کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ اسلامی تعلیمات اور شرعی احکام کے سراسر خلاف، حجاب کے متعلق فیصلے پر مولانا سید ارشد مدنی کا رد عمل۔
نئی دہلی: صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کرناٹک ہائی کورٹ کے حجاب کے سلسلہ میں دیئے گئے فیصلہ پر اپنے ردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ کورٹ کا فیصلہ حجاب کے سلسلہ میں اسلامی تعلیمات اور شرعی حکم کے مطابق نہیں ہے، جو احکام فرض یا واجب ہوتے ہیں وہ ضروری ہوتے ہیں، ان کی خلاف ورزی کرنا گناہ ہے، اس لحاظ سے حجاب ایک ضروری حکم ہے، اگر کوئی اس پر عمل نہ کرے تو اسلام سے خارج نہیں ہوتاہے، لیکن وہ گنہگارہوکر اللہ کے عذاب اور جہنم کا مستحق ہوتاہے ضرورہوتاہے، اس وجہ سے یہ کہنا پردہ اسلام کا لازمی جزنہیں ہے شرعاغلط ہے، یہ لوگ ضروری کامطلب یہ سمجھ رہے ہیں کہ جو آدمی اس کا حکم نہیں مانے گا، وہ اسلام سے خارج ہوجائے گا، حالانکہ ایسانہیں ہے، اگر واجب اورفرض ہے تو ضروری ہے اس کے نہ کرنے پر کل قیامت کے دن اللہ کے عذاب کا مستحق ہوگا، مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ مسلمان اپنی کوتاہی اور غفلت کی وجہ سے نماز نہیں پڑھتے، روزہ نہیں رکھتے تواس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نمازاورروزہ لازم اورضروری نہیں ہے مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ یونیفارم مقررکرنے کا حق اسکولوں کی حدتک محدودہے جو معاملہ ہائی کورٹ میں زیرسماعت تھا وہ اسکول کا نہیں کالج کا تھا، اس لئے ضابطہ کے مطابق کالج کو اپنی طرف سے یونیفارم نافذ کرنے کا حق نہیں ہے، رہا دستوری مسئلہ تو اقلیتوں کے حقوق کے لئے دستورکے آرٹیکل 25اور اس کی ذیلی شقوں کے تحت جو اختیارات حاصل ہیں، وہ دستورمیں اس بات کی ضمانت دیتاہے کہ ملک کے ہر شہری کو مذہب کے مطابق عقیدہ رکھنے، مذہبی قوانین پر عمل کرنے اور عبادت کی مکمل آزادی ہے، بھارت کی حکومت کا اپنا کوئی سرکاری ریاستی مذہب نہیں ہے، لیکن یہ تمام شہریوں کو مکمل آزادی دیتاہے کہ وہ اپنے عقیدہ کے مطابق کسی بھی مذہب پرچلیں اورعبادت کریں، مولانا مدنی نے کہا کہ سیکولرازم کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی فردیاگروہ اپنی مذہبی پہچان ظاہر نہ کرے ہاں یہ بات سیکولرازم میں ضرورداخل ہے کہ حکومت کسی خاص مذہب کی پہچان کو تمام شہریوں پر مسلط نہ کرے، حجاب ایک مذہبی فریضہ ہے جس کی بنیادقرآن وسنت ہے وہی ہمارا فطری اورعقلی تقاضہ بھی ہے۔
سمیر چودھری۔
0 Comments