Latest News

اداکار گروپ کے زیر اہتمام ادبی پروگرام کا انعقاد، متعدد کتابوں کی رسم اجراء، اردو کی ترویج و ترقی اور فروغ پر دیاگیا زور۔

اداکار گروپ کے زیر اہتمام ادبی پروگرام کا انعقاد، متعدد کتابوں کی رسم اجراء، اردو کی ترویج و ترقی اور فروغ پر دیاگیا زور۔
سہارنپور: (سمیر چودھری)
اداکارگروپ کے زیر اہتمام انبالہ روڈ پر واقع راج محل سہارنپور کے خوبصورت ہال میں رسم اجرا کی ایک شاندار تقریب کا انعقاد عمل میں آیا۔ صدارت براؤن ووڈ پبلک اسکول کی ڈائریکٹر صبوحی افتخار نے اور اسٹیج سیکریٹر ی کے فرائض اداکار گروپ کے روح رواں جاوید خان سروہا نے انجام دیئے۔تقریب میں درد سحرا،کاوش طلعت،روح تبسم، عکس تبسم اور کرنیں آفتاب کی کتاب کا اجرا ہوا۔
درد سحرا اور کاوش طلعت سہارنپور کی علمی شخصیت مرحوم مسرور خان سروہا کی بیٹی طلعت جہاں سروہا کی تحریر کردہ ہے جبکہ روح تبسم اور عکس تبسم مہاراشٹر ممبئی کی خاتون شاعرہ سیدہ تبسم ناڈکر کے شعری مجموعہ ہیں، کرنیں آفتاب کی مہاراشٹر ممبئی کے معروف شاعر آفتاب اجمیری کی تخلیق ہے،کتابوں کے اجرا صوفی چاند صابری قادری اور دیگر مہمانان کے ہاتھوں عمل میں آیا ۔اداکار گروپ کی جانب سے تینوں شعرا کو سپاسنامہ، شال اور ٹرافی دے کر اعزاز سے نوازا گیا۔
اداکا گروپ کے صدر معروف ڈرامہ نگار اور ہدایت کار جاوید خان سروہا نے نظامت کرتے ہوئے سہارن پور کے ادبی منظر پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مولانا غریب اور مرزا عزیز بیگ وغیرہ کے اردو ادب کے لیے کیے گئے کاموں کا تذکرہ کرتے ہوے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔شاعردانش کمال نے بھی سہارنپور کے ہندو مسلم شعرو کا ذکر کرتے ہوے ان کا منتخب کلام سنایا۔انہوں نے اس موقعہ پر اظہار ر خیال کرتے ہوے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ اردو سے خود کو جوڑیں اور اسے اپنی روز مرہ کی زبان بنائیں۔کلیدی خطبہ پڑھتے ہوئے اسلامیہ انٹر کالج کے سابق پرنسپل جلال عمر نے تینوں شعراء کو ان کی کتابوں کے اجرا پر مبارکباد دی انہوں نے نئی نسل کی شاعری کی حوصلہ افزائی کرتے ہوے کہا کہ اچھی اور قیمتی کتاب خون جگر سے لکھی جاتی ہیں۔جلال عمر نے کہا کہ وہ لوگ تحسین آفریں کلمات اور مبارکباد کے مستحق ہیں جو اپنے احسا سات اور جذبات کو ایمانداری اور خوبصورت طریقہ سے قلم بند کر تے ہیں۔ انہوں نے اردو کو جنگ آزادی کی سب سے مضبوط آواز قرار دیتے ہوے کہا کہ ساجھا وراثت کی اس زبان کا تحفظ ہندو مسلمانوں اور سرکار کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
سابق پرنسپل منا لال ڈگری کالج ڈاکٹر نیلانجنا کشور نے کہا کہ اردو محبت کی زبان ہے۔ انہوں نے اردو میں شائع ہونے والی کتابوں کو دیوناگری رسم الخط میں بھی شائع کرنے کی بات کرتے ہوے کہا کہ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ہر شخص ان کا مطالعہ کر سکے گا اور محبت کی بات سب تک آسانی سے پہنچائی جا سکے گی۔ غلام ربانی سمیت کچھ اور مہمانوں نے بھی اظہا ر خیال کیا۔ہندو گرلز انٹر کالج کی پرنسپل ڈاکٹر قدسیہ انجم اور انڈسٹریل مسلم گرلز انٹر کالج کی پرنسپل اسما پروین نے دونوں شاعرات کو سپاسنامہ پیش کیا جبکہ صوفی چاند صا بری قادری نے آفتاب اجمیری کو شال اور سپاسنامہ پیش کیا۔ دہلی سے چشمہ فاروقی، نسیم بیگم، عزیزہ مرزا، پنجاب سے طارق فاروقی، راؤ ریحان خان ذاکرحسن، راؤ محبوب علی،آصف شمسی، کمل دیوبندی، رما وششٹ، شکیل احمد طارق فاروقی،ذاکر حسین وغیرہ موجود تھے۔اس موقع پر ساز و آواز کی محفل میں دل بہار ملک،سنجیو جھنگرن، ششی کانت تیاگی اور شاہنواز صابری نے شاعرہ اور افسانہ نگار طلعت جہاں، تبسم ناڈکر اور آفتاب اجمیری کی غزلیں اپنی خوبصورت آواز میں پیش کر کے داد و تحسین پائی۔مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوے صبوحی افتخار نے صاحب کلام شاعرات اور شاعر کو مبارکباد دیتے ہوے کہا کہ اس طرح کی محفلیں ہمارے لیے روح کی تسکین کا سامان ہوتی ہیں۔اداکار گروپ کے سکریٹری وکرانت جین نے سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

DT Network

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر