Latest News

ہندوستان میں مذہبی آزادیوں کی صورت حال واضح طور پر بدتر ہوئی:امریکہ

ہندوستان میں مذہبی آزادیوں کی صورت حال واضح طور پر بدتر ہوئی:امریکہ
بین الاقوامی مذہبی آزادی کے حوالے سے ایک امریکی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں ہندو قوم پرست حکومت کے دور میں مذہبی آزادی کی صورتحال واضح طور پر خراب ہوئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے ایک بار پھر ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف کارروائیوں پر مخصوص پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔
خیال رہے یو ایس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم امریکی حکومت کا ادارہ ہے جس کا بنیادی کام دنیا بھر میں مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنا اور اس حوالے سے امریکی صدر، سیکریٹری آف سٹیٹ اور کانگریس کو تجاویز دینا ہے۔
یہ مسلسل تیسرا سال ہے جب امریکی کمیشن نے ہندوستان کو ان ملکوں کی فہرست میں رکھا جائے جن سے متعلق مخصوص خدشات ہیں۔ اس رپورٹ نے نئی دہلی کی حکومت کے غصے کو دعوت دی ہے جبکہ یہ امر یقینی ہے کہ امریکہ کا محکمہ خارجہ اس سفارش کو مسترد کر دے گا۔
کمیشن کی سالانہ رپورٹ میں جنوبی ایشیا میں مذہبی آزادیوں کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی بھی تائید کی گئی ہے۔
رپورٹ جاری کرنے والے پینل کو امریکی حکومت سفارشات مرتب کرنے کے لیے مقرر کرتی ہے تاہم یہ امریکہ کی پالیسی تشکیل نہیں دیتا۔
اپنی رپورٹ میں کمیشن نے ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں پر متعدد حملوں کی نشاندہی کی ہے۔
رپورٹ میں سنہ 2021 میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے ’ہندو ریاست کے نظریے‘ کے فروغ کی کوششوں کے دوران مذہبی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں اور مسیحیوں پر حملوں میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں مذہبی آزادیوں کی صورتحال واضح طور پر بدتر ہوئی ہے۔
رپورٹ میں اس امر کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ملک بھر میں پرتشدد گروہوں کی جانب سے حملے کیے گئے اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی گئی جبکہ صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔
گزشتہ برسوں کے دوران ہندوستان کی حکومت نے امریکی کمیشن کی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے اس پر ناراضی ظاہر کی اور کمیشن کو متعصب قرار دیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر