریب میں کانپور میں ایک میٹنگ ہوئی تھی اور دارالعلوم ندوۃ العلماء میں بہت پہلے میٹنگ کا فیصلہ ہوا تھا لیکن وہ نہیں منعقد ہوسکی، بہرحال بہت اچھا ہے کہ پرسنل لا کی ایک میٹنگ منعقد ہو، حالات کا تقاضہ ہے کہ مختلف جماعتوں، تنظیموں کے نمائندے سر جوڑ کر بیٹھیں اور غور کریں کوئی متفق علیہ رائے طے کریں اور اقدام کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہاکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر پرسنل لا بورڈ کے ذمہ داران اور مجلس عاملہ کے رکن یہ چاہتے ہیں کہ پرسنل لا بورڈ اپنا کردار ادا کرے اور وہ طاقت ور ہو اس کی بقا کی ضمانت دی جاسکے تو اس کےلیے ضروری ہے کہ کوئی ایسا متحرک اور فعال شخص کو صدر منتخب کیاجائے جو اس کے تقاضوں کو پورا کرسکے۔ 
حضرت مولانا سید رابع حسنی ندوی کی نہ عمر اب ایسی ہے او رنہ ہی صحت ایسی ہے کہ وہ اس طرح کی کسی تحریک کی قیادت کریں کہ جس کا راست ٹکرائو حکومت سے ہوتا ہے، حکومت کی طرف سے کوئی مداخلت ہوتو اس وقت ظاہر ہے کہ پرسنل لا بورڈ کو ایکشن لینا ہوتا ہے یہی اس کی تاریخ رہی ہے حکومت کا مقابلہ کیا ہے تو ظاہر ہے کہ اس کےلیے ایک مضبوط اور طاقتور شخصیت کی ضرورت ہے اور یہ بالکل فطری بات ہےمیں پہلے بھی تجویز پیش کی تھی او راب پھر کرتا ہوں کہ مولانا کو خود یہ چاہئے وہ پرسنل لا بورڈ کی صدارت سے استعفیٰ دے دیں اپنی صحت اور اپنی عمر کا عذر پیش کرتے ہوئے۔ ساتھ ہی ساتھ مولانا ارشد مدنی کو بہ حیثیت صدر منتخب کرنے کی تجویز رکھ دیں، مولانا ارشد مدنی جو امیر الہند بھی ہیں اور ظاہر ہے کہ امیر الہند ابھی تو وہ جمعیۃ علماء کے ہیں، جمعیۃ کا حال یہ ہے کہ وہ سمٹتے سمٹتے خاندان کی ایک تنظیم باقی رہ گئی ہے جو علماء مدارس مدرسین سے وابستہ ہیں وہ بھی اسی وجہ سے ہیں کہ دیوبند میں جمعیۃ کا اثر رسوخ ہے، اقتدار عملاً اس کے ہاتھ میں ہے او رپھر دیوبند کی شاخیں ہیں جو بھی مدارس اس سے منسلک ہیں ان سے مربوط رہنا پڑتا ہے ، تو اس وجہ سے جو افراد بھی اس کے ممبر ہیں اور جو ساتھ کھڑے ہوئے ہیں گویا کہ وہ خاندان مدنی سے تعلق رکھنے والے افراد ہیں، ان میں بھی جو تقسیم ہوئی، چچا کی جمعیۃ او ربھتیجے کی جمعیۃ ، عملاً ابھی بھی قائم ہے اگر چہ اس بات کی کوشش کی گئی کہ جمعیۃ میں اتحاد ہوجائے اور اب تو صدر جمعیۃ مولانا محمود صاحب ہیں اور امیر الہند مولانا سید ارشد مدنی ۔ امیر الہند حقیقی معنی میں تو اسی وقت ہوسکتے ہیں کہ ہندوستان میں جتنی بھی جماعتیں ہیں، مسلمانوں کے جتنے حلقے ہیں، جتنے فرقے ہیں سب ان کو امیر تسلیم کریں تب امیر الہند قرار دئیے جائیں گےاور ہونایہ چاہئے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کی ذمہ داری مولانا سنبھالیں کیو ںکہ یہاں ہر فرقہ کے لوگ ہیں ہر تنظیم کے لوگ ہیں، نمائندگی وسیع اور جامع ہے مولانا چونکہ پوری قوت کے ساتھ بات کرتے ہیں اور فیصلہ کن انداز اختیار کرتے ہیں، کسی بھی قائد کے لیے رہبر کے لیے یہ بہت ہی ضروری ہے، اب جو صورت حا ل ہے تازہ الیکشن کے بعد یوپی میں دوبارہ یوگی کی حکومت قائم ہوئی ہے، مرکز میں مودی کی حکومت ہے ۲۴ کے بعد بھی رہے گی تو اب مودی سے بات کرنا ہو، بھاگوت سے بات کرنا ہو، یوگی سے بات کرنا ہو مولانا ارشد صاحب بہرحال یہ کرسکتے ہیں، مسلمانوں کی نمائندگی کرسکتے ہیں۔ 
اس لیے پرسنل لا بورڈ کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے اور اس میں بھی سوچنا پڑے گا کہ جیسے پرسنل لا بورڈ نے بابری مسجد کے مسئلے کو اپنے ذمہ لیا تھا جبکہ وہ پرسنل لا کے دائرے میں نہیں آتا ویسے اور بھی دیگر مسائل ہیں جو پیدا ہورہے ہیں بورڈ کو ان پر بھی غور کرنا پڑے گا اور کچھ فیصلے کرنے ہوں گے ۔ بہرحال رابع صاحب نہ مودی سے بات کرسکتے ہیں نہ یوگی سے نہ کوئی فیصلہ کن دو ٹوک انداز گفتگو میں اختیار کرسکتے ہیں یہ ان کی معذوری ہے اس لیے میری درخواست ہے او رمخلصانہ درخواست ہے اس کو کہنے میں کوئی عذر اور کوئی دعویٰ نہیں محسوس کرتا کہ میں پرسنل لا بورڈ کا اس وقت سب سے قدیم ممبر ہوں یہ الگ ب ات ہے کہ میں نے ممبر چھوڑ دی ہے ۔میں یہ سمجھتا ہوں کہ بورڈ کے صدارت کی ذمہ داری مولانا ارشد مدنی کو منتقل کردی جائے اور مولانا اس ذمہ داری کو قبول فرمائے ۔ دوسری بات یہ کہ جہاں تک تعلق ہے بورڈ کی کارکردگی جو میدانی کام ہے، تحریکی کام ہے اور جو بڑے پیمانے پر اصلاحی کام ہے اس کی ذمہ داری خود مولانا خالدسیف اللہ رحمانی اپنی طرف سے درخواست کرتے ہوئے مولانا سجاد نعمانی کے کاندھوں پر ڈال دیں ظاہر ہے کہ مولانا سجاد نعمانی جنرل سکریٹری شپ کی ذمہ داری کو بہتر طریقے سے ادا کرسکتے ہیں یہ ممبران پرسنل لا بورڈ میں ان کا حق بنتا ہے اور وہ اس کے ترجمان بھی رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اب ترجمانی سے آگے بڑھ بھی کام کرنا ہوگا اقدامات کرنے ہوں گے‘‘۔ واضح رہے کہ مولانا یہ بیان تقریباً ۲۰ منٹ کی ویڈیو پر مشتمل ہے جو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہا ہے اور سوشل میڈیا پر ملی جلی آرائیں سامنے آرہی ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر