Latest News

ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کو حکومت کرناٹک کی جانب سے خواتین واطفال کی خدمات کے اعتراف میں خصوصی اعزاز سے نوازا گیا۔

ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کو حکومت کرناٹک کی جانب سے خواتین واطفال کی خدمات کے اعتراف میں خصوصی اعزاز سے نوازا گیا۔
بنگلور: حکومت کرناٹک کے محکمہ بہبودی ئ خواتین و اطفال کی جانب سے مختلف شعبوں باالخصوص بہبودی خواتین و اطفال کے شعبے میں نمایاں خدمات انجام دینے والے افراد و ادارے کو اس سال بین الاقوامی یوم خواتین کے موقع سے ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ جن میں ڈاکٹر حافظ کرناٹکی بھی شامل ہیں۔ یہ انعام انہیں بہبودی اطفال کے باب میں قابل قدر خدمات کے اعتراف میں پیش کیا گیا ہے۔
ریاستی حکومت ملک و سماج اور اسٹیٹ میں انسانی فلاح و بہبود تعلیم و تربیت اور حقوق نسواں کے باب میں خدمات انجام دینے والے نجی اداروں کو بھی جانچ پڑتال کے بعد انعامات سے نوازنے کا فریضہ انجام دیتی ہے تا کہ خدمت خلق کے جذبے کی تجدید اور توسیع ہوتی رہے۔ یہ جلسہ ۸/مارچ ۲۲۰۲ء؁ کو صبح ساڑھے آٹھ بجے روندرا کلا سنٹر میں منعقد کیا گیا۔ جلسے کا افتتاح وزیراعلیٰ کرناٹک ایس،آر بومئی نے کیا۔ انعامات کی تقسیم وزیر انسانی فلاح وبہبود حکومت کرناٹک بسپا ہالپا اچار کے ہاتھوں ہوئی۔
انعام و اعزاز حاصل کرنے کے بعد حافظ کرناٹکی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج میں حکومت کرناٹکا کی طرف سے دیے جانے والے اس ریاستی ایوارڈ سے ایک خاص طرح کی خوشی محسوس کررہاہوں۔ ۴۱/نومبر۱۲۰۲ء؁ کو مجھے قومی ساہتیہ اکادمی انعام ملاتھا،یہ خالص ادبی انعام تھا جس نے میری تخلیقی قوّت مندی میں اضافہ کیا تھا اور حوصلہ دیا تھا کہ میں ادب اطفال کے لیے جم کر کام کروں۔ آج حکومت کرناٹک نے مجھے بچوں کی بہبودی اس کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے عام بیداری، اور بچوں کی تعلیم و تربیت کی کوشش کو سراہتے ہوئے انعام سے نوازاہے۔ اس انعام و اعزاز نے میرے سماجی کاموں کی تائید کی ہے اور مجھے حوصلہ دیا ہے کہ اس طرح کے بے لوث کاموں کو سراہنے کے لیے حکومت بھی آمادہ و تیار ہے۔
انہوں نے بتایاکہ میں چاردہائیوں سے تعلیم و تدریس سے وابستہ ہوں اور پچھلے بتیس ((32سالوں سے اپنا تعلیمی ادارہ چلارہا ہوں۔ میرے تعلیمی ادارے میں ہر مذہب و ملّت اور طبقہ کے بچے اور بچیاں پڑھتے ہیں۔ اور ہر مذہب و ملّت سے تعلق رکھنے والے اساتذہ تدریسی خدمات انجام دیتے ہیں اور دوسری بہت ساری ذمہ داریاں سنبھالتے ہیں۔ میری پوری کوشش ہوتی ہے کہ بلا تفریق مذہب و ملّت کوئی بھی غریب، بے سہارا اور یتیم بچہ اور بچی تعلیم سے محروم نہ رہے۔ اس طرح کے بچوں اور بچیوں کی جہاں تک ممکن ہوتا ہے میں پوری طرح کفالت کرتا ہوں۔ اپنے تعلیمی اداروں میں تسلسل کے ساتھ پیام انسانیت، قومی یکجہتی، خدمت خلق، اور آپسی اتحاد و اتفاق پر پروگرام کا انعقاد کراتا رہتا ہوں۔ تا کہ ہندوستان کا مستقبل اتحاد کی بنیادوں پر مستحکم ہو۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نرسری سے ڈگری تک کی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ مدرسہ بھی چلاتا ہوں۔ جو حکومت سے منظور شدہ ہے۔ کورونا کے زمانے میں اللہ نے خدمت کا موقع دیا اور میں نے اپنی استطاعت کے مطابق ہر سطح پر اپنی خدمات انجام دیں۔ جس سے عام بیداری اور تعاون کی فضا پیدا ہوئی۔ آج جن لوگوں کو اور اداروں کو سمّانت کیا گیا ہے میں سبھوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہم سب کو مل جل کر انسانیت کی خدمت کرنی ہے۔ عورتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ سماج اور معاشرے میں ان کے بلند اور بہترین مقام کا اعتراف کرنا ہے۔ ان کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے مواقع فراہم کرنے ہیں۔ تعلیم و تعلم کا ایسا ماحول بنانے کی کوشش کرنی ہے جس میں ہندوستان کا سیکولر کردار نمایاں ہوسکے۔ اور گنگا جمنی تہذیب کے دھاروں کی روانی میں تیزی آسکے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ ایس،آر بومئی۔ وزیرانسانی فلاح وبہبودحکومت کرناٹک بسپا ہالپا آچارکا شکریہ ادا کیا۔

سمیر چودھری
DT Network 

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر